ملک ریاض صاحب اور سلیم صافی
صاحب دونوں کو آج تک اخبار یا ٹی وی پر ہی دیکھا ہے۔ سلیم صافی صاحب میرے
پسندیدہ "صحافی" ہیں جبکہ ملک ریاض صاحب کو آج تک بہت ناپسندیدہ شخصیت
سمجھتا تھا اسی وجہ سے مناسب تعلیم نہ ہونے کے باعث بھی صحافی بننے کی
خواہش نے تو جنم لیا مگر لا تعداد دوستوں و رشتہ داروں کے اصرارکے
باوجودکبھی بحریہ ٹاؤن میں پلاٹ لینے کا سوچا بھی نہیں۔ظاہر ہے میری اس سوچ
میں میڈیا کا مرکزی کردار رہا لیکن آج جب میں نے اسی میڈیا کے ذریعے ان
دونوں صاحبان کو آمنے سامنےزندہ سلامت و بات چیت کرتے سنا تو ایک تو میری
یہ خواہش پوری ہوئی کہ کوئی با کردار صحافی ملک ریاض صاحب سے وہ تمام چبھتے
ہوئے سوال پوچھ رہا ہے جو میرے و دیگر لوگوں کے ذہنوں میں جنم لیتے ہیں۔
اور دوسرے یہ کہ جس دلیری، ثابت قدمی، ہمّت و یقینی کیفیت کے ساتھ ملک ریاض
صاحب نے جوابات دیئے تو میرے چند روز پہلے والے مشورے کو تقویت ملی اور اب
تو با آوازِ بلند و کامل یقین کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ میرے مشورے پر پاک
فوج برائے مہربانی غور تو کرے، آخر کب تک نا اہل حکمرانوں کی اصلاح اور
اپنے فوجی بھائیوں کے خون کی قربانیاں دیتی رہیگی؟
مشورہ دوبارہ پڑھنے کے لئے کِلک کریں:
https://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=61015
اُمید ہے اس انٹرویو میں سوال و جواب کے بارے میں پہلے سے کوئی معاہدہ نہیں
ہؤا ہوگا ورنہ سلیم صافی صاحب کی ساکھ کو زیادہ دھچکا لگے گا:
https://www.zemtv.com/2015/05/26/jirga-on-geo-news-malik-riaz-exclusive-25th-may-2015/
نوٹ: اصل میں تمام سیاسی مافیا کو خدشہ ہے کہ کہیں ملک ریاض صاحب پورے کا
پورا پاکستان "نیا پاکستان" نہ بنا دیں۔ |