سورہ الاحقاف - ٤٦
------------------ آیات # ٢١ تا ٢٨
اور یاد کرو عاد کے ہم قوم کو جب اس نے ان کو سر زمین احقاف میں ڈرایا اور
بیشک اس سے پہلے ڈر سنانے والے گزر چکے اور اس کے بعد آئے کہ الله کے سوا
کسی کو نہ پوجو بیشک مجھے تم پر ایک بڑے دن کے عذاب کا اندیشہ ہے - بولے
کیا تم اس لئیے آئے کہ ہمیں ہمارے معبودوں سے پھیر دو تو ہم پر لاؤ جس کا
ہمیں وعدہ دیتے ہو اگر تم سچے ہو - اس نے فرمایا اس کی خبر تو الله ہی کے
پاس ہے میں تو تمہیں اپنے رب کے پیام پہنچاتا ہوں ہاں میری دانست میں تو تم
نرے جاہل لوگ ہو - پھر انہوں نے عذاب کو دیکھا بادل کی طرح آسمان کے کنارے
پھیلا ہوا ان کی وادیوں کی طرف آتا بولے یہ بادل ہے کہ ہم پر برسے گا بلکہ
یہ تو وہ ہے جس کی تم جلدی مچاتے تھے ایک آندھی ہے جسمیں دردناک عذاب - ہر
چیز کو تباہ کر ڈالتی ہے اپنے رب کے حکم سے تو صبح رہ گئے کہ نظر نہ آتے
تھے مگر انکے سونے مکان ہم ایسی ہی سزا دیتے ہیں مجرموں کو - اور بیشک ہم
نے انھیں وہ مقدور دئیے تھے جو تم کو نہ دئیے اور ان کے لئیے کان اور آنکھ
اور دل بنائے تو انکے کام کان اور آنکھیں اور دل کچھ کام نہ آئینگے جبکہ وہ
الله کی آیتوں کا انکار کرتے تھے اور انھیں گھیر لیا اس عذاب نے جس کی ہنسی
بناتے تھے - اور بیشک ہم نے ہلاک کر دیں تمھارے آس پاس کی بستیاں اور طرح
طرح کی نشانیاں لائے کہ وہ باز آئیں - تو کیوں نہ مدد کی انکی جن کو انہوں
نے الله کے سوا قرب حاصل کرنے کو خدا ٹہرا رکھا تھا بلکہ وہ ان سے گم گئے
اور یہ ان کا بہتان و افتراء ہے |