حد ہو گئی ! (قسط :۸)

شرکِ اصغر
پریشانی ، نظر بد یا کسی مرض سے بچنے کے لئے تعویذ ، چھلہ ، منکا ، زنجیر یا کڑا وغیرہ پہننا ۔ حادثات یا بری نظر سے محفوظ رہنے کے لئے کار یا مکان و دوکان پر جوتی یا کالی ہنڈیا لٹکانا ۔غیر اﷲ کی قسم اٹھانا ، ریاکاری کرنا ، نماز چھوڑنا اور ستاروں کی تاثیر پر یقین رکھنا ، یہ سب افعال شرک ہیں ۔
( ۲ )
تعویذ ، چھلہ ، منکا ، زنجیر یا کڑا وغیرہ پہننا اور کار یا مکان و دوکان پر جوتی یا کالی ہنڈیا لٹکانا شرک ہے ۔ اﷲ تعالیٰ فرماتے ہیں : ’’ اور اگر تجھ کو اﷲ تعالیٰ کوئی تکلیف پہنچائے تو اس کا دور کرنے والا اﷲ تعالیٰ کے علاوہ اور کوئی نہیں ۔ اور اگر تجھ کو اﷲ تعالیٰ کوئی نفع پہنچائے تو وہ ہر چیز پر پوری قدرت رکھنے والا ہے ‘‘ ، ( الانعام : ۱۷ ) ۔
حضرت عمران بن حصینؓ سے روایت ہے کہ بنی کریم ﷺ نے ایک مرد کے ہاتھ میں پیتل کا چھلا دیکھا تو فرمایا : ’’ یہ چھلا کیسا ہے ؟ ‘‘ کہنے لگا : ’’ یہ واھنہ ( بیماری ) کے لئے ہے ‘‘ ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ’’ اسے اتار دو کیونکہ اس سے تمہارے اند ر وہن اور کمزوری ہی بڑھے گی ‘‘ ، ( ابن ماجہ : ۳۵۳۱ ) ۔ سیدنا عبداﷲ بن مسعودؓ کہتے ہیں ، میں نے رسول اﷲ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ : ’’ دم ، تعویذ اور ٹونا سب شرک ہے ‘‘ ، ( ابن ماجہ : ۳۵۳۰ ) ۔ حضرت عقبہؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں ( دس آدمیوں کا ) ایک وفد حاضر ہوا ، رسول اﷲ ﷺ نے ان میں سے نو آدمیوں سے بیعت لی اور ایک سے ہاتھ روک لیا ، انہوں نے پوچھا : ’’ یا رسول اﷲ ﷺ ! آپ نے نو کو بیعت کر لیا اور اس شخص کو چھوڑ دیا ؟ ‘‘ نبی پاک ﷺ نے فرمایا : ’’ اس نے تعویذ پہن رکھا ہے ‘‘ ۔ یہ سن کر اس نے گریبان میں ہاتھ ڈال کر اس تعویذ کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا اور نبی کریم ﷺ نے اس سے بھی بیعت لے لی اور فرمایا : ’’ جو شخص تعویذ لٹکاتا ہے وہ شرک کرتا ہے ‘‘ ، ( مسند احمد : ۱۷۵۵۸ ) ۔
( ۳ )
ریا کاری شرک ہے ۔ اﷲ تعالیٰ فرماتے ہیں : ’’ پھر تباہی ہے ان نمازیوں کے لیے جو اپنی نماز سے غفلت برتتے ہیں ، جو ریا کاری کرتے ہیں اور ضرورت کی چیزیں ( لوگوں کو ) دینے سے گریز کرتے ہیں ‘‘ ، ( الماعون : ۴ تا ۷ ) ۔
ایک طویل حدیث ہے جس میں نبی پاک ﷺ نے فرمایا : ’’ ہر مومن اس کے لیے سجدہ میں گر جائے گا ۔ صرف وہ لوگ باقی رہ جائیں گے جو دکھاوے اور شہرت کے لیے سجدہ کرتے تھے ، وہ بھی سجدہ کرنا چاہیں گے لیکن ان کی پیٹھ تختہ کی طرح ہو کر رہ جائے گی ‘‘ ، ( بخاری : ۷۴۳۹ ) ۔ سیدنا جندبؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ نے فرمایا : ’’ جو شہرت کا طالب ہو اﷲ تعالیٰ اس کی بد نیتی قیامت کے دن سب کو سنا دے گا ۔ اسی طرح جو کوئی لوگوں کو دکھانے کے لیے نیک کام کرے گا اﷲ بھی قیامت کے دن اس کو سب لوگوں کو دکھلا دے گا ‘‘ ، ( بخاری : ۶۴۹۹ ) ۔
( ۴ )
نماز ترک کرنا شرک اور کفر ہے ۔ اﷲ پاک فرماتے ہیں : ’’ ( لوگو ! ) اﷲ تعالیٰ کی طرف رجوع ہو کر اس سے ڈرتے رہو اور نماز کو قائم رکھو اور مشرکین میں سے نہ ہو جاؤ ‘‘ ، ( الروم : ۳۱ ) ۔ اور الرحمن فرماتے ہیں : ’’ پس اگر وہ ( یعنی مشرکین ) توبہ کر لیں اور نماز کے پابند ہو جائیں اور زکوۃ ادا کرنے لگیں تو تم ان کی راہیں چھوڑ دو ۔ یقیناًاﷲ تعالیٰ بخشنے والا مہربان ہے ‘‘ ، ( التوبۃ : ۵ ) ۔
سیدنا جابر بن عبداﷲؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا : ’’ آدمی اور کفر و شرک کے درمیان فرق نماز کا چھوڑنا ہے ‘‘ ، ( مسلم : ۲۴۷ ) ۔ حضرت بریدۃ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا : ’’ ہمارے اور ان ( منافقین ) کے درمیان عہد ( یعنی ان سے لڑائی سے مانع ) نماز ہے ( جب تک وہ نماز پڑھتے رہیں گے ہم ان کو مسلمان سمجھ کر اہل اسلام کا سا معاملہ کریں گے ) پس جو نماز کو چھوڑ دے تو وہ یقیناً( ظاہری طور پر بھی ) کافر ہو گیا ‘‘ ، ( ابن ماجہ : ۱۰۷۹ ) ۔
( ۵ )
اﷲ کے علاوہ کسی کی قسم اٹھانا اور ستاروں کی تاثیر پر یقین رکھناشرک ہے ۔ ’’ یہ وھابی ہے ! بے ادب ، خناس اور گستاخ ہے ! اس کی باتیں نہ سنو ! ضعیف آدمی نے غصے سے عبدالرحمن کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ۔ ‘‘
عبدالرحمن کی بائیں طرف کھڑا ہوا لڑکا ،عبدالرحمن سے پہلے ہی بول پڑا :
’’ وھابی کیا ہے ، کیا ہے وھابی ، ہے کیاوھابی ؟ ‘‘ ہم آپ کو بہت دیر سے دیکھ رہے ہیں کہ : ’’ آپ کباب میں ہڈی بنے ہوئے ہیں ‘‘ ۔ ’’ کہانیاں سن سن کر جی نہیں بھرا آپ کا ؟ لیلیٰ ، مجنوں یا سسی ، پنوں کے بارے سننے کو دل کرتا ہے کیا ؟ ‘‘ آج ساری زندگی بعد ’’ خالص قرآن و حدیث کی آواز ہمارے کانوں میں پڑی ہے ‘‘ ، تو آپ کیوں رکاوٹ بن رہے ہیں ۔ انہوں ( یعنی عبدالرحمن ) نے ایک مرتبہ بھی کہا ہے کہ : ’’ تم وھابی ہو جاؤ ، بلکہ وہ تو کہہ رہے ہیں کتاب و سنت پے عمل کرو ‘‘ ۔ ہم تو اﷲ کا پیغام اور اس کے رسول ﷺ کا فرمان سنیں گے ۔ اﷲ کی قسم ! جو لطف آج قرآن و حدیث سن کر ملا ہے وہ ہم ساری زندگی بھی محسوس نہیں کر پائے ۔ عبدالرحمن صاحب ! آپ کتاب و سنت سے سمجھائیں ، ہم ساری زندگی یہاں کھڑے ہو کر سننے کے لیے تیار ہیں ۔
عبدالرحمن :
جزاک اﷲ خیر،میں بتا رہا تھا کہ ’’ اﷲ کے علاوہ کسی کی قسم اٹھانا اور ستاروں کی تاثیر پر یقین رکھناشرک ہے ‘‘ ۔حضرت ابن عمرؓ سے مروی ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا : ’’ جو شخص غیر اﷲ کی قسم کھاتا ہے وہ شرک کرتا ہے ‘‘ ، ( ۴۹۰۴ ) ۔
زید بن خالد جہنیؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے نماز پڑھائی صبح کی ہمارے ساتھ حدیبیہ میں ( جو ایک مقام کا نام ہے مکہ کے قریب ) اور رات کو پانی پڑ چکا تھا جب آپ ﷺ نماز سے فارغ ہوئے تو لوگوں کی طرف مخاطب ہوئے اور فرمایا : ’’ تم جانتے ہو تمہارے پروردگار نے کیا فرمایا ؟ ‘‘ انھوں نے کہا : ’’ اﷲ اور اس کا رسول ﷺ خوب جانتا ہے ‘‘ ۔ آپ ﷺ نے کہا ، اﷲ تعالیٰ نے فرمایا : ’’ میرے بندوں میں سے بعضوں کی صبح ایمان پر ہوئی اور بعضوں کی کفر پر ‘‘ ۔ جس نے کہا : ’’ پانی پڑا اﷲ کے فضل اور رحمت سے وہ ایمان لایا مجھ پر اور کافر ہوا تاروں سے ‘‘ ، اور جس نے کہا : ’’ پانی پڑا تاروں کی گردش سے وہ کافر ہوا میرے ساتھ اور ایمان لایا تاروں پر ‘‘ ، ( مسلم : ۲۳۱ ) ۔
( جاری ہے )
Abdullah Amanat Muhammadi
About the Author: Abdullah Amanat Muhammadi Read More Articles by Abdullah Amanat Muhammadi: 62 Articles with 70169 views I am a Google certified digital marketing expert and CEO at AAM Consultants. I have more than three years’ experience in the field of content writing .. View More