سانحہ ڈسکہ میں ایس ایچ او شہزاد
وڑائچ کی فائرنگ سے دووکلا ء شہید اور ایک زخمی ہونے کے سانحہ پر پوری قوم
مذمت کررہی ہے اور اس سانحہ میں شہید وکلاء کے ساتھ عوام کو دلی ہمدردی ہے
۔لیکن اس سانحہ کو غلط رنگ دینے کی کوشش کی جارہی ہے ،جب یہ سانحہ ہوا تو
ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے تقریباً دوگھنٹے کے اندر اندر ازخود نوٹس لیا اور
سیشن ججز کو انکوائری اپنی نگرانی میں کرانے کے احکامات جاری کئے تو اس
واقعہ میں پنجاب بھر میں وکلاء کے توڑ پھوڑ کا کوئی جواز نہیں بنتا تھا ،ہاں
احتجاج کرنا ہر ایک کا حق بنتا ہے لیکن اس حق کو حاصل کرنے کا طریقہ کار
ہوتا ہے ۔ٹھیک ہے ایک ایس ایچ او نے ناجانے کس وجہ سے فائرنگ کردی اس پہلو
سے عوام بے خبر ہیں کہ کسی بھی شخص یا وکلا ء پر اس طرح گولیاں چلائی جائیں
۔رپورٹ کے مطابق ایک وکیل کو نو گولیاں اور دوسرے کے جسم میں سات گولیاں
مارنی یہ وجہ کوئی چھوٹی موٹی بات سے نہیں ہوسکتی ۔فائرنگ کرنے والے ایس
ایچ او کو قانون اور پھانسی کا پھندہ بھی نظر آرہاہوگا ،ایس ایچ او کا بیان
بھی سامنے لایا جائے کہ کونسی بات ایسی ہوئی جس پر فائر کرنا پڑا ۔
وکلاء نے جو احتجاج کیا ہسپتال میں موجود پولیس عملہ پر تشدد کیا گیا ،پولیس
سے اسلحہ چھین کر اسلحہ کے بٹ مارے گئے ،ڈی سی او کے گھر کا جنگلہ توڑا گیا
،پولیس کی گاڑیوں پر اینٹیں برسائی گئیں ،پنجاب اسمبلی کے حال کے سامنے
شامیانے کو آگ لگائی گئی ،پنجاب اسمبلی کے اندر گھسنے کی کوشش کی گئی ،سی
سی ٹی وی کیمرے توڑے گئے اس ساری توڑ پھوڑ کا ذمہ دار کون ہوگا ؟،یہ ایک
ایس ایچ او کا ذاتی فعل تو ہوسکتا ہے اس کے لئے پورے پنجاب میں احتجاج کس
لئے ۔کیا ڈی سی او کے حکم پر یہ کام کیا گیا جس کے وکلاء نے گیٹ توڑ دیئے ،کیا
ان پولیس اہلکاروں نے وکلاء پر گولیاں چلائیں جن سے اسلحہ چھین کر مارا گیا
،کیا پنجاب اسمبلی نے احکامات دیئے کہ وکلاء پر گولی چلادو جس کے سامنے
شامیانے کو آگ لگادی گئی ، قائدین پاکستان کے فوٹوکی توہین کی گئی یہ کونسا
احتجاج کا طریقہ ہے ؟کیا نواز شریف نے ایس ایچ او کو کہا کہ وکلاء پر فائر
کرو،کیا شہباز شریف نے ایس ایچ اوکو کہاکہ وکلاء پر فائر کرو؟؟
وکلاء تو قانون کے پاسباں ہوتے ہیں لیکن یہ انوکھا احتجاج کس کے اشارے پر
کیا گیا ۔ہاں اگر احتجاج کسی ظلم کیخلاف کرنا ہے تو ہر ظلم پر احتجاج کرو ،اتنی
نفرت پولیس سے مت کرو ،یہی پولیس دن ہو یا رات ملک وقوم اور آپ کی حفاظت
کیلئے قربانیاں دے رہی ہے ۔ہر کچہری کے مین گیٹ پر وکلاء کے تحفظ کیلئے
دوپہر کی گرمی میں پہرہ دینے والی پنجاب پولیس ہی ہے ۔جب مین گیٹوں پر حملہ
ہوتا ہے تو سب سے پہلے پولیس اہلکار شہید ہوتے ہیں ۔اس وقت احتجاج کر وکہ
یہ ہماری حفاظت پر کھڑے تھے ،احتجاج کا شوق ہے تواحتجاج اس وقت کیوں نہیں
کیا گیاجب ایک سیاسی پارٹی کے جلسہ میں سات افراد ایمبولینس اور پانی
مانگتے مانگتے دم توڑ گئے ، جب پشاور میں ناجائز تجاوزات کی آڑ میں لوگوں
کو بلڈوزر کے نیچے دیا گیا ،احتجاج اس وقت کیوں نہیں کیا گیا جب کراچی میں
وکلاء کو زندہ جلادیا گیا تھا ،احتجاج اس وقت کیوں نہیں کیا گیا جب کراچی
میں چن چن کو وکلاء کو مارا گیا ۔
اے قانون کے رکھوالوتھوڑا خیال کرو یہ ملک ہم سب کا ہے اس ملک میں جتنی توڑ
پھوڑ یا دہشت گردی ہوگی اس سے نقصان عوام کا ہے ۔اس وکلاء کے احتجاج میں جن
پولیس کی گاڑیوں اور عام شہریوں کی گاڑیوں پر توڑ پھوڑ کی گئی یہ نقصان کس
کا کیا گیا ہے ،ایک گاڑی جس کا آپ نے نقصان ایک لاکھ کا کیا ہوگا وہاں پھر
عوام کے ٹیکسوں کے پیسوں سے دولاکھ مرمت کا بل نکالا جائے گا ،اور وکلاء
احتجاج میں سڑکیں بلاک کرنا کہاں کی عقلمندی ہے اگر اس ٹریفک بلاک کے دوران
ہوسکتا ہے کہ مریض بروقت ہسپتال نہ پہنچ سکے اور اس کا دم نکل جائے تو اس
کا ذمہ دار کس کو کہیں گے ۔
اکثر دیکھا جاتا ہے کہ دہشت گرد دہشتگردی کرکے چلے جاتے ہیں اور عوام اس کا
غصہ سڑکوں پر نکال رہے ہوتے ہیں یہ احتجاج نہیں ہے بلکہ ان دہشگردوں کے
عزائم کی تکمیل کررہے ہوتے ہیں ،دہشت گرد چاہتے ہیں کہ ملک میں امن وامان
کو خراب کیا جائے ۔
اس سارے عمل میں ہم پولیس کے ان جوانوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں جنہوں
نے صبر کے ساتھ وکلاء کی انتہا کی بدتمیزی کو برداشت کیا ۔
خدا کا شکر ہے کہ اس وقت کوئی دوسرا شہزاد وڑائچ نہیں بنا ورنہ پورے ملک
میں آگ لگ سکتی تھی ۔غریب کا کوئی قتل ہوتا ہے تو اچھے سے اچھے وکیل کو کیس
دیا جاتاہے آج جتنے وکیل احتجاج کررہے ہیں ہم دیکھیں گے کہ کیس چلا تو وہی
وکیل سامنے ہونگے جنہوں نے بھاری فیسیں وصول کی ہونگی ۔
ہمارا مقصد پولیس یا ریاست کی وکلالت نہیں ہے ہم امن چاہتے ہیں اور امن کو
برباد ایک پڑھا لکھا ٹولہ کررہا ہوتوں اس ملک کا اﷲ ہی حافظ ہوگا ۔آئیے
مرنے والے وکلاء کیلئے دعا مغفرت کریں ،ایس ایچ او کو کیفر کردار تک
پہنچانے کی دعاکریں ۔ملک کو مضبوط کرنے کا عہد کریں ،دہشتگردی سے پاک ملک
کیلئے آرمی کے ساتھ کھڑے ہونے کا عہد کریں ،قانون کی بالا دستی کیلئے یکجا
ہونے کا عہد کریں ۔ |