حج دین اسلام کا پانچواں رکن ہے۔ صاحب استطاعت مسلمان پر
زندگی میں ایک مرتبہ حج کرنا فرض ہے۔ حج کی تین قسمیں ہیں۔ پہلی قسم حج
افراد، دوسری قسم حج قران، تیسری قسم حج تمتع ہے۔ ایک وقت میں صرف ایک ہی
نوع کا حج ادا ہو سکتا ہے اورتینوں اقسام میں سے کوئی ایک حج ادا کرنے سے
یہ فریضہ ادا ہو جاتا ہے۔ بیک وقت تینوں اقسام کے حج ادا نہیں ہو سکتے۔
البتہ اگر کسی کو بار بار حج پر جانے کے مواقع نصیب ہوں تو تینوں قسم کے حج
کی ادائیگی علیحدہ علیحدہ برسوں میں کی جا سکتی ہے۔ تینوں اقسام کے حج میں
کیا فرق ہے ان کی ادائیگی کا کیا طریقہ کار ہے اور حج پر جانے کا ارادہ
رکھنے والوں کو کس قسم کا حج ادا کرنا چاہیے مندرجہ ذیل سطور میں اسی موضوع
پر روشنی ڈالی جا رہی ہے۔
1۔ حج افراد:۔اس سے مراد ایام حج میں احرام پہن کر صرف حج کرنا ہے اس میں
عمرہ شامل نہیں ہوتا۔ حج افراد وہ لوگ کرتے ہیں جو مکہ معظمہ، حدودِ حرم
اور حدودِ میقات (حل) کے اندر مستقل رہائش رکھتے ہیں، یا وہ لوگ جو حدود
میقات سے باہر رہائش رکھتے ہوں اور حج بدل کے ارادہ سے مکہ معظمہ میں آئیں۔
حج بدل کرنے والے جس کی طرف سے حج کریں گے اس کا نام بھی نیت کے وقت زبان
سے پکاریں گے کہ یہ حج فلاں بن فلاں کی طرف سے کروں گا۔ حج بدل کرنے والے
کیلئے ضروری ہے کہ اس نے پہلے اپنا حج فرض کیا ہو حج افرادکرنے والے آٹھ
ذوالحجہ کو یا اس تاریخ سے ایک آدھ دِن پہلے (جیسی بھی صورت ہو) احرام
باندھ کر حج کی نیت کریں گے۔ بہت زیادہ دِن قبل حج کا احرام نہیں باندھا
جاتا کیونکہ ایسی صورت میں احرام کی پابندیوں کی خلاف ورزی ہونے کا اندیشہ
ہو جاتا ہے اور خلاف ورزی کی صورت میں دم دینا پڑتا ہے۔ دم کا مطلب ہے حدودِ
حرم میں ایک بکرا بکری بھیڑ یا دنبہ کو ذبح کر کے کفارہ ادا کرنا۔ حج افراد
کی نیت یوں کی جاتی ہے۔ ’’اے اﷲ میں حج کا ارادہ کرتا ہوں تو اسے میرے لئے
آسان فرما اور قبول فرما‘‘ نیت کرنے کے بعد لبیک یعنی تلبیہ پکارنا شروع کر
دے گا۔ واضح رہے کہ حج کی نیت کرنے سے پہلے سر کو ڈھانپ کر احرام کے دو نفل
ادا کئے جائیں گے اور پھر سر کو ننگا کر کے حج کی نیت کی جائے گی۔ حج افراد
کرنے والے عمرہ نہیں کریں گے بلکہ طواف قدوم کریں گے اور منیٰ عرفات اور
مزدلفہ میں سوائے قربانی کرنے کے تمام ارکان حج ادا کریں گے۔ حج افراد کرنے
والے پر قربانی واجب نہیں ہے۔ دس ذوالحجہ کو منیٰ میں بڑے شیطان کو سات
کنکریاں مارنے کے بعد سر منڈھوا کر احرام اُتار کر عام کپڑے پہن لئے جاتے
ہیں۔
2۔ حج قران:۔اس سے مراد ایام حج میں ایک ہی دفعہ احرام میں عمرہ اور حج ادا
کرنا ہے۔ حج کی تینوں اقسام میں حج قران، افضل بتایا گیا ہے۔ حدودِ میقات
سے باہر رہائش رکھنے والے آفاقی لوگ ہی حج قران ادا کرتے ہیں۔ مکہ معظمہ
حدودِ حرم اور حدود میقات میں رہنے والے حج قران نہیں کر سکتے تاآنکہ وہ
آفاقی ہونے کی شرائط پوری نہ کر لیں۔ حج کے دِن سے چند یوم قبل حج قران کی
نیت کی جا سکتی ہے۔ بشرطیکہ اتنا عرصہ تک احرام کی پابندیاں برقرار رکھی جا
سکیں۔ اس دوران احرام کی چادریں ناپاک یا میلی ہونے پر تبدیل بھی کی جاسکتی
ہیں۔ حج قران میں عمرہ اور حج کی نیت سے احرام باندھا جاتا ہے اور سر ڈھانپ
کر احرام کے دو نفل پڑھے جاتے ہیں۔ سلام پھیر کر سر ننگا کر کے حج قران کی
نیت ان الفاظ میں ادا کی جا تی ہے۔ ’’اے اﷲ میں عمرہ اور حج دونوں کا ارادہ
رکھتا ہوں تو ان دونوں کو میرے لئے آسان فرما اور دونوں کو قبول فرما‘‘ نیت
کے بعد تلبیہ پکاری جاتی ہے۔احرام کی پابندیاں قارن یعنی حج قران کرنے والا
پہلے عمرہ ادا کرتا ہے مگر عمرہ کے بعد نہ سر منڈاتا ہے اور نہ احرام
کھولتا ہے اور اسی احرام میں منیٰ عرفات اور مزدلفہ میں تمام ارکان حج ادا
کرنے کے بعد دس ذوالحجہ کو منیٰ میں بڑے شیطان کو سات کنکریاں مارنے کے بعد
قربانی کرتا ہے اور سر منڈوا کر احرام کھول دیتا ہے حج قران والا حج مکمل
ہونے تک نفلی عمرے نہیں کر سکتا۔
3۔ حج تمتع:۔اس سے مراد ایام حج میں احرام پہن کر عمرہ کرنا سر کے بال
منڈوا کر احرام کھول دینا اور آٹھ ذوالحجہ کو دوبارہ احرام باندھ کر حج
کرنا ہے۔ حج تمتع کرنے والا پہلے احرام باندھ کر احرام کے دو نفل سر ڈھانپ
کر پڑھیں گے پھر سر کو ننگا کر کے عمرہ کی نیت ان الفاظ میں کریں گے ’’اے
اﷲ میں نے عمرہ کا ارادہ کیا ہے تو اسے میرے لئے آسان فرما اور قبول فرما
’’نیت کرنے کے بعد لبیک یعنی تلبیہ پکاریں گے اور مکہ معظمہ پہنچ کر عمرہ
ادا کریں گے۔ آٹھ ذوالحجہ کو مکہ معظمہ میں دوبارہ حج کا احرام باندھ کر دو
نفل پڑھنے کے بعد حج کی نیت ان الفاظ میں کریں گے ’’اے اﷲ میں نے حج کا
ارادہ کیا ہے تو اسے میرے لئے آسان فرما اور میری جانب سے قبول فرما ’’پھر
لبیک پکارنا شروع کریں گے‘‘۔عمرہ یا حج کا احرام پہننے سے پہلے غسل یا وضو
کیا جاتا ہے غسل کرنا افضل ہے۔ اس اہم موقع پر غسل کریں اور پھراپنے جسم پر
احرام کی دو چادریں لپیٹ لیں۔ ان چادروں کے نیچے بنیان یا انڈرویئر قسم کی
کوئی چیز نہ ہوگی ۔ احرام باندھنے کے بعد سر کو ڈھانپ کر احرام کے دو نفل
پڑھے جاتے ہیں پہلی رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد سورۃ کافرون اور دوسری رکعت
میں سورۃ فاتحہ کے بعد سورۃ اخلاص پڑھی جاتی ہے اگر کسی کو سورۃ کافرون یا
سورۃ اخلاص یا دنہ ہو تو تو وہ کوئی سورتیں پڑھ لیں ۔ نفلوں کا سلام پھیر
کر سر ننگا کیا جاتا ہے اور عمرہ یا حج کی نیت کی جاتی ہے جیسا کہ مندرجہ
با لا سطور میں بتایا گیا ہے۔ نیت کرنے کے بعد بلند آواز سے تین دفعہ تلبیہ
یعنی لبیک پکاری جاتی ہے۔ عورتیں آہستہ آواز میں تلبیہ پکارتی ہیں۔ عورتیں
مردوں کی طرح چادریں نہیں پہنیں گی بلکہ اپنے روز مرہ کے لباس کے علاوہ سر
کے اوپر ایک رومال باندھ کر اپنے بال چھپالیں گی۔ وضو کرتے وقت عورتیں
سروالا رومال اتار کر سر کا مسح کریں گی اور وضو کے بعد دوبارہ سر پر روبال
باندھ لیں گی ۔احرام کی حالت میں عورتیں باریک اور چست لباس نہیں پہنیں گی
اور کپڑوں کے اوپر عبایا یا برقع پہن لیں۔
جن آفاتی حضرات کو حج سے قبل مکہ معظمہ میں زیادہ مدت تک قیام کرنا ہوتا ہے
وہ گھر سے ہی عمرہ کی نیت سے نکلتے ہیں ۔ مکہ معظمہ پہنچتے ہی عمرہ مکمل
کرکے احرام کھول دیتے ہیں ۔ حج سے پہلے مدینہ شریف میں حاضری دے کر چالیس
نمازیں پوری کرکے واپس مکہ معظمہ آجاتے ہیں اور آٹھ ذوالحجہ سے پہلے پہلے
اپنے والدین‘رشتہ داروں عزیزوں ‘ بہن بھائیوں اور اپنے لئے نفلی عمرے بھی
ادا کرتے ہیں ۔ جو لوگ حج کے بعد مدینہ شریف جاتے ہیں ۔ وہ بھی آٹھ ذوالحجہ
سے پہلے پہلے اور13ذوالحجہ کے بعد مدینہ شریف کو روانگی کی تاریخ تک نفلی
عمرے کرتے ہیں ۔ نفلی عمروں کا ثواب اور سعادت حاصل کرنے کے لئے حجاج کی
اکثریت حج قران کی نسبت حج تمتع کرنا پسند کرتی ہے۔ حج تمتع کا عمل آسان ہے
اس میں احرام کی پابندیاں بھی زیادہ دِنوں تک برداشت نہیں کرنا پڑتیں ۔ اہل
مکہ اور حدود میقات کے اندر ہنے والے حج تمتع نہیں کرسکتے۔
ابتدائی اور درمیانی حج پروازوں سے جانے والے عمرو کی نیت کرکے جائیں اور
حج تمتع ادا کریں۔ آخری حج پروازوں سے جانے والے حج قران کی نیت کرکے
جاسکتے ہیں۔ حج بدل پر جانے والے بھی عام حالات میں حج افراد کی نیت کرکے
جائیں ۔ احرام کے بارے میں ایک عام غلط فہمی پائی جاتی ہے کہ جب تک عمرہ یا
حج مکمل نہ ہو جائے احرام تبدیل نہیں ہوسکتا اور احرام کی حالت میں غسل
نہیں ہو سکتا یہ تاثر غلط ہے ۔ محرم یعنی احرام پہننے والا حسب ضرورت غسل
بھی کرسکتا ہے اور احرام کی چادریں میلی یا نا پاک ہو جائیں تو تبدیل کی
جاسکتی ہیں ۔ حج افراد کرنے والا احرام پہن کر حج کی نیت کے بعد تلبیہ
پکارنا شروع کردے گا اور طواف قدوم اور طواف نفل میں بھی آہستہ آواز سے
تلبیہ پکارسکتا ہے۔ حج قران کرنے والا طواف عمرہ ‘ طواف نفل اور طواف قدوم
میں بھی آہستہ آواز سے تلبیہ پکار سکتا ہے جبکہ حج تمتع کرنے والا طواف
عمرہ کے دوران تلبیہ نہیں پکارے گا بلکہ طواف کی نیت کرنے سے پہلے تلبیہ
پکارنابند کر دے گا پھر آٹھ ذوالحجہ کو حج کا احرام پہن کر تلبیہ پکارنا
شروع کرے گا۔ تینوں اقسام کا حج کرنے والے منیٰ، عرفات، مزدلفہ اور منیٰ
میں تلبیہ جاری رکھیں گے۔ اور دس ذوالحجہ کو بڑے شیطان کے قریب پہنچ کر
کنکریاں مارنے کا عمل شروع کرنے سے قبل تلبیہ پکارنا بند کر دیں گے۔
چونکہ عا زمین حج ، حج افراد، حج قران یا حج تمتع ہی کرتے ہیں۔ لہٰذا مضمون
ہذا میں انہی تین اقسام کے حج کا مختصر بیان کیا گیا ہے۔
ذیل میں ایک چارٹ دیا جا رہا ہے ۔ اس چارٹ سے عمرہ، حج افراد، حج قران اور
حج تمتع کے مناسک اور ان کی ادائیگی کے مقامات ایک نظر میں ملاحظہ کئے جا
سکتے ہیں۔ حج پر جانے والے حضرات اس چارٹ کو اپنے پاس محفوظ کر لیں۔ |
|