شب برأت
(محمد مسعود , نونٹگھم یو کے)
* پروردگار عالم کی رحمت کے موسم
بہار کا آغاز ماہ شعبان المعظم سے ہوتا ہے اس کے بعد رمضان المبارک کا وہ
مقدس مہینہ آتا ہے جس میں نیکیون کے گل ولالہ کھلتے ہیں اور رحمتِ خداوندی
کی ٹوٹ کر بارش ہوتی ہے اس کے بعد عید الفطر اور آخر میں عیدالاضحٰی کے وہ
ماہ برکت آتے ہیں جن میں بادہ سعادت کے جام چھلکتے ہیں۔احادیث نبویؐکے
مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ رمضان المبارک کے بعد اگر کسی مہینہ کا مرتبہ
وبزرگی ہے تو وہ شعبان المعظم ہے اور شبِ قدر کے بعد کسی شب کی فضیلت
واہمیت ہے تو وہ شب نصف الشعبان ہے چنانچہ حمت عالم ﷺ کا ارشاد ہے۔
’’ شعبان کو دیگر مہینوں پر ایسی فضیلت ہے جیسی مجھ کو دیگر انبیاء کرام پر
اور رمضان المبارک کی فضیلت دوسرے ماہ پر ایسی ہے جیسی خدائے تعالیٰ کی
فضیلت بندوں پر‘‘
ایک دوسری حدیث میں پیغمبر اسلام ﷺ نے فرمایا :
’’ اے لوگو! تم جانتے ہو کہ اس مہینہ کا نام شعبان کیوں رکھاگیا‘‘ لوگوں نے
کہا خدا اور اس کے رسول ہی بہتر جانتے ہیں اس پر آنحضرت ﷺ نے ارشاد فرمایا
’’ اس لئے کہ اس میں نیکیاں بکثرت ہوتی ہیں۔ خدائے رحمن کی غیرمعمولی
نعمتیں وبرکتیں ہر جانب پھیلتی ہیں‘‘۔
حضرت یحییٰ بن معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا قول ہے کہ ’’شعبان میں پانچ
حروف ہیں اور اس کے ہر حرف کے مقابلے میں مومن کو ایک عطیہ دیاجاتا ہے ۔ ش
سے شرف وعطا اور شفاعت ع سے عزت وکرامت، ب سے بقاء،بشارت اور برکت، الف سے
الفت اور ن سے نور کی بخشش ہوتی ہے۔ اس لئے کہاگیا ہے کہ رجب پاکئ جسم،
شعبان پاکئی دل اور رمضان پاکئی روح کے لئے ہے ماہ رجب میں جسم کو پاک کرنے
والا، شعبان میں دل کو پاک کرلیتا اور شعبان میں دل کو پاک کرنے والا،
رمضان میں روح کو پاک ومطہر کرلیتا ہے اس لئے جس نے رجب میں جسم اور شعبان
میں دل کو پاک نہ کیا وہ رمضان میں روح کو پاک نہیں کرسکتا۔
اسی شعبان کی پندرہویں رات کو شب برأت یا لیلۃ البرأت کہتے ہیں۔ برأت کے
لغوی معنیٰ پاک ہونے یا دور ہونے کے ہیں اور کیوں کہ اس رات میں اللہ
تعالیٰ مخلوق کی طرف متوجہ ہوکر فرماتا ہے ’’کوئی ہے مغفرت چاہنے والا جس
کو میں بخش دوں، کوئی ہے روزی کا طالب جس پر میں روزی کے دروازے کھول دوں ،
کوئی ہے بیمار جسے صحت وتندری سے نوازوں‘‘۔
نماز عصر کو اگر صلوٰۃ الوسطیٰ کہاجاتا ہے تو اس رات کو لیلۃ الوسطیٰ کہہ
سکتے ہیں کیونکہ یہ رات شب معراج اور شب قدر کے درمیان ہے اور اس رات کی
طرف کلام ربانی میں ارشاد ہے۔
’’ہم نے اس کتاب روشن کو لوح محفوظ سے آسمان دنیا پر ایک برکت والی رات میں
نازل کیا کیونکہ ہم تو ڈرانے اور راستہ دکھانے والے ہیں اسی رات میں سالانہ
معاملات عمر ورزق ، موت وحیات وغیرہ ہماری طرف سے تجویز کئے جاتے ہیں، ہم
اس شب میں اپنی خاص رحمت بھیجتے ہیں اس شب میں جو کچھ مذکور ہوتا ہے اس کو
ہم سنتے اور جوحالات صادر ہوتے ہیں ان کو ہم جانتے ہیں‘‘۔
سورہ دخان کی اس آیت سے حضرت عکرمہؓ اور دوسرے مفسرین نے شب برأت ہی مراد
لی ہے۔ حضرت عطا بن یسارؓ سے روایت ہے :
’’جب شب برأت ہوتی ہے تو ایک صحیفہ ملک الموت کے حوالہ کیاجاتا ہے اور اللہ
تعالیٰ کا حکم ہوتا ہے کہ اس صحیفہ میں جو نام درج ہیں ان کی روح اس سال
قبض کرلیں پھر بندہ درخت لگاتا ہے اور پودے اگاتا ہے عورتوں سے نکاح کرتا
ہے، مکانات تعمیر کرتا ہے حالانکہ اس کا نام مرنے والوں کی فہرست میں درج
ہوتا ہے۔
حضرت ابوہریرہؓ روایت کرتے ہیں کہ حضرت جبرئیل علیہ السلام حضور اقدس ﷺ کے
پاس آئے اور کہا کہ ’’ اس شب میں آسمان اور رحمت کے دروازے کھلتے ہیں آپ
اٹھ کر نماز پڑھئے رسول اللہ ﷺ نے سوال کیا یہ کیسی را ہے؟
حضرت جبرئیل علیہ السلام نے جواب دیا ’’اس رات میں رحمت کے تین سو دروازے
کھلتے ہیں اور مشرک کے سوا سب کی مغفرت ہوجاتی ہے البتہ جادوگر، کاہن، کینہ
پرور، دائم الخمر، زنا کار، سود خور اور والدین کا نافرمان، چغل غور اور
رشتے منقطع کرنے والوں کی اس وقت تک بخشش نہیں ہوتی جب تک کہ وہ توبہ نہ
کرلیں‘‘
ارشاد نبوی ؐ ہے:
’’شعبان میرا مہینہ ہے‘‘ جب ماہ شعبان شروع ہوتا ہے تو آپ ﷺ عبادت وسخاوت
کی خصوصی تاکید فرماتے ہوئے متنبہ کرتے کہ اس ماہ کی فضیلت وبزرگی سے لوگ
غافل نہ رہیں یہ مہینہ رجب ورمضان کے درمیان ہے اور ان میں مخلوق کے اعمال
خالق کی طرف اٹھائے جاتے ہیں لہذا میں چاہتاہوں کہ میرے اعمال روزہ دار کی
حالت میں اٹھائے جائیں‘‘۔
ایک اور حدیث میں وارد ہے کہ’’ خدائے تبارک وتعالیٰ شعبان کی پندرہویں شب
میں آسمان دنیا پر جلوہ افروز ہوتا ہے اور مشرک وبدعتی کے علاوہ سب کی
مغفرت فرمادیتا ہے‘‘۔
حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے روایت ہے حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ’’ جب شعبان
کی پندرہویں شب آجائے تو رات میں بیدار رہو، ان میں روزہ رکھو، خدائے
تعالیٰ اس رات غروب آفتاب سے ہی آسمان دنیا پر نازل ہوکر بخشش وعطا کا
دروازہ کھول دیتا ہے جو طلوع آفتاب تک کھلا رہتا ہے۔‘‘
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ’’قیامت کے دن سب لوگ بھوکے ہوں گے
مگرانبیاء علیہم السلام اور ان کے تابعین نیز رجب شعبان اور رمضان کے روزے
رکھنے والوں کو بھوک وپیاس نہ ہوگیََ اس شب میں رسول اکرم ﷺ نے قبرستان
تشریف لے جاکر مردوں کے لئے دعا مغفرت بھی فرمائی ہے۔
الغرض ماہ شعبان المکرم عبادت، تلاوت اور صدقہ وخیرات کا مہینہ ہے بالخصوص
اس کی پندرہویں شب۔ شب برأت ، توبہ، مغفرت، ذکر وصلوٰۃ اور صدقہ وخیرات کی
رات ہے اس میں ملائکہ رحمن کا کثرت سے نزول ہوتا ہے بخشش ورزق تقسیم کئے
جاتے ہیں لہذا اس رات میں مختلف قسم کی عبادات ، نماز، تلاوت اور ذکر ودعا
میں مشغول رہنا ہی افضل ہے۔
۱۴شعبان کو بعد نماز عصر ۴۰ بار استغفار پڑھنے سے گناہ کبیرہ معاف ہوجاتے
ہیں اس شب بعد مغرب غسل کرنا ، سرمہ لگانا داہنی آنکھ میں تین مرتبہ بائیں
آنکھ میں دون مرتبہ، شب بیداری، تلاوت قرآن مجید، دعا، استغفار ، درود شریف
وغیرہ میں وقت صرف کرنا باعث ثواب ہے، اسی طرح رات میں سات بار سورہ حم اور
سورہ دخان پڑھنے سے ستر حاجتیں پوری ہوتی ہیں ۔ تین مرتبہ سورہ یٰسین سے
اول بار درازی عمر کی نیت سے دوسری بار کشادگی رزق کے واسطے اور تیسری بار
مغفرت وبخشش کے لئے پڑھنا چاہئے۔ رات کے پچھلے پہر تہجد کی بارہ رکعت چھ
دوگانوں سے ادا کرنا اور صلوٰۃ التسبیح پڑھنا اور رات بھر درج ذیل دعا کا
ورد کرنا بھی باعث خیر وبرکت ہے۔ اللھم انک عفو تحب العفو فاعف عنی یاکریم
اس مقدس رات میں آتشبازی جلانا، بے جا روشنی اور دیگر فضول رسمیات سے بچنا
چاہئے اور رات کا ایک ایک لمحہ جو انتہائی قیمتی ہے عبادت ودعا میں صرف
کرنا چاہئے۔ اس رات اپنے روز مرہ کے مشاغل میں وقت گزاری کرنا، قبرستانوں
کے باہر مجمع لگانا، ہوٹلوں میں بیٹھ کر وقت ضائع کرنا بھی درست نہیں
کیونکہ یہی وہ شب ہے جب رحمت الٰہی جوش میں آجاتی ہے اور ذاتِ باری تعالیٰ
آمادہ مغفرت ہوتی ہے، بندوں کی موت وحیات اور ان کے مقسوم نیز رزق کے فیصلے
ہوتے ہیں لہذا رات بھر خدائے تعالیٰ کی جناب میں پوری توجہ سے حاضر رہنا
اور قبولیت دعاء کے مکمل یقین کے ساتھ بارگاہ الٰہی میں عرض نیاز کرنا
چاہئے
اللہ تعالیٰ کا اپنے بندوں پر یہ بڑا فضل وکرم ہے کہ اس نے سال کے بعض دنوں
اور راتوں کی فضیلت وبرکت میں اضافہ کردیا ہے تاکہ اس کے بندے اطاعت
واستغفار میں سبقت کریں چنانچہ پورے سال میں پانچ راتیں ایسی متبرک ہیں جن
میں دعائیں قبول کی جاتی ہیں ، رجب کی پہلی رات، شب برأت، شب قدر، عیدالفطر
کی رات اور عیدالاضحی کی رات ان میں شامل ہیں۔ ان ہی راتوں میں سے یہ مبارک
رات بھی ہے جس میں اللہ جل شانہ اپنی رحمت ومغفرت کے دروازے ہر خاص وعام کے
لئے کھول دیتے ہیں رات کے پچھلے پہر کی کوئی تخصیص نہیں سرشام ہی اللہ
تبارک وتعالیٰ کا منادی رحمتِ عام کی صدائیں لگانے لگتا ہے۔
اس لئے آج کی مبارک رات ہم گنہگاران امت کے لئے ایک نعمت سے کم نہیں۔ہمیں
بارگاہِ الٰہی میں سربسجود ، اور دست دعا دراز کرکے پورے حضور قلب کے ساتھ
اپنے گناہوں کی معافی مانگنا چاہئے اور وہ سب طلب کرنا چاہئے جس کے ہم
حقیقتاً محتاج ہیں کیونکہ یہ کوئی نہیں جانتا کہ آئندہ سال اس کو یہ شب
میسر آئے گی یا نہیں۔نبی پاک علیہ السلام کا امت پر یہ احسان ہے کہ انہوں
نے مذکورہ احوال واخبار سے امت کو آگاہ کیا اور اس طرح اس بابرکت رات سے
فیض یاب ہونے کا امت کو موقع بہم پہونچایا۔
حضور انور ﷺ نے اس شب مبارک کے فضائل وحقائق سے آگاہ فرماتے ہوئے اس رات کو
نماز پڑھنے، عبادت کرنے اور مرحومین کے لئے دعائے مغفرت کرنے کے لئے
قبرستان جانے کی تاکید فرمائی ہے اور دوسرے دن روزہ رکھنے کی فضیلت بھی
بیان کی ہے چنانچہ ہم امتیوں کے لئے یہی اسوۂ حسنہ واجب الاتباع ہے اللہ ہم
سب کو اس پر عمل پیرا ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین |
|