پشاور پھر دہشت گردی کا شکار
(Sajid Hussain Shah, Riyadh)
بڑے بز رگ فر ما تے تھے کہ جب آ
ندھی چلتی ہے تو سمجھ لو کہ کسی کا نا حق خو ن ہوا ہے اگر اسی مفروضے کو آ
جکل پا کستان پر آ ز ما یا جا ئے تو پا کستان ہر وقت آ ندھی و طو فان کی زد
میں ہی رہے کیو نکہ آ ئے دن یہاں بے گنا ہوں کی خون کی ندیاں بہا ئی جا تی
ہیں اس خون کوانصا ف تو نہیں ملتا مگر زمین پھر بھی اپنے اندر سمو لیتی ہے
۔حکومت نے اپنا ایکشن پلان تیار تو کیا مگر دوسری جا نب دہشت گر دوں نے بھی
اپنے نئی حکمت عملی تیا ر کر لی حکومت ابھی ایکشن پلان کے عمل درآ مد کے
مسا ئل میں ہی ا لجھی ہو ئی ہے پر دہشت گردوں نے اپنے نا پا ک عزا ئم دکھا
نا شروع کر دیے ۔دشمن کو کبھی کمزور نہیں سمجھنا چا ہیے خا ص طور پر جب وہ
بز دلی پر اتر آ ئے، پا کستان کے خلا ف جو دہشت گرد سر گر م ہیں وہ بھی بز
دلی کا نما یا ں نمو نہ ہیں جو چھپ کر لو گوں پر وار کر تے ہیں اور نہتے لو
گوں کو در ند گی کا نشا نہ بنا کر خود کو بہا در اور کا میا ب تصور کر تے
ہیں۔ بے گنا ہ اور معصوم لو گوں کے خو ن پر بہا دری کی دا ستا نیں رقم کر
نے کے دعو یدار یہ د ہشت گر د اپنے لیے اﷲ کے قہر کو پکا ر رہے ہیں ۔
پشا ور کے مشہور اور گنجا ن آ با د علا قہ حیا ت آ با د میں نما ز جمعہ کے
دوران جا مع مسجد اما میہ میں چھ یا سات دہشت گرد عقبی را ستے سے مسجد میں
دا خل ہو ئے جنہو ں نے سیا ہ ر نگ کے کپڑے ز یب تن کیے ہو ئے تھے پہلے دستی
بمو ں سے حملہ آ ور ہو ئے پھر فا ئر نگ اور خو د کش حملہ کر کے بیس افرا د
کو جاں بحق کر دیا اور سا ٹھ کے قر یب افراد زخمی ہو ئے اس صور تحال کے پیش
نظر پشا ور کے تما م ہسپتا لوں میں ایمر جنسی نا فذ کر دی گئی اور حسب
معمول سیکو رٹی اداروں نے سیکو ر ٹی ہا ئی الر ٹ کر دی عینی شا ہدین کے مطا
بق سیکو رٹی کے نا منا سب انتظا ما ت کی و جہ سے دہشت گر د با آ سا نی اپنی
کا روا ئی انجا م دے گئے مگر وہا ں مو جو دلیر نمازیوں نے ایک دہشت گرد کو
خو د کش حملے سے روک کر مز ید نقصا ن سے محفو ظ کر لیا اوروہا ں موجود لو
گوں نے منا سب انتظا ما ت نہ ہو نے کی و جہ سے احتجا ج کیا۔ یہ اس طر ز کا
دوسرا حملہ ہے چند ایا م قبل جمعے کے دن شکا ر پور میں ایسی ہی دہشت گر دی
کا مظا ہر ہ کیا گیا تھا ان حملوں سے تو یہ با ت صا ف ظا ہر ہے کہ سنی شیعہ
فسا دات کو ہو ا دینے کی کو شش کی جا رہی ہے لیکن اب پا کستانی عو ام اس
بات سے بخو بی آ گا ہ ہو چکی ہے کہ ان دہشت گر دوں کا کسی فقہ یا مذ ہب سے
کو ئی تعلق نہیں خو د کو نا م نہاد مسلمان کہلوا نے والے یہ لو گ جن اشا
روں پر نا چ رہے ہیں وہ اسلام دشمنی کی علا مت سمجھے جا تے ہیں ایسی بسا
کھیوں کا سہا رالے کر یہ حیوان صفت انسان کیسے اسلا م کی خد مت کر سکتے
ہیں۔ شہداء خواہ سنی ہوں یا شیعہ سب مسلم اور پا کستانی تھے یہ کھیل بہت
پرانا ہے جو یہ لو گ فسا د پھیلانے کے لیے کھیلتے آ ئے ہیں مگر اب پا
کستانی عوام ان کے ان نا پا ک ارادوں سے بخو بی آ شنا ہو چکی ہے اس بات میں
کو ئی دو رائے نہیں کہ یہ دہشت گر د بغیر کسی بیرو نی امداد کے یہ ترکیبیں
آ زما سکیں، جو بیرونی ہا تھ ملو ث ہے اسکا نا م بھی اب کسی سے پو شیدہ
نہیں جسکا بر ملا اظہا ر میجر جنرل عا صم با جواہ صا ف اور کھر ے الفا ظو ں
میں کر چکے ہیں انہو ں نے کہا کہ پا کستان میں ہو نے وا لی دہشت گر دی کے
وا قعے میں بھا رت کی مدا خلت رہی ہے فا ٹا اور بلو چستان میں بھی دہشت گر
دی اور طا لبان کے پیچھے بھا رت ملو ث ہے ۔یہ نا چیز اس بات کا اظہار با ر
ہا اپنے کا لموں میں کر چکا ہے کہ بھا رتی دلو ں میں جو نفر ت پا کستان کے
لیے پا ئی جا تی ہے بی جے پی کے حکو مت میں آ تے ہی اسکے اظہا ر میں مز ید
اضا فہ ہو گا کیو نکہ پا کستان کے حا لا ت کوغیر مستحکم کر نا انکے منشور
کا حصہ تھا اور اسی بنا پر انہوں نے عوام سے ووٹ بھی حا صل کیے۔ مو دی صا
حب تو شا ید ان عز ائم سے با ز رہتے مگر انکی پا رٹی انہیں یوں ہی اکسا تی
رہے گی بھا رتی وز یر اعظم نیر یندر مو دی نے میا ں محمد نواز شر یف کو فو
ن کر کے نیک خو اہشات کا اظہا ر کیا اور سیکٹری سطح پر مذاکرات کی یقین دہا
نی بھی کر وا ئی جسکی تصدیق بعد اذاں بھا رتی وزارت خا رجہ نے بھی کی ۔
ضرورت اس بات کی ہے کہ بھا رت کو ان دہشت گر دوں کے خلاف پا کستان کا ہر
لحا ظ سے سا تھ دینے کی یقین دہا نی کر وا نا ہو گی جیسا کہ وزیر اعظم پا
کستان نے بھی کہا کہ بھا رت اگر ہم سے مذاکرات کا خواہاں ہے تو با ت چیت
تمام ایشوز پر ہو گی جس پر بظاہر تو بھا رتی وزیر اعظم نے مثبت ردعمل ظا ہر
کیا ۔یہ بات تو واضح ہے کہ جتنا بے گناہ خون پا کستان میں بہا یا جا ئے گا
اسکا ازالہ بھا رت کو بھی بھگتنا پڑے گا پا کستان خطے میں امن کا خو اہش
مند ضرور ہے مگر اسے پا کستانی کی کمزوری سمجھنا ہر گز دانشمندی نہیں ،مو
دی صا حب کا را بطہ امر یکن صدر اوبا مہ کے فون کی ہی ایک کڑی ہے -
امر یکہ کے دبا ؤ میں آ کر ہی بھا رت کومذاکرات کی میز پر آ نے کا کڑوا
گھونٹ بھرنا پڑا۔مگر اس بات سے آ گے بڑ ھتے ہو ئے بھارت کو اُن تما م
محاذوں کو بند کرنا ہو گا جو پا کستانی کی سلا متی کے لیے خطرے کا با عث
ہیں جب تک بھا رت اپنی دو غلی پا لیسی بر طر ف نہیں کریگا اس خطے میں امن
سے رہنا ہما رے سا تھ ساتھ انکے لیے بھی ناممکن ہے ۔
پا کستان کو ان دہشت گر دوں سے نمٹنے کے لیے اپنے تمام اندرونی اختلا فا ت
بھو لا کر ایسا لا ئحہ عمل تیا رکرنا ہو گا جس سے ان دہشت گر دوں کے حو
صلوں کو ریزہ ریزہ کیا جا سکے۔ ابھی بھی ایسے بہت سے اقدا مات باقی ہیں جن
پر مشا ورت جا ری ہے ان تمام اقدا ما ت کو مشاوراتی میز پر سے اٹھا کر
میدان میں آ ز ما نہ ہو گا کیوں کہ جن دشمنوں کے سا تھ ہم زور آ زما ہیں وہ
نہا یت مکا ر ہے انکی نظر میں انسانی جان کی قیمت چند روپوں سے زائد کچھ
نہیں ۔اسلام آ با د میں وزیر اعظم پا کستان کو قو می ایکشن پلان کی تفصیلات
سے آ گا ہ کیا گیا جسکے مطا بق با ئیس ٹا سک حا صل کر لیے گئے ہیں،مدارس کی
فنڈنگ پر اتفا ق ہو گیا ہے طا لبان سے منسلک کئی گروپوں کی نشا ندہی کردی
گئی مگرعقل اس بات کو سمجھنے سے قا صر ہے کہ ایسے گرہوں کے خلا ف زمینی کا
روا ئی کیو نکر عمل میں نہ آ سکی جس کے نتیجے میں ہم دہشت گردوں کی ایسی کا
روائیوں کا شکا ر ہو رہے ہیں۔میں اس بار بھی اپنے وہی الفا ظ ان سطور میں
واضح کر نا چا ہوں گا کہ ایسے بز دلا نہ عمل سے ہما رے عزائم میں اور پختگی
آ ئے گی ہما رے درمیان شیعہ سنی تفر یق کی یہ لکیر آویزاں کر نے والوں کو
اس بات کو بھی ضرور زہن نشین کر لینا چا ہیے کہ ہم اب اپنے وطن کی بقا اور
سلا متی کے لیے اپنی صفوں میں اتحا د کو یوں ہی قا ئم ودائم رکھتے ہو ئے ان
کے نا پاک عزا ئم کو نیست و نا بو د کر دیں گے ۔ |
|