گزشتہ دنوں بھارتی وزیر
خارجہ سشما سوراج نے کہا ہے کہ’’ بھارت ہمسایہ ممالک، پاکستان اور چین کے
درمیان اقتصادی راہداری کے سخت خلاف ہے۔ اور بھارتی وزیر اعظم نے دورہ چین
کے موقع پر اس منصوبہ کی سخت مخالفت کی ہے۔‘‘ بھارت کی جانب سے اس بیان کے
بعد بھارتی حکومت کی منافقت ، پاکستان دشمنی اور پاکستان کی ترقی کی راہ
میں حائل ہونا، اور پاکستان کو کمزور کرنے کے لیے بدامنی پیدا کرنامذید
عیاں ہوجاتا ہے۔ ایک دشمن سے اس سے زیادہ توقع ہی کیا کی جاسکتی ہے! مگر
بھارت نے روایتی دشمنوں سے کہیں زیادہ دشمنی نبھائی ہے جس سے اس کے مکروہ
عزائم پوری دنیا کے سامنے عیاں ہوگئے ہیں۔ ایک طرف تو بھارت اپنی ایجنسیوں
کے ایما ء پر بلوچستان، کراچی اورملک کے دیگر علاقوں میں دہشت گردانہ
کاروائیوں کے ذریعہ آگ اور خون کا ناپاک کھیل کھیل رہا ہے تو دوسری جانب
چور مچائے شور کے مصداق پاکستان پر ہی دہشت گردی کے الزامات عائد کررہا ہے۔
وزیراعظم پاکستان محمد نواز شریف نے آئی ایس آئی ہیڈ کوارٹرز کے دورہ کے
دوران بھارتی سیاسی قیادت کی جانب سے پاکستان مخالف بیانات پر گہری تشویش
کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کو محفوظ اور خوشحال ملک بنانے کے
لیے چاہے جو قیمت ادا کرنا پڑے کریں گے ،اس سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ پاکستان
مخالف کسی بھی سرگرمی کو روکنے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کریں گے۔ انہوں
نے مزید کہا ہم سب کو مل کر دشمن کے عزائم کو ناکام بنانا پڑے گا۔‘‘
بلوچستان میں علیحدگی پسندوں اور کراچی میں دہشت گردوں کی پیسے اور اسلحہ
سے سرپرستی اب کوئی راز نہیں رہا۔ پاکستان کو را کی مداخلت کے ٹھوس ثبوت مل
گئے ہیں۔ ضرب عضب آپریشن اور کراچی میں رینجرز کی کارروائیوں کی کامیابی
اور مقبوضہ کشمیر میں حریت پسندوں کے مظاہروں اور بار بار پاک پرچم کے
لہرائے جانے کے واقعات سے بھارت کے پاکستان مخالف رویے میں شدت آتی جا رہی
ہے۔ گزشتہ دنوں دو بھارتی وزراء نے تمام سفارتی آداب کو بالائے طاق رکھتے
ہوئے پاکستان کو صاف لفظوں میں دہشت گردی کی دھمکی دے ڈالی۔ پاکستان جو خود
دہشت گردی کا شکار ہے اور دہشت گردوں سے جنگ لڑ رہا ہے، کسی اور ملک میں
دہشت گردی کا سوچ بھی نہیں سکتا۔ جبکہ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ آج
پاکستان میں جہاں کہیں بھی دہشت گردی اور قتل غارت کے واقعات رونماہورہے
ہیں ان سب کے پس پردہ بھارت کی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘سمیت دیگر ایجنسیاں اور
بھارتی فوج، اور خطے کو آگ و خون کی ندی بنانے کا خواب دیکھنے والے بھارتی
انتہاپسندجنونی ہندوؤں کی تنظیمیں ہی کارفرماہوتی ہیں۔
بھارت ہمیشہ ہی سے اس خوش فہمی میں مبتلارہا ہے کہ یہ پاکستان سمیت خطے کے
دیگر ممالک کو اپنے زیرتسلط رکھ کر اپنی چوہدراہٹ قائم کرلے گا، اسی
گھمنڈاور غرورمیں مبتلاطاقت سے نشے میں پاگل ہوتے بھارت نے اپنے جنگی جنون
میں مذیدسبقت لے جانے کے لئے 11اور 13مئی1998کواسی پکھران کے صحرا میں ایک
مرتبہ پھر 5ایٹمی تجربات کرکے یہ ثابت کرناچاہاکہ اب مکمل طور پر خطے میں
بھارت کی بالادستی قائم ہوگئی ہے ۔ مگر ایسانہیں ہواجیساکہ بھارت سوچ
رہاتھااور اپنے جنگی جنون میں مبتلاہونے کے بعد کررہاتھا، بالآخر28مئی
1998کے مبارک دن پاکستان نے بھی اپنی بقاء و سا لمیت اور خودمختاری کے خاطر
چاغی کے مقام پراپنے کامیاب ایٹمی تجربات کے نتیجے میں وطن عزیزپاکستان کا
دفاع مضبوط اور ناقابل تسخیر بنا دیا اورہمیشہ ہمیشہ کے لئے بھارتی
حکمرانوں، سیاستدانوں،عسکری قیادت اور عوام کا غرور خاک میں ملادیا۔ اب ایک
بار پھر بھارت پر جنگی جنون سوار ہے اور اپنے اسی جنگی جنون کے خاطر وہ کچھ
بھی کرنے کو تیار ہے یہی وجہ ہے کہ آج بھارت دنیاسے جدیدجنگی ہتھیارخریدبھی
رہاہے اور خود بھی بناکر بیچ رہاہے۔ جبکہ یہاں یہ نقطہ بھی خاصی اہمیت کا
حامل ہے کہ بھارت کو ہتھیاربرآمدکرنے والے ممالک میں روس سب سے آگے ہے ، جو
بھارتی درآمدات کا 70فیصدمہیاکرتاہے، اِس کے بعد 12فیصدکے ساتھ امریکا اور
سات ا عشاریہ کچھ فیصدکے ساتھ امریکی بغل بچہ اسرائیل ہے جو خطے میں طاقت
اور امن کے توازن کو بگاڑنے کے لئے بھارت سے تعاون کرتے ہیں اور اِسی طرح
فرانس اور جرمنی بھارتی عسکری درآمدات کا بالترتیب ایک اعشاریہ دوفیصد اور
صفراعشاریہ سات فیصدمہیاکرتے ہیں ۔ بھارت جہاں خطہ میں توازن کے بیگاڑ کا
بارث بن رہا ہے وہیں پاکستان کی ترقی اسے ایک آنکھ نہیں بھاتی اور محفوظ
پاکستان اور پاکستان کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے
نہیں دیتا۔گذشتہ دنوں جنگی جنون میں مبتلاموجودہ بھارتی حکومت کے وزیرداخلہ
راج ناتھ سنگھ نے پاکستان پر بھارت کے داخلی معاملات میں مداخلت کا الزام
عائدکرتے ہوئے پاکستان کو دھمکی آمیزلہجے میں کہاہے کہ ’’اگرپاکستان اپنی
فلاح چاہتاہے تو بھارت کے معاملات میں مداخلت کا سلسلہ ترک کردے‘‘ تاہم اس
موقع پر انتہاکو پہنچے ہوئے جنگی جنون میں مبتلابھارتی وزیرداخلہ نے کہاکہ’’
ہم نے ہمیشہ پاکستان کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھایا ‘‘ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ
دوستی نبھانا تو درکنار بھارت نے کبھی صدق دل سے پاکستان کے وجود کو تسلیم
ہی نہیں کیا ہے۔ اور ہمیشہ مسئلہ کشمیر پر پاکستان سے مذاکرات کو محض مذاق
رات سے زیادہ اہمیت نہیں دی۔
آج پاکستان کا شمار دنیاکی ان عظیم ایٹمی طاقتوں میں ہوتاہے جس کا بھارت
کبھی گما ن بھی نہیں کرسکتا، آج اگر پاکستان چاہئے تو ایک پل بھی نہ لگے کہ
بھارت کا جنگی جنون اور اس کی پاکستان کو دھمکانے والی ساری گیڈربھبکیاں سب
خاک ہوجائیں مگر پاکستان ایسانہیں چاہتاہے ۔اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ
پاکستان کے پاس جو ایٹمی صلاحیت ہے اس کے سامنے تو بھارتی ایٹم بم کی حیثیت
تو شب برات اور دیوالی میں چلائے جانے والے بچوں کے پٹاخوں جتنی ہے۔
پاکستان اعلیٰ درجے کی ایٹمی صلاحیتوں سے مالامال ہوکر بھی خطے میں محبت
اور بھائی چارگی اور امن و سکون اورطاقت کے توازن کے دائمی قیام کے خاطر
بھارت کی سب کچھ برداشت کررہاہے ، بھارت کو یہ بات اچھی طر ح سے سمجھ لینی
چاہئے کہ پاکستان نہ تو بھارت سے کسی معاملے میں کم ہے اور نہ ہی کسی میدان
میں پیچھے ہے اگر اس کی برداشت کی حد جواب دے گئی تو بھارت کو خطے میں
اپناوجود قائم رکھنابھی مشکل ہوجائے گا۔
پاکستان جو خود دہشت گردی کی جنگ لڑ رہا ہے وہ کسی اور ملک میں دہشت گردی
کا سوچ بھی نہیں سکتا۔ دوسروں کے اندرونی معاملات میں مداخلت، کبھی بھی
پاکستان کی پالیسی نہیں رہی۔ وزیراعظم کی پاکستان کو کمزور کرنے کے لیے غیر
ملکی انٹیلی جنس ایجنسیوں کی سازشوں پر تشویش کا اظہار کرنا بجا لیکن محض
اظہارِ تشویش کافی نہیں،بلکہ بھارت کی پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی
کوششوں کو عالمی سطح پر بے نقاب کرنے کے لیے ٹھوس عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔
اس کے لیے ضروری ہے کہ ملکی انٹیلی جنس ایجنسیوں کو مزید فعال اور ان کی
کوششوں میں مضبوط ربط پیدا کیا جائے تاکہ پاکستان کا امن سبوتاژ کرنے والوں
کے ناپاک چہرے اقوام عالم کے سامنے عیاں ہوسکیں۔ ٭٭٭ |