بسم اﷲ الرحمن الرحیم
پاکستانی آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے کہا ہے کہ کشمیر تقسیم ہند کا نامکمل
ایجنڈا ہے‘ پاکستان اور کشمیر لازم و ملزوم ہیں انہیں کسی صورت جدا نہیں
کیا جاسکتا۔ مسئلہ کشمیر حل کئے بغیر خطہ میں امن قائم نہیں ہو گا۔امن کی
خواہش کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے۔ نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی اسلام آباد
میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے ۔ ہم خطہ میں
قیام امن کے لئے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کا حل
چاہتے ہیں۔ جنرل راحیل شریف کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان میں کسی کو
پراکسی وار لڑنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
بھارت میں جب سے ہندو انتہاپسند تنظیم بی جے پی کی حکومت آئی ہے اور ہزاروں
مسلمانوں کے قاتل نریندر مودی وزارت عظمیٰ کی کرسی پر براجمان ہوئے ہیں‘
ایک طرف انڈیا میں مسلم کش فسادات میں بہت زیادہ تیزی آئی ہے۔جگہ جگہ
مساجدومدارس کونشانہ بنایا جارہا ہے۔ مسلمانوں کی املاک کو لوٹا جارہا ہے۔
پڑھے لکھے مسلم نوجوانوں کو منظم منصوبہ بندی کے تحت بغیر کسی جرم کے گھروں
سے اٹھا کرجیلوں میں ڈالا جارہا ہے اور مسلمانوں کو پاکستان چلے جانے کے
مشورے دیے جارہے ہیں تو دوسری جانب پاکستان میں بھی اس نے زبردست پراکسی
وارشروع کر رکھی ہے۔ مودی نے اقتدار سنبھالتے ہی سب سے پہلے اپنے ملک میں
انٹیلی جنس بیورو سمیت تمام خفیہ ایجنسیوں اور پولیس وغیرہ میں اگر کسی جگہ
کوئی مسلم آفیسر موجود تھا تو اسے کھڈے لائن لگا کر ہندو انتہا پسندانہ
ذہنیت کے حامل لوگوں کو لاکر بٹھایا تاکہ سرکاری سرپرستی میں مسلمانوں کی
نسل کشی کی جاسکے۔ اسی طرح قومی سلامتی کے مشیر کی حیثیت سے اجیت ڈوول ،
سابق آرمی چیف جنرل (ر) وی کے سنگھ کوشمال مشرقی ریاستوں کا وفاقی وزیراور
این مشرا کو وزیر اعظم کا پرنسپل سیکرٹری مقرر کیا گیا۔پاکستان دشمنی میں
انتہا کو پہنچے ہوئے ان افراد کی تقرریاں پاکستان میں پراکسی وار بڑھانے
کیلئے تھیں ۔یہی وجہ ہے کہ اجیت دوول جیسے متعصب بھارتی عہدیداران نے
افغانستان کے خفیہ دورے کئے۔وہاں موجود دہشت گردوں کے سرپرستوں کو سرمایہ
فراہم کیا۔بھارتی قونصل خانوں میں ٹریننگ لینے والے دہشت گردوں سے ملاقاتیں
کیں اور انہیں پاکستان داخل کیا گیا جو پاک فوج، رینجرز، پولیس اور دیگر
حساس اداروں پر حملے کر کے خون کی ہولی کھیلتے رہے۔ بلوچستان وسندھ میں
علیحدگی پسندوں اور ٹارگٹ کلرز کی پشت پناہی کی گئی اور دہشت گردی کی آگ
بھڑکائی جاتی رہی ۔اگر یہ کہاجائے کہ پاکستان میں ہونے والی ہر قسم کی
تخریب کاری و خونریزی میں بھارتی خفیہ ایجنسی را کا ہاتھ تھا اور ہے تو غلط
نہیں ہو گا۔بھارت نے امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی خطہ میں موجودگی سے بہت
فائدے اٹھائے ہیں اور پاکستان کو نقصانات سے دوچار کرنے کا کوئی موقع ہاتھ
سے نہیں جانے دیا۔ہندوستانی نے ہمیشہ چانکیائی سیاست پر عمل کرتے ہوئے
پاکستان میں فرقہ وارانہ قتل و غارت گری، لسانیت اور صوبائیت پرستی کو ہوا
دی اور دہشت گردی کا پروپیگنڈا پاکستان کے خلاف کیاجاتا رہا۔ لیکن اﷲ کا
شکر ہے کہ اب حالات تبدیل ہو چکے ہیں۔ اتحادیوں کی افغانستان میں شکست کے
بعد پاکستان عالمی دباؤ سے نکل رہا ہے اور قومی مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے
وطن عزیز کے دفاع کی پالیسیاں بنائی جارہی ہیں۔آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی
جانب سے یہ کہنا کہ پاکستان دوسرے ممالک میں پراکسی وار لڑنے کے خلاف ہے
اور کسی دوسرے ملک کو بھی ایسا کرنے کی اجازت نہیں دے گا‘ بھارت کیلئے واضح
پیغام ہے۔ ماضی میں ہماری حکومتیں ان کیمرہ اجلاسوں میں تو یہ باتیں تسلیم
کرتی رہی ہیں کہ بھارت سرکار پاکستان میں بم دھماکے اور قتل و غارت گری
کروا رہی ہے لیکن امریکی و بھارتی دباؤ کے باعث اعلانیہ طور پر دہشت گردی
میں ا نڈیا کے ملوث ہونے کا نام نہیں لیا جاتا تھا تاہم عسکری قیادت کی طرف
سے بار بار حکومت کو بھارتی مداخلت کے حوالہ سے آگاہ کرنے اور ناقابل تردید
ثبوت پیش کرنے کے بعد وزیر دفاع، وزیر داخلہ اور دیگر حکومتی ذمہ داران بھی
پاکستان میں بھارت سرکار کی دہشت گردانہ پالیسیوں کے خلاف آواز بلند کر رہے
ہیں۔ اب تو وزیر اعظم نواز شریف نے بھی بالآخر ہندوستان کی دہشت گردی میں
ملوث ہونے کی وہ بات کر دی ہے جسے ان کی زبان سے سننے کیلئے پوری قوم شدت
سے انتظار میں تھی ۔ہم سمجھتے ہیں کہ اس سب کا کریڈٹ پاکستان کی عسکری
قیادت کو جاتا ہے جنہوں نے اﷲ کی توفیق سے جرأتمندی و بہادری سے آپریشن ضرب
عضب میں کامیابی حاصل کرتے ہوئے پورے ملک میں دہشت گردوں کی کمر توڑ کر رکھ
دی اور سیاستدانوں کو بھی بات کرنے کا حوصلہ دیا۔ پاک فوج نے پچھلے پندرہ
برس میں دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے لازوال قربانیاں پیش کی ہیں اوربھارت،
امریکہ اور ان کے اتحادیوں کی خفیہ ایجنسیوں کا اکیلے مقابلہ کیاہے۔ اس
دوران اگرچہ پاکستان کو بہت نقصانات اٹھانا پڑے لیکن یہ پاک فوج کی
قربانیوں کا ثمر ہے کہ اب پاکستانی فوج کے سپہ سالاروں کو اﷲ کے فضل و کرم
سے پوری دنیا میں ایک فاتح کی حیثیت سے دیکھا جاتا ہے۔ دنیا سمجھتی ہے کہ
یہ ایسے ملک کی فوج ہے جس نے روس کے بعد امریکہ جیسی نام نہاد سپر پاور کو
بھی شکست سے دوچار کرنے میں بھرپور کردار ادا کیا ہے۔ بہرحال بھارتی وزیر
دفاع منوہر پاریکر کی جانب سے پاکستان میں دہشت گردوں کی سرپرستی کرنے جیسے
اعلانات کے بعد انڈیا کو واضح الفاظ میں پیغام دینا بہت ضروری تھا ۔ یہ بات
درست ہے کہ مستقبل کی جنگوں کا طریقہ کار تیزی سے تبدیل ہو رہا ہے۔ بھارت
جیسے بزدل دشمن پس پردہ رہ کر وطن عزیز پاکستان کی سلامتی و استحکام کو
نقصان پہنچانے کیلئے دہشت گردوں کی سرپرستی کر رہے ہیں تاکہ نیم روایتی
طریقوں سے اسے غیر مستحکم کیاجاسکے ۔ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ بھی
انڈیا کو ہضم نہیں ہو رہا۔ وہ اتحادی ممالک کی سرپرستی میں اس منصوبہ کو
ناکام بنانے کی کوششیں کر رہا ہے لیکن ملک دشمن قوتوں کے یہ مذموم عزائم ان
شاء اﷲ کامیاب نہیں ہوں گے۔پاک فوج اور قومی سلامتی کے ادارے پوری طرح
مستعد اور اسلام و پاکستان دشمنوں کی سازشیں ناکام بنانے کیلئے ہمہ وقت
تیار ہیں۔پاک چین راہداری منصوبہ ضرور کامیاب اور جلد پایہ تکمیل کو پہنچے
گا۔ آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے مسئلہ کشمیر کے حوالہ سے بھی دوٹوک موقف
اختیار کرتے ہوئے وہ بات دہرائی ہے جو قائداعظم محمد علی جناح نے کہی تھی
کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے۔اس پر پوری کشمیری و پاکستانی قوم انہیں خراج
تحسین پیش کرتی ہے۔ ان کے اس بیان سے پاکستانیوں کے سر فخر سے بلند ہو گئے
ہیں اورہر فرد خوشی سے سرشار ہے۔مقبوضہ کشمیر میں اس وقت تحریک آزادی عروج
پر ہے۔ مودی سرکار آٹھ لاکھ فوج کے ذریعہ نہتے کشمیریوں پر بدترین ظلم و
ستم کی نئی تاریخ رقم کر رہی ہے۔حریت قیادت جیلوں و گھروں میں نظربند ہے
اور انکی سیاسی سرگرمیوں پر پابندیاں عائد کر دی گئی ہیں ۔ کشمیریوں کی
عزتیں ، جان ومال اور املاک غرضیکہ کچھ محفوظ نہیں ہے۔ نہتے کشمیری ڈیڑھ
لاکھ سے زائد جانوں کا نذرانہ پیش کر چکے ہیں مگر اس کے باوجود وہ الحاق
پاکستان کا نعرہ بلند کر رہے ہیں اور آٹھ لاکھ فوج کی موجودگی میں پاکستانی
پرچم لہرا رہے ہیں۔ اس موقع پر آرمی چیف کے حالیہ بیان سے مظلوم کشمیریوں
کا عزم و حوصلہ مضبوط ہوا ہے۔ اس سے تحریک آزادی کشمیر بھی مزید قوت پکڑے
گی۔ ضرورت اس امرکی ہے کہ پاکستان کی سیاسی قیادت بھی مسئلہ کشمیر کے حوالہ
سے پرانے اصولی موقف پر کاربند رہے اور دنیا بھر میں بھارتی خفیہ ایجنسی را
کی دہشت گردی بے نقاب اور مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کیلئے بھرپور سفارتی
مہم چلائی جائے۔ ا س حوالہ سے کسی قسم کی مصلحت پسندی سے کام نہیں لینا
چاہیے۔ بھارت سے یکطرفہ دوستی و تجارت کی پالیسیاں چھوڑ کر چین او رمسلم
دنیا سے تعلقات مضبوط بنائے جائیں۔ آخر میں یہاں میں یہ بات بھی کہنا چاہوں
گاکہ آرمی چیف کے مسئلہ کشمیر سے متعلق جرأتمندانہ بیان کے بعد نام نہاد
بیک چینل ڈپلومیسی کے تمام سلسلے بھی کسی کام کے نہیں رہے۔یہ بات ہر کسی کے
پیش نظر رہنی چاہیے کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے برعکس مسئلہ کشمیر کا
کوئی حل کشمیری و پاکستانی قوم قبول نہیں کرے گی۔
|