کشمیر تقسیم ہند کا نامکمل ایجنڈا

چینی صدر کے دورہ پاکستان کی دھمک ابھی تک انڈین قوم کے دلوں میں گونج رہی ہے اور وہ پاکستان کی اس دفاعی و سفارتی کامیابی کو ٹھنڈے پیٹوں برداشت کرنے کو تیار نہیں مختلف حیلے بہانوں کے ذریعے پوری کوشش کی جا رہی ہے کہ کسی طرح اس پاک چین راہداری منصوبہ کو ماضی کے دیگر منصوبوں کی طرح ناکام بنایا جائے اس لئے انڈین سفارتی محاذ پر ہر ممکن کوشش کر رہا ہے اور اپنی خفیہ ایجنسی را کے ذریعے بھی پاکستان میں ایسے ماحول کو پیدا کرنا چاہتا ہے کہ جس سے چین مجبور ہو کر اس راہداری منصوبہ کو اگر مکمل ختم نہیں کرتا تو اس حد تک تبدیلی کر دے کہ اس کی افادیت ختم ہو جائے اس کیلئے وہ پاکستان میں اپنے نمک خواروں کو بھی ایکٹو کر چکا ہے جنہوں نے مختلف بیانات کے ذریعے اپنی نمک حلالی شروع کر دی ہے سفارتی محاذ پر بھی کافی گرماگرمی ہے جس کی واضح جھلک گزشتہ ماہ ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی کے دورہ چین کے دوران نظر آئی ،نریندر مودی نے چینی حکومت کے سامنے واضح اور دوٹوک موقف اپنایا کہ پاک چین راہداری منصوبہ ہمیں کسی صورت قبول نہیں اور ہم اس کی بھرپور مخالفت کرتے ہیں لیکن چینی حکومت نے بھی واضح کر دیا کے انڈیا کے راہداری منصوبہ پر خدشات بے بنیاد ہیں یہ منصوبہ علاقہ کی اقتصادی حالت میں بہتری لائے گا جس سے امن کو تقویت ملے گی۔ نام کی وزیر خارجہ سشما سوراج نے بھی اپنی حکومت کی ایک سالہ کارکردگی کے حوالے سے پریس کانفرنس میں پاکستان چین راہداری منصوبہ کو شدید الفاظ میں تنقید کا نشانہ بنا یا اور کہا کہ ہم اسے کسی صورت قبول نہیں کر سکتے کیونکہ یہ دراصل بھارت کے خلاف منصوبہ ہے اور بھارتیوں کو گھیرنے کی کوشش کی جارہی ہے انہوں نے کہا کہ ہمیں علم ہے کہ یہ بنیادی ڈھانچہ باالخصوص پاکستان کے زیر انتظام کشمیر سے گزرنے والی راہداری کو فوجی مقاصد کیلئے استعمال کیا جا سکتا ہے ۔

پاک چین اقتصادی راہداری معاہدہ میں آخر ہے کیا ؟جس کی وجہ سے انڈین اتنا واویلا کر رہا ،کیا واقعی یہ انڈین کے دفاع کو ضرب لگاتا ہے ؟ یا انڈین پاکستان کے اقتصادی مقاصد کے حصول کی راہ میں شور و واویلا کے ذریعے رکاوٹ ڈالنا چاہتا ہے۔ معاہدہ کے مطابق 3000 ہزار کلومیٹر لمبی راہداری اور اس کا روٹ ہی دراصل انڈیا کے راتوں کی نیند حرام کئے ہوئے ہے جس میں سے سب سے زیادہ پریشان کن وہ راہداری ہے جو بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج کی غلط سوچ کے مطابق پاکستان کے زیر انتظام کشمیر سے گزرتی ہے ان کا کہنا ہے کہ یہ دراصل ہمارے خلاف پاکستان کی فوجی مقاصد کے حصول کا آغاز ہے اور اس کے ساتھ ساتھ جب انڈین 3000 ہزار کلومیٹر لمبی راہداری کوپاکستان کی گوادر بندرگاہ کو ملک کے طول وعرض کے ساتھ ساتھ چین کے شنکیانگ خطے سے جڑتے دیکھتا ہے تو اس کی دھوتی گیلی پڑ جاتی ہے کیونکہ ٹوٹل 51 معاہدوں میں سے 30 معاہدے ایسے ہیں جن کا تعلق صرف اور صرف اقتصادی راہداری سے ہے46 ارب ڈالر کی خطیر رقم سے شاہراہوں،ریلوے لائنوں کا ایک وسیع نیٹ ورک انڈین کو للکارتا دکھائی دیتا ہے اور اسے نظر آرہا ہے کہ اب پاکستان ایشین ٹائیگر بننے جا رہا ہے اور ہماری گیڈر بھبکیاں اب کسی کام کی نہیں کیونکہ جو قوم خود دار اور معاشی طور پر مضبوط ہو اسے کوئی شکست نہیں دے سکتا۔

پاکستان کی حکومت کو بھی سمجھ آچکی ہے کہ انڈیا اس کا کبھی بھی ساتھی نہیں بن سکتاکیونکہ وہ پاکستان کے ہر اس منصوبہ میں ٹانگ اڑانا اپنا فرض سمجھتا ہے جس سے پاکستان کی اقتصادی حالت کو سدھرنے کا موقع ملے۔ پشاور کراچی موٹروے پاکستان کے مستقبل کو ایک ابھرتی دفاعی اور معاشی طاقت کے طور پر دنیا کے نقشہ پر قبضہ جماتے دکھا رہا ہے جو دراصل پاک چین راہداری منصوبہ کا ہی سنگ میل ہے کراچی سے طورخم1819 کلومیٹر،NS5 کوٹری سے پشاور تک 1264 کلومیٹر،کراچی سے چمن 813 کلومیٹر،کچلاک سے ڈی آئی خان 531 کلومیٹر ،لیاری سے جیوانی 653 کلومیٹر سڑکوں کا جال نہ صرف پاکستان کے روشن مستقبل کی نوید دے رہا ہے بلکہ راہداری چین کیلئے بھی ایشیاء کے مختلف ممالک سمیت مشرق وسطیٰ اور افریقی ممالک تک رسائی اور وہاں تجارت سرمایہ کاری کیلئے سستا ترین راستہ ہوگاجبکہ ہندوستان کو اس صورتحا ل میں اپنا افغانستان میں دفاع کرنا بھی مشکل نظر آتاہے اربوں ڈالرز کے شروع بھارت افغانی معاہدے اب اسے بے سود نظر آرہے ہیں اور اب وہ ایسا راستہ اختیار کر ے گا جس سے اس کو کوئی ریلیف ملتا نظر آئے انڈین ہرزہ سرائیوں کا جواب دیتے ہوئے پاکستان آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے دوٹوک انداز اختیار کرتے ہوئے کہا کہ کسی کو پاکستان کے خلاف پراکسی وار کی اجازت نہیں دیں گے امن و استحکام کی خواہش کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے،پاکستان اور کشمیر لازم و ملزوم ہیں اس کے حل کئے بغیر خطے میں امن قائم نہیں ہو سکتامزید چوٹ لگاتے ہوئے جنرل راحیل شریف کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر تقسیم ہند کا نامکمل ایجنڈا ہے یقینا یہ بیان پاکستان کی کشمیر پالیسی کو واضح کرتا ہے جس پرپاکستان کوئی کمپرومائز نہیں کرے گا اور قائد اعظم کی روح کو بھی راحیل شریف کے اس بیان سے راحت نصیب ہوئی ہو گی کیونکہ قائد اعظم کہا کرتے تھے کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے ویل ڈن جنرل صاحب ویل ڈن۔پاکستانی قوم کو بڑے عرصے بعد کوئی خودداری کاجھونکا نصیب ہوا ۔
 
Khalid Hussain
About the Author: Khalid Hussain Read More Articles by Khalid Hussain: 20 Articles with 11668 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.