یومِ سوگ۔۔۔۔۔آرمی چیف بس ایک نظر ادھر بھی

جمعرات کو ایم کیو ایم کے کارکن وسیم دہلوی کی پولیس حراست میں مبینہ تشدد سے ہلاکت کے خلاف متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے کراچی سمیت سندھ کے مختلف شہروں میں یومِ سوگ منایاگیا۔ایم کیو ایم کے سوگ کے باعث جامعہ کراچی ،این ای ڈی یونیورسٹی، سرسید یونیورسٹی اور اعلیٰ ثانوی بورڈ کے امتحانات ملتوی کردیئے گئے۔ سندھ بھرکے شہروں کے مختلف علاقوں میں سی این جی اور پیٹرول پمپس بند جب کہ صبح سویرے کھلنے والے ہوٹل اور دکانیں بھی بند رہیں۔ جس کے سبب عام شہریوں کومشکلات کا سامنا کرناپڑا جبکہ وہ خاندان جن کا گزر بسر روزانہ کی بنیاد ی آمدن پر ہے وہ بے چارے تین دن کے لئے اپنے چولہوں سے محروم ہوگئے ۔ بد ھ کو شبِ برات کے سبب کاروباری حضرات اپنے کاروبار بند کئے ہوئے تھے۔ جمعرات کو ایم کیوایم کے یومِ سوگ پر کاروبار بند رکھا گیا جبکہ جمعۃالمبارک کو حیدرآباد سمیت اندرونِ سندھ کے کاروبار ہفتہ وار چھٹی پر بند رہتے ہیں ایسے میں ایک غریب مزدور جس کاگزر بسر روزکا کمانے کھانے پرہے وہ بے چارہ تین دن تک اپنا اور اپنے بچوں کا پیٹ کس طرح بھر پائے گاکس طرح وہ پیٹ کی آگ بجھائے بغیر اپنے بچوں کو سُلا پائے گا۔یہ کیفیت کتنی اذیت ناک ہوگی شایدہی کسی کو اندازہ ہو ۔۔۔

احتجاج و ہڑتالیں اب اِس ملک کے لئے ناسور بن چکی ہیں یومِ سوگ کے انداز کوتبدیل کرناہوگا درد کی تکلیف کو دور کرنے کیلئے جسم کے دوسرے حصے کوتکلیف دیناہوش مندی نہیں۔

ایم کیو ایم کے کارکن وسیم دہلوی کا قتل قابلِ مزمت ہے کسی بھی بے گناہ کا قتل ساری انسانیت کاقتل ہے وفاقی و سندھ حکومت اس بہمانہ پُرتشدد ہلاکت پر سخت موقف اختیار کرتے ہوئے پولیس گردی کا نوٹس لیں اور متاثرہ فیملی کو فوری انصاف فراہم کرتے ہوئے ورثہ کے لئے کفالت و مالی اعانت کا اعلان کریں۔

قارئین یہ سچ ہے کہ پچھلی کئی دہائیوں سے پاکستان ایک عجیب بحرانی کیفیت میں مبتلا ہے اور مثل اِسکے کے ایک قوم بنیں تقسیم در تقسیم ہوتے جارہے ہیں جس کی اصل وجہ حقوق کی پامالی ہے کسی بھی قوم کا وجود اُسکی زبان ثقافت اور تاریخی اصولوں پر مبنی ہوتا ہے جسے زندہ رکھنے کے لئے انسان اپنی شناخت اُنھی اصولوں پر استوار کرلیتا ہے جسے وہ کبھی مٹنے نہیں دیتا۔ یہ اُصول دنیا میں موجود تمام قوموں نے اپنے اوپر فرض کرلئے ہیں لہذا انصاف کے تقاضوں کوبھی اِنھی اُصولوں کی بنیادپر قائم کیا جانا ضروری ہے ۔ پاکستان میں مختلف قومیں اپنے حقوق کی جنگ لڑرہی ہیں جن میں سرفہرست سندھ سے تعلق رکھنے والے اردو اسپیکنگ ہیں جنھیں پاکستان کی سیاست میں اہم کردار ادا کرنے والی ایک متحرک جماعت متحدہ قومی موومنٹ اُون کرتی ہے۔ اوریہی وجہ ہے کہ پچھلی تین دہائیوں سے اِس جماعت سے تعلق رکھنے والے پندرہ ہزار سے زائدکارکنوں کوماورائے عدالت بڑی بے رحمی سے قتل کیا جاچکا ہے یہ پا کستان کی تاریخ کا سب سے بڑا المیہ ہے ۔

کسی بھی حکمران نے اِس ایشو کوسنجیدگی سے نہیں لیاسب نے قوموں کے ساتھ اُن کے جذبات سے کھلواڑ کیا ہے جس کی وجہ سے ملک پر ایک قسم کی بحرانی کیفیت طاری ہے کوئی کسی پربھروسہ کرتا دکھائی نہیں دیتا سب گومگو کی کفیت میں مبتلا ہیں کسی سے پوچھ کر دیکھ لیں ملکی حالات پر رائے طلب کرلیں سب ایک ہی بات کہتے ملیں گے ملک کے حالات ٹھیک نظر نہیں آرہے آگے حالات بہت خراب ہونگے وغیرہ وغیرہ۔

ایسے نامساعد حالات میں ملک کیا ترقی کریگا حالات کس طرح کنٹرول کئے جاسکتے ہیں جب رعایا ہی مطمئن نہ ہو بین الاقومی سطح پرہمارا مثبت امیج کس طرح پیش کیا جاسکتا ہے ۔آج کی قومی سیاست میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف صاحب کا بڑا اہم کردار ہے جن کی وجہ سے ملک میں امن و امان کی صورتحال کافی بہتر ہوئی ہے کشمیر کے حوالے سے آرمی چیف کاحالیہ بیان قابلِ تعریف ہے جنھوں نے کشمیری عوام کے حقوق کی بات کرتے ہوئے کشمیر کا حل کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کرنے کی یقین دہانی کروائی ہے۔ہمارا آرمی چیف جناب جنرل راحیل شریف صاحب سے اتناکہنا ہے کہ خدارا ملک میں موجود پسماندہ اور اپنے جائز حقوق سے محروم قوموں پر بھی ایک نظر دیکھ لیں اُن کے جائز مطالبات کو پورا کرتے ہوئے انھیں اُن کے حقوق دلادیں۔ ملک کے سیاستدان سیاست کرتے رہینگے اُن کو سیاست ہی کرنے دیں آپ ملک کو اِس بحرانی کیفیت سے نکالیں -

جس طرح آپ نے کشمیری عوام کے حقوق کی بات کرکے اُن کے دل جیت لئے ہیں اِسیطرح اپنے حقوق کی پاداش میں برسوں سے پسے اردو بولنے والوں سمیت ملک کی تمام محرومیوں کا شکارقوموں کواُن کے بنیادی حقوق انھیں دلادیں یقین کریں پاکستان کی نوے فیصد پریشانی ختم ہوجائے گی جب سب کو برابری کی سطح پر پاکستانی شہری کی حیثیت سے اُنکے جائز حقوق ملنا شروع ہوجائیں گے اور آپ دیکھیں گے ملک تیزی سے ترقی کرتا دکھائی دے گالیکن بس ایک نظراِدھر بھی ۔
علی راج
About the Author: علی راج Read More Articles by علی راج: 128 Articles with 107394 views کالم نگار/بلاگر.. View More