پاک چین تجارتی رہداری اور بھارتی واویلہ

ملکی ترقی اور عوامی خوشحالی کے منصوبے ۔۔۔موٹر وے ،سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کمپنی اور میٹرو بس سروس

لاہور کے بعد راولپنڈی میٹروبس منصوبہ پونے 45 ارب روپے کی لاگت سے ر یکارڈ مدت میں مکمل کیا گیا جبکہ دو ارب روپے کی بچت کی گئی ہے اس منصوبے کی تکمیل وزیراعظم محمد نواز شریف کی ذاتی دلچسپی،وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف،وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان،وفاقی وزیراطلاعات سینیٹر پرویز رشید،میٹرو بس پراجیکٹ عملدرآمد کمیٹی کے سربراہ محمد حنیف عباسی،کمشنر راولپنڈی وچیئرمین آرڈی اے کیپٹن زاہد سعید اور ان کی ٹیم کی شب وروزمحنت کا نتیجہ ہے جبکہ یہ منصوبہ ماہر انجینئر ز کی مہارت ، جدید تعمیراتی حسن اور خوبصورتی کے اعتبار سے اپنی مثال آپ ہے اوروزیر اعظم پاکستان محمدنواز شریف کے وژن کے مطابق پاکستان کو شہری سہولتوں کے اعتبار سے ترقی یافتہ ملکوں کی صف میں لانے کی کوششوں کا منہ بولتا ثبوت ہے ، خادم اعلی پنجاب محمدشہباز شریف کے میگا ترقیاتی منصوبے تیزی سے تکمیل کی طرف گامزن ہیں اور موجود ہ منتخب حکومت کے قیام کے صرف دوسال کی مدت میں کھربوں روپے لاگت سے ملک میں مکمل کئے جانے والے ترقیاتی منصوبے اس امر کے عکاس ہیں حکومت کا مطمع نظر صرف اور صرف عوام کی زندگی میں بہتر سہولتیں اور خوشحالی لانا ہے اور انہی مقاصد کو مدنظر رکھتے ہوئے ترقی کا یہ سفر پوری برق رفتاری کے ساتھ جاری و ساری ہے۔آرڈبلیو ایم سی یعنی راولپنڈی سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کا قیام بھی سنہری کارنامہ ہے جس سے راولپنڈی میں صفائی کی صورتحال بہت بہتر ہوئی ہے،ایم ڈی عرفان قریشی کی دن رات محنت رنگ لائی ہے، موٹر وے کے بعدجڑواں شہروں راولپنڈی اور اسلام آباد کامیٹرو بس پراجیکٹ اپنی نوعیت کے اعتبار سے ایک منفرد منصوبہ ہے جس کی تکمیل میں جدید تکنیکی مہارت کا استعمال کیا گیا اور راولپنڈی کی مصروف ترین شاہراہ مری روڈ کی دونوں اطراف میں ٹریفک کو رواں دواں رکھتے ہوئے اور روزانہ لاکھوں کی تعداد میں اس شاہراہ کو استعمال کرنے والے مسافروں کو تعمیراتی کام کے دوران ہر ممکن سہولت اور رسائی فراہم کرتے ہوئے دھرنوں اورناموافق موسمی حالات کے باعث اگرچہ یہ انتہائی اہمیت کا حامل منصوبہ چھ ماہ تاخیر کا شکاررہا تاہم تمام تررکاوٹوں اور پیچیدگیوں کے باوجود اس منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچانا بلاشبہ ایک کٹھن اورآزائش طلب کام تھا جسے پورا کرکے نہ صرف راولپنڈی و اسلام آباد بلکہ قرب و جوار کے علاقوں اور دوسرے شہروں آزاد کشمیر،خیبر پختونخواہ سے یہاں آنے والی افراد کو جدید سہولت فراہم کر دی گئی ہے۔ لاہور اور راولپنڈی میٹربس سروس کیلئے کوئی قرضہ نہیں لیا گیا۔ 23 مارچ 2014 ء کو وزیر اعظم پاکستان محمد نواز شریف نے اس منصوبے کا سنگ بنیاد رکھا تھاجس کا کنٹریکٹ شفافیت کو برقرار رکھتے ہوئے اعلی شہرت کی حامل پانچ کمپنیوں کو قوائد و ضوابط کی تمام شرائط پوری کرنے کے بعد دیا گیا اور نیس پاک نے کنسلٹنٹ کے طور پر اس منصوبے کے ہر مرحلے پر نگرانی کرکے مقررہ معیار کے مطابق اعلی تعمیراتی کا م کے معیار کو یقینی بنایا۔ وزیر اعلی پنجاب محمد شہباز شریف ،وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان، وفاقی وزیراطلاعات سینیٹر پرویز رشید،چیف سیکریٹری پنجاب ، میٹرو بس پراجیکٹ عملدرآمد کمیٹی کے سربراہ محمد حنیف عباسی اور منصوبے کے پراجیکٹ ڈائریکٹرو کمشنر راولپنڈی کیپٹن(ر)زاہد سعید ،راجہ محمد حنیف ایم پی اے،مسلم لیگ میٹرو پولیٹن راولپنڈی کے صدر سردار محمد نسیم،وزیراعظم یوتھ بزنس لون پنجاب کے کوآرڈینیٹر ملک شکیل اعوان اور گرین ٹاسک فورس کے سربراہ ڈاکٹر جمال ناصربھی دن رات متحرک رہے اورچودہ ماہ کے قلیل عرصے میں اس منصوبے کو مکمل کرکے مسلم لیگی قیادت نے نہ صرف اپنی کمٹمنٹ پوری کی ہے بلکہ ملتان،پشاور اور کراچی میں بھی ایسے پاکستان میٹرو بس پراجیکٹ بنانے کا اعلان کرکے یکجہتی کی ایک اور مثال قائم کر دی ہے ۔منصوبے کے تعمیراتی مراحل کے دوران راولپنڈی کے منتخب عوامی نمائندے ، متعلقہ سرکاری محکموں اور انتظامیہ کے افسران اور باالخصوص ٹریفک پولیس کے افسران نے متحرک رہ کر اس منصوبے کے جلد پائیہ تکمیل پہنچنے میں ہر ممکن مدد دی۔ میٹرو بس پراجیکٹ کا ڈیزائن دلکش اورمنفرد اہمیت کا حامل ہے ۔ راولپنڈی میں میٹرو بس ٹریک مری روڈ کے وسط میں ایلوویٹڈ ہے جولوہے اور کنکریٹ کے مضبوط پلرز پر استوار ہے ۔ مریڑ چوک اور موتی محل کے قریب نالہ لئی پل کو کشادہ کرکے اورمری روڈ کی کشادگی برقرار رکھنے کے لئے میٹرو ٹریک کو مری روڈ کے اوپر سے گزارنے کا فیصلہ کیا گیا اور اسلام آباد کے روٹ پر جہاں شاہراہ کے وسط میں دستیاب جگہ کو کام میں لاتے ہوئے روٹ کو زمین پر ڈیزائن کیا گیا۔میٹرو بس اورعام ٹریفک کو رواں دواں رکھنے کیلئے تقریباً 6ارب روپے کی لاگت سے پشاور موڑ انٹر چینج تعمیرلئے پشاور موڑ فلائی اوور کا خصوصی منصوبہ بھی تیار کیا گیا جو کہ تکمیل کے مراحل میں ہے،پشاور موڑ پر سی ڈی اے کے بازارکے قریب 16 ایکٹر رقبے پر میٹر و بسوں کی دیکھ بھال ، صفائی اور مرمت کے لئے بس ڈپو تعمیر کیا گیا ہے جہاں تمام ضروری سہولیات فراہم کی گئی ہیں۔میٹرو کے کنٹرول و کمانڈ کے لئے صدر میں سات منزلہ عمارت تعمیر کی گئی ہے جس کی تین منزلیں پارکنگ کے لئے مخصوص کی گئی ہیں تاکہ مختلف مقامات سے آنے والے یہاں اپنی گاڑیاں پارک کرکے میٹرو بس سے سفر کر سکیں۔ صدر راولپنڈی سے لے کر پاک سیکرٹریٹ تک 23 کلو میٹر لمبے میٹرو کوریڈور پرسٹیٹ آف دی آرٹ کل24 بس سٹیشن بنائے گئے ہیں جن میں سے دس راولپنڈی میں اور چودہ اسلام آباد میں ہیں ۔ ان تمام سٹیشنوں کی تزئین و آرائش کرکے مسافرو ں کے لئے ای ٹکٹنگ،ایکسکلیٹرز، سیڑھیوں ، سپیشل پرسنز اور مریضوں کیلئے ایلیویٹرز ، پینے کے صاف پانی اور صاف ستھرے ٹائلٹس کی سہولیات فراہم کی گئی ہیں بین الاقوامی معیار کے مطابق سہولیات فراہم کی گئی ہیں اور ہر بس اسٹیشن پر سیڑھیوں کے ساتھ ایکسلیٹر بھی نصب کئے گئے ہیں تاکہ خواتین ، کم عمر بچوں، بزرگ شہریوں اور معذور افرا د کو میٹرو بس تک پہنچنے اور واپسی پر کسی مشکل کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔ اسی طرح روزانہ تعلیمی اداروں میں آمدو رفت کے لئے طلباء وطالبات کو بھی ٹرانسپورٹ کے لئے کڑی آزمائش سے گزرنا پڑتا تھا ، کاروباری مراکز،سرکاری دفاتر، تعلیمی اداروں، بیرونی ممالک کے سفارت خانوں، پارلیمنٹ اور دیگر قومی اداروں کی بڑ ی تعداد وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں واقع ہونے کی وجہ سے بھی کثیر تعداد میں شہریوں کو اسلام آبادجانا پڑتا ہے اسی طرح اسلام آباد کے رہائشیوں کو بھی روز مرہ کام کاج ، خریداری اوردیگر مصروفیات کی وجہ سے راولپنڈی اور صدر کے مقامات پر آنا پڑتا ہے ۔بڑھتی ہوئی آبادی اور ٹرانسپورٹ کے ناقص اور ناکافی انتظام و سہولیات کے باعث یہ امر ناگزیر تھا کہ اس شعبے پر خصوصی توجہ دی جائے اور شہریوں کواس عذاب سے نجات دلائی جائے جس کا وہ روزانہ سامنا کرتے ہیں۔ وزیر اعلی پنجاب محمد شہباز شریف کی ہدایات پر میٹرو بس پراجیکٹ کے ساتھ لینڈ سکیپنگ اور شجرکار ی پر بھی خاص توجہ دی گئی ہے ۔ راولپنڈی اور اسلام آباد میں اس منصوبے سے جڑواں شہروں کی خوبصورتی میں بھی اضافہ ہوا ہے ۔ زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد، پاکستان کا دورہ کرنے والے بیرون ممالک کے وفود ، ٹرانسپورٹ سیکٹر کے ماہرین اور قومی ترقی کے مقاصد و اہداف پر نظر رکھنے والے اداروں کے منتظمین نے بھی میٹرو بس پراجیکٹ کو ایک بہترین اور انتہائی مفید منصوبہ قرار دیا ہے جس سے بلا تخصیص براہ راست تمام شہریوں کوفائدہ ہوگا۔ اس منصوبے پر تنقید کرنے والے خود بھی اس کے تکمیل کے بعد اس کی افادیت کے قائل ہو گئے ہیں کیونکہ یہ منصوبہ خالصتاً عوام کی سہولت کے پیش نظر تعمیر کیاگیاکیونکہ راولپنڈی شہر کا سب سے اہم مسئلہ مری روڈ پر ٹریفک کا دباؤ ہے ، کیونکہ مری روڈ کے دونوں اطراف گنجان آبادیوں کے مکینوں کو اس اہم شاہراہ پر ’’کراسنگ‘‘کا مسئلہ درپیش ہے ،آر پار آنے جانے والوں کو مری روڈ سگنل فری نہ ہونے کی وجہ سے ٹریفک جام کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔بیشتر حکومتوں نے مختصر مدت کیلئے منصوبے بنائے جن کی چند سالوں میں ہی افادیت ختم گئی۔ راولپنڈی کے شہریوں کا کہنا ہے کہ اگر ’’میٹرو بس ‘‘ منصوبہ نہ بنتا تو راولپنڈی 20 سال پیچھے چلا جاتا،میٹرو بس منصوبے کے پراجیکٹ ڈائریکٹر و کمشنر راولپنڈی کیپٹن (ر) زاہد سعید نے خود بھی اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ میٹروبس منصوبہ جڑواں شہروں کی 20 سالہ ضروریات پوری کرے گاجس سے ظاہر ہوتا ہے کہ راولپنڈی 20 سال پیچھے جاتا تو20 سال آگے بھی نہ جاتا یعنی چالیس سال پیچھے چلاجاتا اب چالیس سال آگے چلا گیا ہے، میٹرو بس کے ذریعے روزانہ ڈیڑھ لاکھ شہریوں کو سفری سہولیات میسر آئیں گی ،شہر کی آبادی مسلسل بڑھ رہی ہے توعوام کی سفری ضروریات بھی تیزی سے بڑھ رہی ہیں ، راولپنڈی کے مسائل کا جائزہ لیا جائے تو اس شہر کو تین اطراف سے اسلام آباد نے گھیرے میں لے رکھا ہے ۔ اندرون شہر فوارہ چوک کو تقریباً 6سڑکیں یعنی سٹی صدر روڈ،کشمیری بازار،گنج منڈی روڈ، راجہ بازار ، لیاقت مارکیٹ(اقبال روڈ)،لیاقت روڈ اور مری روڈ جبکہ مری روڈ پر، موتی محل چوک، لیاقت باغ، کمیٹی چوک ، کوہاٹی بازار، اصغر مال چوک ، چاندنی چوک ، 6thروڈ چوک ، ڈبل روڈ شمس آباد وغیرہ پر کاڑیوں کی کراسنگ ہوتی ہے ایک مستقل درد سر ہے اسی طرح چونگی نمبر 4، چوک بازار کلاں ، بانسانوالہ بازار، بنی چوک ، محلہ امام باڑہ، صادق آباد چوک ، پنڈورہ ، سید پور روڈ پر واقع تمام کراسنگزففٹھ روڈ،سکس روڈ پربیشتر کراسنگزہیں ۔ بازاروں میں پارکنگ کا مسئلہ سوہان روح بنا ہوا ہے اکثر پلازوں کے باہر گاڑیوں کی پارکنگ ٹریفک کی روانی میں رکاوٹ پیدا کرتی ہے ، شہر بھر میں سوائے چند ایک پلازوں کے کہیں پارکنگ موجود نہیں ۔ اگر کہیں ہے بھی تو وہاں پارکنگ فیس اتنی زیادہ لی جاتی ہے کہ لوگ سڑک پر ہی گاڑی پارک کر کے چل دیتے ہیں ۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف’’ میٹرو منصوبے ‘‘کی تکمیل کے بعد راولپنڈی شہر میں ٹریفک کے مسئلے کو مستقل بنیادوں پر حل کرنے کیلئے تمام کراسنگز کو ’’سگنل فری‘‘ بنانے کے ساتھ ساتھ شہر کے گنجان بازاروں کومستقبل کی ضروریات کے مطابق کشادہ کرانے کیلئے بھی اقدامات اٹھائیں ۔کیونکہ شہر بھر میں تنگ بازاروں اور بے ہنگم ٹریفک کے عذاب نے شہریوں کو ذہنی مریض بنا کر رکھ دیا ہے ۔اس کے ساتھ ساتھ سیاسی مخالفت کو پس پشت ڈال کر ’’نالہ لئی ایکسپریس وے ‘‘ اور ’’رنگ روڈ،،کی تعمیر کیلئے بھی اقدامات اٹھائے جائیں کیونکہ دیگر شہروں سے آکر راولپنڈی میں سکونت اختیار کرنے والے لوگوں کی وجہ سے راولپنڈی شہرمیں آبادی کا دباؤمسلسل بڑھ رہا ہے اگرمستقبل قریب میں یہی صورتحال رہی تو لوگوں کیلئے سڑکوں پر گاڑی کو رواں دواں رکھنا تو ایک طرف پیدل چلنا بھی محال ہوگا ۔اس لئے حکومت کو ان مسائل پر توجہ دینا ہو گی ۔
 
rajatahir mahmood
About the Author: rajatahir mahmood Read More Articles by rajatahir mahmood : 304 Articles with 227082 views raja tahir mahmood news reporter and artila writer in urdu news papers in pakistan .. View More