جمعہ کی مسلمہ حیثیت اور اس کے بارے میں آرا حصہ ١

لفظ ’’جمعہ‘‘ کا مادہ جمع / ج، م، ع، ہے۔ ۔ ۔ جمع الشئی عن تفرقہ وان لم یجعل کالشئی الواحد۔ ’’بکھری ہوئی چیز کو جمع کرنا اگرچہ ایک چیز نہ بنایا جائے‘‘۔ ۔ ۔ ’’استجمع الیل اجتمع من کل موضع‘‘۔ سیلاب کا پانی ہر جگہ سے آکر جمع ہوگیا۔ ۔ ۔ تجمع القوم۔ ’’قوم ادھر ادھر سے آکر ایک جگہ جمع ہوگئی‘‘۔ ۔ ۔

الجمع اسم لجماعۃ الناس۔ ’’لوگوں کی جماعت‘‘۔ ۔ ۔ قرآن کریم میں ہے۔ إِذَا كَانُوا مَعَهُ عَلَى أَمْرٍ جَامِعٍ لَمْ يَذْهَبُوا حَتَّى يَسْتَأْذِنُوهُ. ’’جب صحابہ کرام رسول پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ کسی جامع معاملہ میں موجود ہوں تو بلا اجازت نہیں جاتے‘‘۔ ۔ ۔ الزجاجہ نے کہا بعض علماء نے کہا یہ جمعہ کے دن ہوتا تھا۔ کہا کہ اللہ پاک نے مسلمانوں کو حکم دیا کہ جب وہ اس کے نبی محترم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ ہوں جہاں ضرورت ہو مثلاً جنگ وغیرہ جہاں لوگوں کے جمع ہونے کی ضرورت ہوتی ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اجازت کے بغیر نہ جائیں۔ ۔ ۔ پہلے جمعہ کو ’’عروبہ‘‘ کہا جاتا تھا۔

جمعہ یوم میلاد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

امام سہیلی نے الروض الانف میں فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے جد اعلیٰ کعب بن لوی رضی اللہ عنہ پہلے بزرگ ہیں جنہوں نے یوم عروبہ (جمعہ) کو لوگوں کو جمع کیا۔ ۔ ۔ ’’عروبہ‘‘ کو ’’جمعہ‘‘ کا نام اسلام نے دیا۔ سیدنا کعب رضی اللہ عنہ نے سب سے پہلے یوم عروبہ کا نام یوم جمعہ رکھا اور سیدنا کعب بن لوی قریش کو خطاب فرماتے اور ان کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آمد (بعثت) کے تذکرے سناتے اور ان کو بتاتے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میری اولاد میں سے ہونگے اور لوگوں کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اتباع اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ایمان لانے کا حکم دیتے اور اس محفل میں اشعار پڑھتے جن میں ایک یہ بھی ہے۔

یالیتنی شاہد فحواء دعوتہ
اذا قریش تبغی الحق خذ لانا

’’کاش میں (محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی دعوت کے وقت موجود ہوتا جب قریش حق کو ذلیل کرنے کے درپے ہونگے‘‘۔

(الامام الفقیہ المحدث ابوالقاسم عبدالرحمن بن عبداللہ السہیلی (508ھ۔ 581ھ) الروض الانف، شرح سیرۃ ابن ہشام ج1 ص 6 طبع لاہور)

٭ ثعلب سے یہ بھی مروی ہے کہ جمعہ کا نام جمعہ اس لئے پڑ گیا کہ قریش جناب سیدنا قصی کے پاس دارالندوہ میں جمع ہوتے تھے۔ ۔ ۔ بعض نے کہا اسلام میں جمعہ کا نام اس لئے رکھا گیا ہے کہ لوگ مسجد میں جمع ہوتے ہیں۔

٭ الکشی کی حدیث میں ہے کہ انصار نے ’’جمعہ‘‘ کا نام رکھا تھا کیونکہ وہ اس دن جمع ہوتے تھے۔

٭ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے اس دن کا نام اس لئے جمعہ پڑا کہ اللہ تعالیٰ نے اس دن آدم علیہ السلام کو پیدا کیا۔

(امام لغت محب الدین ابوالفیض السید محمد مرتضیٰ الحسینی الواسطی الزبیدی الحنفی، شرح تاج العروس من جواہر القاموس ج5 ص 306 بیروت)

(علامہ ابوالقاسم الحسین بن محمد، المعروف بالراغب الاصفہانی، المفردات فی غریب القرآن ص 97 طبع کراچی)

(حافظ علامہ احمد بن علی بن حجر عسقلانی، فتح الباری شرح صحیح البخاری ج 2 ص 353 طبع بیروت)

(علامہ بدرالدین ابو محمد محمود بن عینی، عمدۃ القاری ج6 ص 161 طبع کوئٹہ) (العلامہ ابن منظور، لسان العرب ج2 ص 359 طبع بیروت)

جاری ہے

M. Furqan Hanif
About the Author: M. Furqan Hanif Read More Articles by M. Furqan Hanif: 448 Articles with 533352 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.