٭ يوم الجمعه سمي به لاجتماع
الناس فيه.
’’جمعہ کا دن اس لئے نام رکھا گیا کہ اس میں لوگ جمع ہوتے ہیں‘‘۔
(امام مجددالدین ابوالسعادات المبارک محمد الجرزی ابن الاثیر (م 507ھ)،
النہایہ فی غریب الحدیث ج1 ص 297 طبع ایران)
٭ سميت جمعة لاجتماع الناس فيها وکان يوم الجمعة فی الجاهلية يسمی العروبه.
’’جمعہ کو جمعہ اس لئے کہا گیا کہ اس میں لوگ جمع ہوتے ہیں۔ زمانہ جاہلیت
میں اسے عروبہ کہا جاتا تھا‘‘۔
(نووی شرح مسلم، ج1 ص 279 طبع کراچی)
قرآن و حدیث کی روشنی میں فضائلِ جمعہ
قرآن کریم میں فرمان باری تعالیٰ ہے۔
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا نُودِيَ لِلصَّلَاةِ مِن يَوْمِ
الْجُمُعَةِ فَاسْعَوْا إِلَى ذِكْرِ اللَّهِ وَذَرُوا الْبَيْعَ ذَلِكُمْ
خَيْرٌ لَّكُمْ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَO فَإِذَا قُضِيَتِ الصَّلَاةُ
فَانتَشِرُوا فِي الْأَرْضِ وَابْتَغُوا مِن فَضْلِ اللَّهِ وَاذْكُرُوا
اللَّهَ كَثِيرًا لَّعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَO وَإِذَا رَأَوْا تِجَارَةً أَوْ
لَهْوًا انفَضُّوا إِلَيْهَا وَتَرَكُوكَ قَائِمًا قُلْ مَا عِندَ اللَّهِ
خَيْرٌ مِّنَ اللَّهْوِ وَمِنَ التِّجَارَةِ وَاللَّهُ خَيْرُ
الرَّازِقِينَO
(الجمعہ، 62 : 9 تا11)
’’اے ایمان والو! جب نماز کی اذان ہو جمعہ کے دن، تو اللہ کے ذکر کی طرف
دوڑو! اور خرید و فروخت چھوڑ دو، یہ تمہارے لئے بہتر ہے اگر تم جانو۔ پھر
جب نماز ہوچکے تو زمین میں پھیل جاؤ اور اللہ کا فضل (رزق) تلاش کرو اور
اللہ کو بہت یاد کرو، اس امید پر کہ فلاح پاؤ اور جب انہوں نے کوئی تجارت
یا کھیل دیکھا اس کی طرف چل دیئے اور آپ کو خطبہ میں کھڑا چھوڑ گئے۔ آپ
فرمائیں وہ جو اللہ کے پاس ہے کھیل سے اور تجارت سے بہتر ہے اور اللہ سب سے
بہتر رزق دینے والا ہے‘‘۔
فضائل جمعہ احادیث مقدسہ کی روشنی میں
٭ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ راوی ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے
فرمایا ’’ہم ہی آخر ہیں (دنیا میں آنے میں)۔ ۔ ۔ ہم ہی سب سے آگے (جنت میں
جانے میں)، البتہ ان کو ہم سے پہلے کتاب ملی اور ہم کو ان کے بعد پھر یہ
جمعہ کا دن اُن پر فرض ہوا، جس میں انہوں نے اختلاف کیا، اللہ پاک نے ہم کو
اس کی راہ دکھا دی۔ دوسرے لوگ اس سلسلہ میں ہمارے تابع ہیں۔ یہودی کل
(ہفتہ) اور نصاریٰ کل کے بعد (اتوار)‘‘۔ (متفق علیہ)
٭ مسلم کی روایت میں ہے فرمایا ’’ہم ہی آخر و اول ہیں، قیامت کے دن اور ہم
ہی سب سے پہلے جنت میں داخل ہونے والے ہیں‘‘۔
حضرت ابوہریرہ اور حذیفہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ
علیہ وآلہ وسلم نے گفتگو کے آخر میں فرمایا۔
نحن الاخرون من اهل الدنيا والاولون يوم القيمة المقضي لهم قبل الخلائق.
’’دنیا والوں میں ہم ہی سب سے آخر ہیں اور قیامت کے دن ہم ہی سب سے پہلے
ہیں۔ جن کا فیصلہ باقی مخلوق سے پہلے ہوگا‘‘۔
جاری ہے |