٭ حضرت عبداللہ بن سلام رضی اللہ
عنہ نے فرمایا: مقبولیتِ دعا کی وہ گھڑی جمعہ کے دن کی آخری ساعت ہے۔ حضرت
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا جمعہ کے دن آخری گھڑی کیسے ہوسکتی ہے؟ رسول
اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تو یہ فرمایا ہے کہ جو مسلمان اس وقت نماز
پڑھے، حالانکہ غروب آفتاب کے وقت نماز درست نہیں۔ حضرت عبداللہ بن سلام رضی
اللہ عنہ نے فرمایا کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ نہیں
فرمایا کہ جو کوئی نماز کے انتظار میں بیٹھے جب تک نماز ادا نہ کرے وہ نماز
میں ہے۔ اس پر ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا درست ہے۔ عبداللہ بن سلام
رضی اللہ عنہ نے فرمایا، یہی مراد ہے‘‘۔
(امام مالک، ابوداؤد، ترمذی، نسائی، احمد)
٭ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے
فرمایا وہ گھڑی جس میں قبولیت دعا کی امید ہے جمعہ کے دن نماز عصر سے، سورج
غائب ہونے تک ہے‘‘۔ (ترمذی)
٭ حضرت اوس بن اوس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ
وسلم نے فرمایا تمہارے دنوں میں افضل دن جمعہ کا ہے۔ اسی میں آدم علیہ
السلام کی پیدائش اور اسی میں آپ کی وفات ہوئی۔ اسی میں صور پھونکا جائے گا۔
اسی میں دل دہلا دینے والی آواز بلند ہوگی جس سے ہر ذی روح مرجائے گا۔
فاکثروا علی من الصلوٰۃ فیہ فان صلوٰتکم معروضۃ علی۔
’’جمعہ کے دن مجھ پر بہت زیادہ درود (وسلام) پڑھا کرو۔ بے شک تمہارا درود (وسلام)
مجھ پر پیش کیا جاتا ہے۔ صحابہ کرام نے عرض کی آپ کی وفات کے بعد آپ پر
ہمارا درود (وسلام) کیسے پیش ہوگا۔ فرمایا:
ان الله حرم علی الارض اجساد الانبياء.
’’بے شک اللہ پاک نے زمین پر انبیاء کے جسم حرام کردیئے ہیں‘‘۔
(ابوداؤد، نسائی، ابن ماجہ، بیہقی، بحوالہ مشکوٰۃ ص 120 طبع کراچی)
جاری ہے |