تیری زلف میں پہنچی تو حسن کہلائی

مُحترم قارئین السلامُ علیکم ہم بھی عجب لوگ ہیں جس بات کو اپنے لئے پسند نہیں کرتے اُسی بات کو دوسروں کے لئے محبوب رکھتے ہیں بَقولِ شاعر
تیری زلف میں پہنچی تو حسن کہلائی
وہ تیرگی جو مرے نامہ اعمال میں تھی

دین اسلام دین فطرت ہے اسی لئے ہمیں ایسی تعلیمات دیتا ہے کہ ایمان والوں کی دِل آزاری تو کُجا اُس سے انسانیت بھی مجروح نہ ہو اسی لئے حکم ہوتا ہے کہ رواداری اختیار کرو اور یہ بھی سمجھایا جاتا ہے کہ کُفار کے جھوٹے خُداؤں کو بھی بُرا نہ کہو مُبادا وہ تُمہارے سچے پروردگار کو بُرا کہنا نہ شروع کردیں لیکن ہم ہیں کہ چاہتے ہیں دوسروں پہ غلاظت اُچھالیں یا اُنہیں کفر کے فتوٰی سے نوازیں ہم پر کوئی اِک کنکر بھی نہ پھینکیں اور یہ تو ہم سبھی جانتے ہیں کہ ایسا جبلت انسانی میں ممکن نہیں ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم ایسی باتوں پر یکجا ہوں جو ہم سب میں مُشترک ہیں ورنہ ایک دوسرے پر گندگی اُچھالنے کیلئے اور کُفر و شرک کے فتوے لگانے کیلئے بازاروں اور انٹرنیٹ پہ کتابوں کی کوئی کمی نہیں دیکھتے جائیں اور بِنا سمجھے پیسٹ کرتے چلے جائیں لیکن ایک بات کا ہم سب کو ضرور خیال رکھنا چاہیے کہ بلآآخر مرنا ہے اور اللہ عزوجل اور اُسکے پیارے محبوب کی بارگاہ میں حاضر ہو کر اپنی کار گُزاری پیش کرنی ہوگی ہم میں سینکڑوں اختلاف سہی لیکن کم از کم ان باتوں پر تو ایک ہوسکتے ہیں

یعٰنی اللہ کی وحدانیت پر ایمان
حضور علیہ السلام سے مُحبت اپنی جان ، مال، ماں باپ، اولاد، اور دُنیا کی ہر شئے سے ذیادہ اور کم از کم اُن موضوعات سے گریز کریں جن میں اللہ عزوجل اور اُسکے مدنی محبوب (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)کی شان کو پیمانے پہ تولا جائے کیوں کہ اللہ کریم کی جو شان ہے وہ اللہ کی عطا سے صرف اُسکا محبوب ہی بہتر جانتا ہے اور مدنی محبوب (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)کی شان کیا ہے یہ حقیقت میں صرف اللہ کریم ہی جانتا ہے کسی بشر میں یہ طاقت نہیں کہ دعویٰ کرسکے کہ وہ محبوبِ خدا کی شان بیان کرسکتا ہے کیونکہ نہ ہماری ایسی اوقات ہے اور نہ ہم میں ایسا کمال کہ بیاں کر سکے ہماری زُباں مصطفٰے کے اوصاف
یہ کالم نہ کسی کے رد میں لکھا ہے نہ ہی علمی جوہر دکھانے کیلئے بس دل میں اک کُڑھن تھی جسے آپ سب کیساتھ شئیر کرلیا ہے اللہ کریم ہماری دانستہ اور نا دانستہ خطاؤں کو مُعاف کرے (آمین بِجاہِ نبی الامین)

اور جب وہ ان پر گزرتے تو یہ آپس میں ان پر آنکھوں سے اشارے کرتے
اور جب اپنے گھر پلٹتے خوشیاں کرتے پلٹتے
اور جب مسلمانوں کو دیکھتے کہتے بے شک یہ لوگ بہکے ہوئے ہیں
اور یہ کچھ ان پر نگہبان بنا کر نہ بھیجے گئے
(سورہ المطففین ترجمہ کنزالایمان)

شانِ نزول : منقول ہے کہ حضرت علیِ مرتضٰی رضی اللہ تعالیٰ عنہ مسلمانوں کی ایک جماعت میں تشریف لے جارہے تھے، منافقین نے انہیں دیکھ کر آنکھوں سے اشارے کئے اور مسخرگی سے ہنسے اور آپس میں ان حضرات کے حق میں بے ہودہ کلمات کہے تو اس سے پہلے کہ علیِ مرتضٰی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سیّدِ عالَم صلی اللہ علہ وآلہ وسلم کی خدمت میں، پہنچیں یہ آیات نازل ہوئیں۔

یعنی مسلمانوں کو بُرا کہہ کر آپس میں ان کی ہنسی بناتے اور خوش ہوتے ہیں۔
(تفسیر خزائن العرفان)

محترم قارئین قرآن مجید کی اِن آیات مُبارکہ میں ہمارے لئے بیشُمار خوبصورت پھول ہیں ضرورت صرف غور ؤ تفکر کی ہے اور مثل مشہور ہے بھرا خالی پیالے کو جاتا ہے جو خود کو پہلے سے ہی بھرا جانے تو حکمت بھی اُسکا کچھ بھلا نہیں کرسکتی اللہ کریم ہم سب مسلمانوں کو دین کی صحیح سمجھ عطا فرمائے
ishrat iqbal warsi
About the Author: ishrat iqbal warsi Read More Articles by ishrat iqbal warsi: 202 Articles with 1095767 views مجھے لوگوں کی روحانی اُلجھنیں سُلجھا کر قَلبی اِطمینان , رُوحانی خُوشی کیساتھ بے حد سکون محسوس ہوتا ہے۔
http://www.ishratiqbalwarsi.blogspot.com/

.. View More