سینٹ الیکشن کے لیے اراکین برائے فروخت

قیا م پا کستان سے لے کر اب تک سیا سی میدان کے ما ہر اگر اکھٹے ہو ئے تو صرف اپنے اپنے مفا دات کے لیے،کبھی بھی یہ مفا د پرست لو گ عوام کی فلا ح و بہبود کے لیے ایک ہو نے کی زحمت نہیں کر تے۔ یہ نظارہ کبھی اس آ نکھ کو نصیب نہ ہوا اور مستقبل قریب میں بھی کچھ بد نصیبی ہی معلوم ہو رہی ہے دوسری جا نب ایک نظر ہماری معصوم قوم پر بھی ڈالیں جو کبھی ان سیاستدانوں کے خلاف اکٹھی نہ ہو سکی بلکے ہمیشہ ان کی چکنی چو پڑی باتوں میں آ کر خوار ہی ہوئی ہے ۔آجکل جو ڈرامہ ہماری نگاہوں کا منظر بنا ہوا ہے وہ ہے سینٹ کے الیکشن اور اراکین اسمبلی ،جس میں ہر سیاسی جما عت اپنے آ پ کو پا ک و صاف ثا بت کر نے کے لیے عوام کی آ نکھوں میں دھول جھو نکنے میں مشغول ہے اور شا ید یہ دھول ہماری آ نکھوں کو چبھنے کے بجا ئے بھلی محسوس ہو رہی ہے۔سینٹ کے قیام کا بنیا دی مقصد تو ایسے اراکین کو سا منے لا نا تھا جو اپنے شعبے میں مایا نا ز کا رکردگی کے حا مل ہوں تا کہ عوام کی تقدیر پلٹنے والے قوانین پر غور و فکر کر سکیں لیکن ہما ری بد قسمتی دیکھیے ،کوئی بھی سیا سی جما عت ایسے امیدوار کو مواقع فراہم کر نے پر سنجیدہ ہی نہیں۔جن لو گوں کو ٹکٹیں دی جا رہی ہیں اس سے تو یہ بات صا ف ظا ہر ہے کہ ہارس ٹریڈنگ کی بنیاد خود سیا سی جما عتوں نے رکھی ہے ۔ایسے افراد کو چن چن کر ٹکٹ دیے گئے جو اتنے صا حب حیثیت ضرور ہوں کہ ایوانوں میں بیٹھے اراکین کے ضمیر با آ سا نی خرید سکیں۔آ جکل تو بولی چل رہی ہے اراکین نے اپنی اپنی پیشانیوں پر تختیاں چسپاں کی ہو ئی ہیں کہ میں برائے فروخت ہوں آ گے بڑھو بولی لگا ؤ اور جو زیادہ رقم ادا کر ے گا میں اسی کے حق میں عوام کے ارما نوں کا خون بہا دوں گا ۔حکومت با ئیسویں تر میم کے تحت ہارس ٹریڈنگ کو روکنے میں بظا ہر سر گرم تو ہے لیکن حقیقیت بلکل اسکے بر عکس ہے ۔خود حکومت بھی اس عمل پر سنجیدہ نہیں بلکے اس آڑ میں دیگر سیا سی جما عتوں کی حما یت بٹولنا چا ہتی ہے ۔عمران خان صا حب جو بڑے کھل کر اس تر میم کی حما یت میں پیش پیش ہیں اور اسکی کا میا بی کے لیے ایسے رہنما ؤں کی منت سما جت کر نے کو تیا ر ہیں جنھیں کچھ عر صہ قبل ہی وہ ملک کی بر با دی کی بنیاد سمجھتے تھے،اور سنجیدگی کا یہ عالم ہے کہ اپنی بلا وجہ کی ضد چھوڑ کر اسمبلی کا حصہ بنے کو تیا ر نہیں جہاں قدم رکھے بنا وہ اس ترمیم میں اپنا حصہ کیسے ڈال سکتے ہیں۔منا فقت کی حد دیکھیے ،جہاں کچھ سیٹیں ملنے کا امکان ہے وہاں سے الیکشن بڑے شا ن وشوکت سے لڑ رہے ہیں ۔خان صا حب کے لیے تو اتنا ہی کہنا چا ہوں گا کہ اقتدار کے لیے میٹھا میٹھا ہڑپ اور کڑوا کڑوا تھو،۔پا کستان پیپلز پا رٹی اور ایم کیو ایم نے گٹھ جوڑ کر کے سب کو پیچھے چھوڑ دیا انتہا ئی سا دگی سے اپنے دو امیدوار بلا مقا بلہ منتخب بھی کر وا دیے۔اپنے مفا دات کی خا طر تو یہ لو گ کچھ بھی کر گزرتے ہیں۔کچھ زیادہ دور کی بات نہیں ،چند ایام قبل یہ دونوں جماعتیں ایک دوسرے کو دیکھنا تک گورا نہیں کر تی تھیں اورایک دوسرے کے خون کی پیاسی تھیں اورآ ج اتنے قریب آ گئیں کہ ہوا کو بھی رستہ ملنا نا ممکن ہے۔مولانہ صا حب کو ہی لے لیجئے جنا ب اپنی حا می حکومتی جما عت سے مز ید مفا دات سمیٹنے کی خا طر پیپلز پا رٹی کی چھا ؤں میں جا بیٹھے تا کہ حکومت پر دبا ؤ ڈال کر حلوے میں مز ید شیرہ شا مل کر سکیں۔اب اور کیا کہوں اس بہتی گنگا میں سب ہی نہا نا چا ہتے ہیں۔عوام جو بھوک وافلاس اور مہنگائی کے بوجھ تلے دبی جا رہی ہے ہما رے سیا سی خا دم بو لی لگا نے میں مصروف ہیں ۔ویسے ان سیا سی تا لا ب کے با سیوں کے ممبر کر وڑوں میں بک جا تے ہیں قیمت کر وڑوں میں ادا ہو یا ہزاروں میں بات تو صرف اتنی ہے کہ یہ ضمیر فروش لوگ اپنے کر دار کی خوب نقشہ کشی کر رہے ہیں مگر ہماری عوام کے بھولے پن اور معصومیت کو بھی داددینی چا ہیے جو یہ سب بھولا کر پھر سے انہی لوگوں پر اعتماد کر یں گے،یہی لوگ عوام کے بیچ کھڑے ہو کر ووٹ ما نگیں گے، میں اور آ پ ہی ہوں گے جو ان کے پیچھے کھڑے ہو کر ان کے حق میں نعرے لگا ئیں گے۔اس سا ری صو رتحا ل پر اشک با ر ہو نے کے سوا کریں بھی تو کیا ۔میرے نظریے کے مطا بق ان سیا سی جما عتوں کے ساتھ ساتھ ہم لو گ بھی ان شر مناک عوامل میں برابر کے شریک ہیں کیو نکہ جن سیا سی جما عتوں کو ہم نے اپنے قیمتی ووٹ سے مستفید کیا انکا احتساب ہم اپنا حق رائے دہی دینے کے بعد نہیں کر تے،بلکے صر ف انکی حما یت میں ہی مشغول رہتے ہیں۔

مسلم لیگ ن اور تحریک انصا ف با ئیسویں ترمیم کے ذر یعے بیلٹ پر امیدوار کا نام چھپوانے کے حق میں ہے جبکہ پیپلز پا رٹی اور اسکی حا می جما عتیں اس حق میں نہیں انکے مطا بق بیلٹ کی راز داری ختم کر نا الیکشن کے سا تھ نا انصا فی ہو گی جبکہ الیکشن کمیشن پہلے ہی واضح کر چکی ہے کہ اگر تر میم پا س ہو بھی گئی تو ان سینٹ کے الیکشن میں کا رآ مد نہیں ہو گی،خیر یہ تو بعد کی باتیں ہیں اس ترمیم سے ان الیکشن پر کو ئی اثر نہیں ہو نے والا ۔اس عنوان کے تحت آپ سے جو گزارش کرنا چا ہتا ہوں کہ خدارا ! اپنی سیا سی پسندیدگی کو پس پشت ڈال کر اس بات پر غور کریں کہ تمام سیا سی جما عتوں نے سینٹ کے ٹکٹ ٹیکنو کر یٹس کے بجا ئے ایسے لوگوں کو کیوں دیے ہیں جو ان سیا سی جما عتوں کو فنڈ کی مد میں کثیر رقم ادا کر تے ہیں یا پھر نا راض اراکین کو منا نے کی کو شش کی گئی ہے اور بعض نے تو ملک پر اپنی رشتہ داری کو اہمیت دی ہے۔بحیثیت عوام ہمیں اس بات سے کوئی غرض نہیں ہونا چا ہیے کہ ہما ری حما یت یا فتہ سیا سی جما عت کی ہی حکومت قا ئم ہو ،ہمیں غرض ہے تو صرف اتنی کہ حکومت ہمارے ملک کی تر قی میں اپنا کر دار ادا کرے ۔ اسلیے سیا سی جما عتوں کی بے جا حمایت کو ترک کر کے ملک کی بقا کے لیے سو چنا ہمارا اولین فر ض ہے۔ہمارے پا س سوا ئے ان سیا ستدانوں سے امید وابستہ کر نے کے سوا کو ئی چا را بھی تونہیں ۔لہذا ہم آپ سیا ستدانوں سے ہی گزارش کر تے ہیں کہ اپنے ذاتی مفادات کو بالائے طا ق رکھ کر خلوص نیت سے ہارس ٹریڈنگ کی اس لعنت کو ہمیشہ کے لیے دفن کر دیں ،تا کہ پھر سے ضمیر فروشی کی یہ منڈیا ں ناسج سکیں جو ہم سب پا کستانیوں کے لیے با عث شرم ہے۔
Sajid Hussain Shah
About the Author: Sajid Hussain Shah Read More Articles by Sajid Hussain Shah: 60 Articles with 49028 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.