ترقی ،خوشحالی ،اور سنجیدگی

ا فسوس کی بات ہے کہ حکمران رمضان کے با برکت مہینے میں بھی عوام کو ریلیف دینے کی بجائے الٹا ان کو لوڈشیڈنگ کے عذاب میں مبتلا کر کے روزے کی حالت میں عوام سے زیادتی کررہے ہیں ‘ بد ترین لوڈشیڈنگ اور گرمی سے روزے دار بے حال ہو رہے ہیں ، وزیراعظم کی جانب سے سحری اور افطاری میں لوڈ شیڈنگ نہ کرنے کا حکم ہوا میں اڑا دیا گیا ہے یہ کتنا بڑا المیہ ہے کہ کراچی میں لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے قیمتی انسانی جانیں ضیائع ہوئی ہیں ساری ساری رات بجلی گیس پانی کے لئے ترستے تڑپتے ہوئے خواتین و حضرات بوڑھے اور بچے روزے سے ہوتے ہیں اور سڑکوں پر نکل آتے ہیں۔سب کچھ ہونے کے باوجود بھی عوام زندگی کی ضروریات کے لیے در بدر ہیں ا س میں کوئی شک نہیں کہ ہماراملک دنیا کی ایک ایٹمی قوت ضرور ہے مگر اِس کے ساتھ ہی یہ بھی سچ ہے کہ پاکستان اپنی اِس حیثیت کے اعتبار سے اپنے تمام حصوں میں مساوی ترقی نہیں کرپایاہے یہ اپنے قیام سے اَب تک غیر ترقی یافتہ ہونے کا ٹیکہ اپنے ماتھے پر سجائے ہوئے ہے جبکہ ہوناتو یہ چاہئے تھاکہ آج یہ جس طرح ایک ایٹمی ملک بناہواہے اِس کا شمار بھی دنیاکے ترقی یافتہ ممالک کی فہرست میں ضرورہوناچاہئے تھا۔مگر افسوس کہ یہ اَب تک غیرترقی یافتہ ملک ہونے کے خول سے نہیں نکل سکاہے اِس کی کیاوجہ ہے …..؟یہ ایک علیحدہ بحث ہے مگر ہم یہاں اتناضرور عرض کریں گے کہ ہمارا یہ ملک پاکستان بھی دنیا کا ایک دولت مندملک بن سکتاہے بشرطیکہ ہم اپنے اْن قدرتی وسائل سے بھرپور استفادہ حاصل کریں جنہیں قدرت نے ہماری ضرورتوں کو پوراکرنے کے لئے ہماری زمین کے چپے چپے میں پوشیدہ کر رکھاہے یعنی جس دن ہم نے اپنے اِن قدرتی وسائل کو اپنی ضرورتوں کو پوراکرنے کے لئے استعمال کرناشروع کردیا تو ہم یقین کرسکتے ہیں کہ ہماراملک بھی دنیاکے اْن دولت مند ممالک کی صف میں ضرورکھڑاہوسکتاہے جن سے ہم اَب تک اپنی ضرورتوں کوپوراکرنے کے لئے کبھی قرض توکبھی امداداور جب اِن سے بھی ہماراکام نہیں چلتاہے تو ہم کشکول ہاتھ میں اْٹھائے اِن سے بھیک مانگنے کے لئے نکل پڑتے ہیں۔اِس کی وجہ یہ ہے کہ ہم نے اپنے اِن ذرائع کو اپنی ترقی اور خوشحالی کے لئے سنجیدگی اور حقیقی معنوں میں بروئے کار لانے سے متعلق کبھی سوچابھی نہیں ہے کیوں کہ گزشتہ68سالوں کے دوران ہمارا سارازور تواپنی ضرورتوں اور خواہشات کو پوراکرنے کے لئے اپنوں اور اغیار سے جھولیاں پھیلاپھیلاکر قرض،امداداور بھیک مانگنے میں ہی گزرگیاہے جب اِن سے ہی اپناکام چل جاتاہے تو پھر کیا۔ضرور ت ہے کہ کوئی ایساکام کیاجائے جس میں ہماری ذہنی اور جسمانی توانائی خرچ ہو اور یہی کچھ ملے جو(صرف ذراسا کشکول اٹھانے )بھیک مانگنے سے مل جاتاہے۔مگر دوسری جانب ایک یہ بھی حقیقت ہے کہ دنیاکے کسی بھی ملک کی ترقی اور خوشحالی کا دارومدار اپنے ذرائع کو استعمال میں لائے بغیر ممکن نہیں ہے یعنی اِس کی ترقی اور استحکام اْس وقت تک بے معنی ہیں جب تک یہ اپنے ذرائع کو استعمال میں نہیں لاتایہاں ہمیں کہنے دیجئے کہ دنیاکے جو ممالک اپنے وسائل کو استعمال میں نہیں لاتے تو اِن کا معیار زندگی بھی ہماری طرح سے کبھی بلندنہیں ہوتاہے اور اِسی طرح ہمارے خیال میں دنیاکے کسی بھی ملک کے لئے اِس کے باشندوں کی خوشحالی مسرت اور ترقی سے زیادہ اور کوئی امر قابل اطمینا ن اور باعث افتخار نہیں ہوسکتااور دنیاکے کسی بھی ملک کے حکمران کے لئے اْس کی سب سے زیادہ بڑی اور اہم کامیابی یہی ہے کہ اِس کے عوام کو مادی ، اخلاقی ،سیاسی ،اقتصادی ،صحت عامہ، تعلیم اور روحانی ترقی حاصل ہو۔کچھ روز پہلے میر ے منہ بولے چچا جان شوکت قریشی سے ملاقات ہوئی ،جو کہ معتبر ، اور اعلیٰ ذہانت ،شخصیت کے مالک ہونے کے ساتھ ساتھ محب وطن بھی ہے، چچا جان نے گفتگو کے دوران ایک بہت دلچسپ بات کی، کہتے ہمارے ملک کے حکمران ووٹ لینے کی حد تک ہمارے جیسی زندگی گزارتے ہیں غریب عوام کے دکھ میں شریک ہوتے ہیں انکی مشکلات کو جاننے کی کوشش کرتے ہیں ، جیسے ہی وہ جیت جاتے ہیں پھر وہ بے خبر ہو کر اپنی حکمرانی کے مزے لوٹتے ہیں ،جب تک غریب عوام ان کو اپنے دکھ چلا چلا کر نہیں بتاتی تب تک انکے کان تک جوں تک نہیں رینگتی۔اِس ساری تمہید کے منظر اور پس منظر میں اگر ہمارے وزیراعظم نواز شریف صاحب بھی ہماری اتنی سے بات سمجھ لیں کہ اقتدار تمام تر ایک ایسی مقدس امانت ہوتاہے جو قومیں اپنے اندر سے اْس شخض کے حوالے کرتی ہیں جو اْن میں سب سے زیادہ مخلص، امانتدار، دیانتدار اور سب سے زیادہ فہم وفراست سے مالامال ہوتاہے اِن صفات کی حامل شخصیت کو جب اقتدار اﷲ تعالی کی طرف سے مل جاتاہے تو اِس شخص پر یہ بات پوری طرح سے لازم ہوجاتی ہے کہ وہ رب کائنات کی طرف سے تفویض کی گئی اِس اہم ذمہ دار ی کو انتہائی نیک نیتی اور خلوص کے ساتھ نوع انسانی کی خدمت کے لئے خوش اسلوبی سے انجام دے اور پوری طرح امانت داری اور دیانتداری کے ساتھ اپنے دورے اقتدار میں اپنی قوم اور ملک و ملت کے لئے اپنی تمام ترخداداد صلاحیتوں کو بروئے کار لائے تاکہ وہ روزقیامت اﷲ تعا لیٰ کے سامنے سْرخروہو اور اﷲ کو بتاسکے کے اے میرے رب تو نے مجھے اقتدار کی صورت میں جو ذمہ داری سونپی تھی اْسے میں نے اپنی پوری دیانتداری اور خلوص نیت کے ساتھ انجام دی اور آج میرے رب تو اِس کے صلے میں مجھے اِنعام اور اکرام سے نوازدے۔ ارے وزیراعظم صاحب آپ اور صدرمملکت کی یہ کیسی عوامی اور جمہوریت حکومت ہے کہ آج ملک کے عوام اِس جمہوری حکومت میں اْن چیدہ چیدہ مسائل سے بھی دوچار ہوگئی ہے جن سے یہ کسی بھی آمر حکمران کے دورِ میں بھی شاید کبھی رہی ہومگر آپ لوگوں کی سول اور عوامی جمہوری حکومت نے تو عوام کو مسائل کی کچی میں پیس کراِس کاکچومر ہی بنادیاہے اور بڑی افسوس کی بات ہے کہ آپ لوگ اِس کے باوجودبھی کس منہ سے یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ آپ کی حکومت نے عوام کے وہ دیرینہ مسائل حل کردیئے ہیں میں بس یہ دعا کروں گا کہ خدارا اقتدار کی ہوس میں اتنا بھی مگن نہ ہو جاہ کہ عوام کے آنسو نظر ہی نہ آئے۔آخر میں سپہ سالار اعلیٰ جنرل راحیل شریف سے گزارش کروں گا کہ وہ اس معاملے کو اپنے ہاتھ میں لیں۔ وہ مستحکم شخصیت کے مضبوط محب وطن انسان ہیں۔ لوگ پاکستان کے شاندار زمانے کے لیے ان کی طرف دیکھ رہے ہیں۔ وہ براہ راست سیاست میں نہ آئیں مگر سیاست کو راہ راست پر لائیں۔ وہ سیاسی قیادت سے مل کر کالا باغ ڈیم بنائیں۔چودھری نثار سے بے شک مشورہ کر لیں۔ وہ شریف برادران کو سمجھا لیں گے۔ میں جانتا ہوں کہ آپ پاکستان کو ایک عظیم ملک بنانا چاہتے ہیں تو کالا باغ ڈیم بنائیں۔ یہ تاریخی کارنامہ ہو گا۔ تاریخ ساز معرکہ آرائی ہو گی۔ وہ یہ ڈیم بنانے کا ارادہ کر لیں۔ کسی کی جرات نہیں کہ بول بھی سکے۔
Sajjad Ali Shakir
About the Author: Sajjad Ali Shakir Read More Articles by Sajjad Ali Shakir: 133 Articles with 143476 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.