مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشت گردی میں اضافہ

مقبوضہ کشمیر کے در و دیوار پر پاکستانی پرچم لہرا دیئے جانے کے بعد بھارتی فوج پاگل پن کی حد تک ریاستی دہشت گردی میں اضافہ کرچکی ہے۔ صرف ایک ہفتے میں 7افراد کو شہید کیا گیاتو کشمیری مزاحمتی قیادت نے مشترکہ طور پر سوپور مارچ کی کال دی جس کو ناکام بنانے کے لئے کٹھ پتلی انتظامیہ نے حریت رہنماؤں میر واعظ عمر فاروق، حمد اشرف صحرائی، ایاز اکبر اور الطاف احمد شاہ کو گھروں میں جبکہ محمد یاسین ملک، شبیر احمد شاہ، نعیم احمد خان، مختار احمد وازہ، ہلال احمد وار اور شاہد الاسلام کو گرفتار کرکے پہلے ہی سرینگر کے مختلف پولیس اسٹیشنوں میں نظربند کررکھا تھا تاہم مزاحمتی لیڈران سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق، محمد یاسین ملک اور شبیر شاہ سمیت کم و بیش تمام مزاحمتی لیڈران نے سوپور ہلاکتوں پر متحد ہونے پر اتفاق کیا۔ اس غیر معمولی مشاورت کے بعد سوپور میں گزشتہ کئی دنوں سے مسلسل نہتے شہریوں کے قتل و غارت کے خلاف پورے جموں و کشمیر میں ہمہ گیر احتجاجی ہڑتال کی اپیل کرتے ہوئے عوام سے کہا گیا کہ وہ ان معصوم ہلاکتوں کے خلاف متحد ہو کر احتجاجی پروگرام کو
کامیاب بنا دیں۔

2015کے آغاز سے کشمیر میں جاری تحریک آزادی میں مزید شدت آرہی ہے اور بھارت میں انتہا پسند ہندو
حکومت کے قیام کے بعد کشمیر میں سیکورٹی فورسز کی ظالمانہ کارروائیوں میں بھی اضافہ ہوگیا ہے۔ بڑی تعداد میں کشمیریوں کی شہادتوں کیخلاف پوری دنیا میں کشمیریوں کے احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ چنانچہ اب وقت آگیا ہے کہ پاکستان بھی تمام مصلحتوں اور بھارت کے ساتھ نام نہاد دوستی کے سراب سے باہر نکل کر کھل کر اندرون اور بیرون ملک کشمیریوں پر بھارتی مظالم کے خلاف نہ صرف آواز بلند کرے بلکہ عالمی برادری پر زور دے کہ وہ مقبوضہ کشمیر کے عوام کو بھارتی مظالم سے نجات دلانے میں اپنا کردار ادا کرے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق انہیں اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے دے۔ اسکے بغیر مسئلہ کشمیر کا کوئی قابل قبول حل ممکن نہیں تاہم بھارتی فوجی قبضے کو کشمیریوں نے کبھی تسلیم نہیں کیا اور نہ ہی کرینگے۔ زمینی حقیقت یہ ہے کہ بھارت کشمیر میں 7 لاکھ فوج کے ذریعے قبضہ کیے ہوئے ہے۔ کشمیری عوام کو دبانے کے لئے بھارتی فوج کی بے پناہ اختیارات حاصل ہیں۔ بھارتی فوج کشمیریوں کو ان کے بنیادی حق سے محروم کررہی ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں حراستی ہلاکتیں، جعلی مقابلے نوجوانوں کی گمشدگی معمول ہے۔ کشمیری عوام تشدد اور خوف کے سائے میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ 1989ء میں تحریک آزادی کے آغاز کے بعد سے اب تک 10ہزار نوجوان لاپتہ ہو چکے ہیں۔

ان حالات میں انسانی حقوق کے عالمی اداروں کو چاہئے کہ وہ بھارت کے خلاف صرف زبانی بیان بازی کی بجائے عملی اقدامات اٹھائیں اور اپنی ہدایات پر عملدرآمد کو یقینی بنائیں۔
Raja Majid Javed Bhatti
About the Author: Raja Majid Javed Bhatti Read More Articles by Raja Majid Javed Bhatti: 141 Articles with 105075 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.