لوڈشیڈنگ کاخاتمہ: مسلم لیگ کی سیاسی بقا ء کے لیے بھی ضروری ہے

 رمضان المبارک شروع ہوتے ہی لوڈشیڈنگ میں بھی اضافہ ہوگیا۔وزیراعظم نوازشریف نے ہدایت کی تھی کہ سحروافطار اورتراویح کے وقت لوڈشیڈنگ نہ کی جائے۔یقین مانیں ہم نے پہلی تراویح لوڈشیڈنگ کی شدیدگرمی میں اداکی۔پہلی سحری وافطاری کے وقت بھی بجلی نہیں تھی۔صرف ہمارے شہرلیہ ہی نہیں ملک بھرمیں بجلی مسلسل کئی گھنٹے غائب رہی۔لاہور، پشاور، کراچی ،ملتان،بہاوالپور، گوجرانوالہ،قصور، ساہیوال، اوکاڑہ،خانیوال، حافظ آباد، سکھر،حیدرآباد،مردان، صوابی،کوہاٹ، ڈیرہ اسماعیل خان، دیراوردیگرشہروں میں بجلی کی بندش نے لوگ شدیداذیت میں مبتلارہے۔چارسدہ میں گرمی کے ستائے لوگوں نے گرڈسٹیشن پردھاوابول دیا۔پولیس کے لاٹھی چارج کے جواب میں لوگوں نے اہلکاروں پرلاٹھیاں برسائیں۔صوابی میں سیشن کورٹ جلادی گئی۔نوازشریف نے برہمی کااظہارکرتے ہوئے صورت حال بہتربنانے اورسحری وافطاری کے وقت لوڈشیڈنگ نہ کرنے کی ہدایت کردی۔نوازشریف کی ہدایت اورعابدشیرعلی کی معافی کایہ اثرہواکہ دوسرے روزلوڈشیڈنگ میں اوربھی اضافہ ہوگیا۔ملک بھرمیں بدترین لوڈشیڈنگ کے ماضی کے تمام ریکارڈٹوٹ گئے۔وزیراعظم نے سیکرٹری پانی وبجلی کی سرزنش کردی اوراس کی یہ رپورٹ کہ گرمی بڑھنے کی وجہ سے بجلی کم پڑگئی۔ناگواری کااظہارکرتے ہوئے مستردکردی۔اورلوڈشیڈنگ بارے شہریوں کی شکایات کاازالہ کرنے کی ہدایت کردی۔نوازشریف کی سیکرٹری پانی وبجلی کوسرزنش بھی کسی کام نہ آئی۔ تیسرے روزہ کوبھی لوڈشیڈنگ اپنے جوبن پررہی۔حکومتی دعوؤں کے برعکس بجلی کاشارٹ فال ۵۵۰۰ میگاواٹ ہوگیا۔ کراچی میں ڈیڑھ سوافرادزندگی کی بازی ہارگئے ۔سندھ میں گرمی سے مزید۸۸افرادجاں بحق ہوگئے۔ تین دن میں مرنے والوں کی تعدادتین سوسولہ ہوگئی۔جواب بڑھ کر۷۵۰ہوچکی ہے ۔وزیراعظم نوازشریف نے کراچی میں شدیدگرمی کے باعث ہلاکتوں پردکھ وافسوس کااظہارکرتے ہوئے وزارت پانی وبجلی کوہدایت کی کہ بجلی کی فراہمی کی تازہ صورت حال بارے باخبررکھاجائے۔سحری وافطاری کے اوقات سمیت ملک بھرمیں لوڈشیڈنگ چوتھے روزبھی اپنے جوبن پررہی۔اخباری رپورٹ کے مطابق بجلی کی طلب بڑھ جانے کے باعث سسٹم کے بریک ڈاؤن کابھی خطرہ ہے۔وفاقی وزیرپانی وبجلی خواجہ آصف کاکہنا ہے کہ مسلسل مانیٹرنگ اورلوڈمنیجمنٹ کے باعث ملک بھرمیں بجلی کی غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ کاخاتمہ کردیا ہے۔افطار، تراویح اورسحری کے اوقات میں شہروں میں ۹۳فیصدجبکہ دیہی علاقوں میں ۹۶ فیصدبلاتعطل بجلی فراہم کی جارہی ہے۔خواجہ آصف کے ان جملوں میں نہیں کااضافہ کردیاجائے توبیان حقیقت میں تبدیل ہوجائے گا۔نجی ٹی وی سے گفتگوکرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ جوبل ادانہیں کرتے انہیں بجلی نہیں دے سکتے۔جوبل باقاعدگی سے اداکررہے ہیں بجلی تو ان کوبھی نہیں مل رہی ۔ ان کاکیاقصورہے۔جوبل ادانہ کرے اسے بھی لوڈشیڈنگ کی سزااورجوبل باقاعدگی سے اداکریں انہیں بھی ۔اس سے پہلے یہ بہترین اصول سامنے آیاتھا کہ جہاں بجلی کی چوری زیادہ ہوگی وہاں لوڈشیڈنگ بھی زیادہ ہوگی۔اس اصول کے تحت بجلی چوروں کے ساتھ ساتھ بجلی قانون کے مطابق استعمال کرنے والوں کوبھی لوڈشیڈنگ کی سزادی جارہی ہے۔ خواجہ آصف صاحب صارفین کوناکردہ گناہوں کی سزانہ دیں۔ جو بجلی کابل ادنہیں کرتے ان کے کنکشن کاٹ دیـں۔جوبجلی چوروں کوگرفتارکرکے ان کے خلاف قانونی کارروائی کریں۔جوبجلی قانون کے تحت استعمال کرکے باقاعدگی سے بل اداکررہے ہیں ان کولوڈشیڈنگ کی سزانہ دیں۔بجلی چوری روکنے کاآسان طریقہ یہ ہے کہ جوسیکیورٹی چپ خواتین پرتشددکرنے والوں ،فورتھ شیڈول والوں کولگائی جارہی ہے وہی چپ بجلی کے کھمبوں اورمیٹروں میں بھی لگائی جائے۔اس کے ساتھ ساتھ تمام ایس ڈی اوزاورلائن سپریٹنڈنٹس کومناسب وقت دے کروارننگ دی جائے کہ وہ اپنے اپنے علاقوں سے بجلی چوری ختم کرائیں۔اس کے بعد خفیہ ایجنسیوں کی طرزپرفورس تشکیل دے کربجلی چوری کاسراغ لگایاجائے۔جہاں سے بھی بجلی چوری پکڑی جائے۔متعلقہ ایس ڈی اواورلائن سپریٹنڈنٹس کوملازمت سے برطرف کرکے آئندہ کے لیے کسی بھی سرکاری ملازمت کے لیے نااہل قراردے دیاجائے۔ان کاکہناتھاکہ پہلے روزے سے بجلی کی طلب بڑھ کراکیس ہزارمیگاواٹ تک پہنچ گئی۔بحران پرقابوپانے کی بھرپورکوشش کررہے ہیں۔وزیرداخلہ چوہدری نثارنے کہا ہے کہ حکومت لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے لیے دن رات کام کررہی ہے۔لوڈشیڈنگ کوشکست نہ دے سکے تواگلے الیکشن میں پارٹی پرمنفی اثرات پڑیں گے۔یہی بات ہم کرنے والے تھے کہ اچھاہواچوہدری نثارنے خودکردی۔اگرمسلم لیگ کی موجودہ حکومت نے ملک سے لوڈشیڈنگ کاخاتمہ نہ کیاتوآئندہ انتخابات میں اسے بھی سابقہ حکومتی پارٹیوں کی طرح بلکہ اس سے بھی زیادہ منفی نتائج کاسامناکرناپڑسکتاہے۔اس لیے لوڈشیڈنگ کاخاتمہ عوامی مشکلات کے ازالہ کے لیے ہی نہیں مسلم لیگ کی سیاسی بقاء کے لیے بھی ضروری ہے۔چوہدری نثارنے کہا کہ اوراگرشکست دے دی توعوام کااعتمادحاصل کرلیں گے۔حکومت کابنیادی مقصدعوام کی تکالیف میں کمی لانا ہے۔حکومت ہاتھ پرہاتھ رکھ کرنہیں بیٹھی،بجلی کے کئی کارخانے تکمیل کے مختلف مراحل میں ہیں۔ہم پرامیدہیں کہ اگلے ایک دوسالوں میں بجلی کی پیداوارمیں بہتری آئے گی اورعوام کولوڈشیڈنگ کے عذاب سے چھٹکاراملنے کے ساتھ ساتھ ملک میں ترقی کاپہیہ بھی تیزرفتاری کے ساتھ چلناشروع ہوگا۔ وزیرمملکت برائے پانی وبجلی عابدشیرعلی نے کہا ہے کہ کراچی میں بدترین لوڈشیڈنگ کی ذمہ دارپیپلزپارٹی ہے۔جس نے کے الیکٹرک کوپرائیوٹائزکرنے کے پرویزمشرف کے فیصلے کوتوسیع دی۔ کراچی کے علاوہ ملک بھرمیں لوڈشیڈنگ کاذمہ داربھی بتادیں۔وہ کہتے ہیں پرانے معاہدے کے تحت حکومت ۶۵۰ میگاواٹ بجلی کے الیکٹرک کوفراہم کررہی ہے۔تاہم طلب اوررسدکوبرقراررکھناکے الیکٹرک کی ذمہ داری ہے۔ موجودہ حکومت نے سولہ ہزارتین سومیگاواٹ تک بجلی کی پیداواربڑھائی۔پانچ سے سات ہزارمیگاواٹ بجلی کی قلت کاسامنا ہے۔ اس طرح توبجلی ہماری ضرورت سے بھی زیادہ ہوجاتی ہے۔ایسا ہی ہے تولوڈشیڈنگ کاہوناکسی عجوبے سے کم نہیں ہے۔عابدشیرعلی بجلی کے وزیرہیں وہ تلاش کریں کہ یہ سولہ ہزارمیگاواٹ بجلی کہاں جارہی ہے۔عوام تواس سے محروم ہیں۔عمران خان نے ملک میں طویل اورغیراعلانیہ لوڈشیڈنگ کی شدیدمذمت کرتے ہوئے اسے وفاقی حکومت کے سفاک اورظالمانہ طرزعمل کانتیجہ قراردیاہے۔ ان کاکہنا ہے کہ رمضان المبارک کے انتہائی شدیدموسم میں رمضان المبارک کی عبادات میں مصروف پاکستانیوں کوبجلی کی عدم فراہمی انتہائی شرمناک اورظالمانہ اقدام ہے۔جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔عمران خان نے کہا وفاقی حکومت بجلی چوروں کوروکنے کے لیے بھرپوراقدامات کرے۔لیکن افسوس ہے حکومت بجلی چوروں کوخودتحفظ فراہم کررہی ہے۔ انہوں نے کہاحکومت ملک کے تمام حصوں میں بسنے والے عوام کوبجلی کی بلاتفریق اوربلاتعطل فراہمی یقینی بنائے۔چوہدری پرویزالٰہی نے کہا ہے کہ روزہ داروں کوسحروافطارمیں لوڈشیڈنگ ختم کرنے کی خوشخبری سناکرحکومت نے لوڈشیدنگ کے پچھلے تمام ریکارڈ بھی توڑ دیے ہیں۔ان کاکہناتھا کہ ن لیگ کی حکومت پچھلے سات سال سے لوڈشیڈنگ ختم کرنے کے دعوے توکررہی ہے لیکن عملی طورپراس نے ابھی تک کوئی ایک ایسا پراجیکٹ شروع بھی نہیں کیاجس سے لوڈشیڈنگ کم یاختم ہوسکے۔۶ ماہ میں لوڈشیڈنگ ختم کرنے کے دعویدارآج ملک کواندھیروں میں ڈبوکریہ کہہ کراپنی بے بسی کااظہارکررہے ہیں کہ عوام بارش کے لیے دعاکریں ہم کچھ نہیں کرسکتے۔لوڈشیدنگ کے خلاف احتجاج سڑکوں پرتوپہلے سے ہی جاری ہے ۔قومی اسمبلی میں بھی اپوزیشن نے بھرپوراحتجاج کیا ہے۔قومی اسمبلی میں قائدحزب اختلاف سیّد خورشیدشاہ ، تحریک انصاف کے شاہ محمودقریشی سمیت دیگراپوزیشن جماعتوں نے لوڈشیڈنگ کی صورت حال پرسخت ردعمل کااظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نے دوسال پہلے چھ ماہ میں بجلی کی قلت ختم کرنے کادعویٰ کیاتھاماہ رمضان المبارک میں کراچی میں ڈیڑھ سوافرادکی ہلاکت اوربجلی کی لوڈشیڈنگ نے حکومتی دعوؤں کی قلعی کھول دی ہے۔دوسال میں لائن لاسزمیں کمی نہیں آئی۔بلکہ بجلی کے ریٹ بھی دگناکردیے گئے۔بجلی کی شکایت کریں توجواب ملتا ہے کے الیکٹرک پرائیویٹ ہوچکاہے۔عوام کی تکالیف کی کہیں بھی شنوائی نہیں ہورہی۔حکومت کی ترجیحات میں عوام نہیں چندمیگاپراجیکٹس ہیں۔بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے خلاف پیپلزپارٹی، تحریک انصاف، ایم کیوایم،جماعت اسلامی، عوامی مسلم لیگ، اے این پی،قومی وطن پارٹی سمیت اپوزیشن جماعتوں نے قومی اسمبلی میں احتجاج کرتے ہوئے ایوان سے واک آؤٹ کردیا۔شیخ رشیدنے حکومت سے مطالبہ کیاہے کہ وہ ساراپیسہ بجلی پرلگائیں قوم متحدہوکرلوڈشیڈنگ کے خلاف کھڑی ہوگئی ہے۔پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن نے لوڈشیڈنگ کے خلاف مذمتی قراردادپیش کرنے کی اجازت نہ ملنے پرواک آؤٹ کیا۔اوراسمبلی کے باہرسیڑھیوں پرحکومت کے خلاف مظاہرہ کیا۔ایوان میں گرمی کی شدت سے ہلا ک ہونے والوں کے لیے فاتحہ خوانی کی گئی۔اپوزیشن لیڈر میاں محمودالرشیدنے کہا کہ ۶ ماہ میں لوڈشیڈنگ ختم کرنے کانعرہ لگانے والے شہبازشریف آج کہاں ہیں۔انہیں قوم کوجواب دیناہوگا۔ڈاکٹروسیم اخترنے کہا کہ حکومت رمضان المبارک میں بجلی کی فراہمی یقینی بناکرقوم کوبدترین لوڈشیڈنگ کے عذاب سے نجات دلائے۔ وزارت پانی وبجلی کی طرف سے اخبارات میں شائع شدہ اشتہارمیں کہا گیا ہے کہ اب رمضان المبارک میں شہروں میں پانچ اوردیہاتی علاقوں میں سات گھنٹے کی جارہی ہے۔ شیڈول لاہور،اسلام آبادجیسے شہروں کاتوہوسکتا ہے۔لیہ سمیت ملک کے مختلف شہروں میں لوڈشیڈنگ کادورانیہ وزارت پانی وبجلی کے بتائے گئے دورانیہ سے کہیں زیادہ ہے۔

ہم نے اپنی تحریروں میں حکومت کوتوانائی بحران حل کرنے کی کاوشوں پرخراج تحسین پیش کرتے ہوئے ملک سے لوڈشیڈنگ ختم ہوجانے کی توقع ظاہرکی تھی۔مگرابھی تک توقع نامکمل ہے۔ بارشوں کے باوجودبھی لوڈشیڈنگ برقرارہے۔تاہم اس میں معمول سے جواضافہ ہواتھاوہ کم تو ہوا ہے تاہم لوڈشیڈنگ کے معمول میں کوئی کمی نہیں آئی۔ یہ بات بھی اپنی جگہ حقیقت ہے کہ توانائی کے کئی منصوبوں پرکام جاری ہے۔لوڈشیڈنگ ختم کرنے کے لیے صرف نئے پراجیکٹس پرعمل کرناہی ضروری نہیں بلکہ بجلی بنانے کے پرانے یونٹس کی مرمت وبحالی بھی ضروری ہے۔اس میں کوئی دورائے نہیں کہ حکومت کی توجہ سستی بجلی کے حصول پرہے۔اس لیے وہ مہنگی بجلی کی طرف توجہ نہیں دے رہی۔بجلی کابحران ختم کرنے کے لیے بجلی کی پیداوارمیں اضافہ کے ساتھ ساتھ لائن لاسزاوربجلی چوری کاخاتمہ بھی ضروری ہے۔رمضان المبارک شروع ہونے سے پہلے محمدرمضان قلندری نے اپنی ہوٹل میں چائے بناتے ہوئے راقم الحروف سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ ملک میں بجلی کی کوئی کمی نہیں ہے۔حکومت بجلی چوری پرقابوپالے تولوڈشیڈنگ بھی ختم ہوجائے گی اوربجلی بھی سستی ہوجائے گی۔بجلی کی پیداوارمیں اضافہ ہوبھی جائے توایک رپورٹ کے مطابق ٹرانسمیشن سسٹم اس کابوجھ برداشت نہیں کرسکتا۔سٹیٹ بینک آف پاکستان کی پارلیمنٹ میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں کہاگیاہے کہ ٹرانسمیشن سسٹم کی اپ گریڈیشن کے بغیرلوڈشیڈنگ کاخاتمہ ممکن نہیں۔ حکومت بجلی کی پیداواربڑھانے پرزوردے رہی ہے ۔ اصل مسئلہ ٹرانسمیشن سسٹم کی خرابی ہے۔ملک میں موجودہ ٹرانسمیشن سسٹم صرف ساڑھے چودہ ہزارمیگاواٹ کابوجھ اٹھاسکتا ہے۔اگربوجھ زیادہ ہوگاتوٹرانسمیشن سسٹم بوجھ اٹھانے کے قابل نہیں جس کے نتیجے میں نظام درہم برہم ہوجائے گا۔اس نے حکومت کوہدایت کی ہے کہ بجلی کی پیداواربڑھانے کی بجائے زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری ٹرانسمیشن سسٹم پرہونی چاہیے۔اس سے لائن لاسز پرقابوپانے میں بھی مددملے گی۔کیونکہ سسٹم کی اپ گریڈیشن سے بجلی ضائع ہوناکم ہوجائے گی۔ بلکہ ضائع ہونابندہوسکتی ہے۔ٹرانسمیشن سسٹم کی اپ گریڈیشن میں بھی وقت لگے گا۔ اس سے بھی چنددن میں تو لوڈشیڈنگ میں کمی نہیں لائی جاسکتی۔اس کے لیے ضروری ہے کہ ہسپتالوں میں مریضوں کے علاوہ اے سی کے استعمال پرمکمل پابندی ہونی چاہیے۔جوبھی خاص وعام اسے استعمال کرتے ہیں وہ دوسروں کااحساس کریں ۔ان کے ایک اے سی بندہونے سے بہت سے پنکھے چل پڑیں گے۔گھروں اوردکانوں میں دوفریجوں میں سے ایک چلائیں۔

Muhammad Siddique Prihar
About the Author: Muhammad Siddique Prihar Read More Articles by Muhammad Siddique Prihar: 407 Articles with 351650 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.