عربی جنت کی زبان ہے،قرآن کی زبان ہے ،رسول اﷲ ﷺکی زبان
ہے اور بلاد الحرمین (مکہ مدینہ)و اولی القبلتین(القدس) کے رہنے والوں کی
زبان بھی عربی ہے، حضرت علی ،حضرت فاطمہ ،حضراتِ حسنَین،جمیع صحابہ ؓ ،اولیاء
اور صلحاء نیز علوم اسلامی کی زبان بھی عربی ہے،اسلئے اسکی فضیلت میں
مشاہیرِ عالم نے اپنے اپنے تأثرات کچھ یوں بیان کئے ہیں:
امام شافعی : میں نے عربی کے ذریعے فقہ کو پہچانا۔
علامہ سیوطی : عربی زبان کی تعلیم و تعلّم ہر مسلمان پر فرض ہے ۔
ابن تیمیۃ : عربی زبان دین کا حصہ ہے اس کو سیکھنا فرض ہے۔
ابن مبارک : جس شخص کی عربی مضبوط نہیں اس کا علم مضبوط نہیں ۔
امام رازی : قرآن وحدیث کے علوم کے لیے عربی ادب بطور کنجی ہے۔
مجاہد: عربی سے نا آشناشخص پرقرآن کے متعلق لب کشائی حرام ہے۔
خوارزمی: عربی میں اپنی مذمت فارسی میں تعریف سے اچھی لگتی ہے۔
ابن قیم الجوزیہ: قرآن کے فضائل و محاسن عربی کا ماہر ہی جان سکتاہے۔
علامہ شوکانی: اجتھاد کی شرائط میں سے ایک بنیادی شرط عربیت ہے۔
علامہ شاطبی: علمی بحث یا تو عرب کریں یا جو اُن کی طرح عربی جانتاہو۔
امام الہند دہلوی: امام ابوحنیفہ عربی الاصل والنسل تھے۔
حاجی امداد اﷲ: میں نے اپنے شوق سے اولاً عربی کی تعلیم لی پھرتفسیرــ․․․․۔
ابوالکلام آزاد: عربی میری مادری زبان ہے،اردو سیکھی ہے۔ احمد حسن زیات :
عربی ادب تمام زبانوں کے ادب سے زیادہ کامل ہے۔ علامہ ابن نجیفی : عربی سے
ناواقف مجتہد ’’ضلّ وأضلّ‘‘ کا مصداق ہے۔ علامہ کشمیری : قرآن کے لیے سب سے
زیادہ ضرورت لغت کی ہے۔
مولانا اعزاز علی : عربی ادب کا علم تما م علوم کا مجموعہ ہے ۔
مفتی محمد شفیع : ا نسانیت کی سب سے پہلی زبان عربی زبان ہے۔
علامہ بنوری: اسلام اور عربی زبان کا جو باہمی رشتہ ہے وہ محتاجِ بیا ن
نہیں۔
مفتی محمود : تفقّہ فی الدین کے لیے عربی ادب ضروری ہے۔
ابوالحسن علی ندوی: عربی کو کبھی بطور زبان پڑھانے کی کوشش نہیں کی گئی۔
خواجہ خان محمد: علمی استعداد عربی کے بغیر ممکن نہیں۔
مفتی احمدالرحمن : علماء عربی زبان میں ضرورمہارت حاصل کریں۔
مولانا لدھیانوی شہید: قرآن وحدیث میں مہارت عربیت پرموقوف ہے۔
مفتی شامزئی شہید: رسوخ فی العلم کے لیے رسوخ فی العربیہ شرط ہے۔
علامہ حیدری شہید: صرف عربی ہی نہیں عربوں سے بھی محبت ضروری ہے۔ علامہ
احسا ن ا لہی ظہیرشہید: مسلمان پر عربی زبان بقدر ضرورت فرض ہے۔
ڈاکٹر ذاکر حسین خان: عربی ساری انسانیت کی زبان ہے۔
سرآغا خان : پاکستان کی سرکاری زبان عربی ہونی چاہیے۔
قاضی حسین احمد: ارَبک لینگویج انٹرنیشنل ڈے کا بھرپوراہتمام کیا جائے۔
علامہ عبدالغنی شہید : علوم دین کی عمار ت عربیت پر قائم ہے۔
مولانا بجلی گھر : اس مولوی کو عالم نہیں مانتا جس کو عربی نہیں آتی۔
حضرت شیخ سلیم اﷲ خان : عربی زبان کا ماہر عالم سونے کی چڑیا ہے۔
مولانا عبدالمجید لدھیانوی: علوم ِعربیہ کی عمارت عربی زبان پر استوار ہے۔
حضرت حکیم اختر : عربیت پر قادر علماء کی قدر کرتا ہوں۔
شیخ الاسلام محمد تقی عثمانی :علماکاعربی پر مکمل عبور حاصل کرنا ضروری ہے
۔
ڈاکٹر عبدالرزاق سکندر: عوام کیلیے ایمہ ٔمساجد عربی کی تعلیم کا اھتمام
کریں۔
شیخ مغفوراﷲ: سلف نے عربی اسلوب وطرزِتکلم کے لیے دور کے اسفار کیے۔
مولانا فضل الرحمن : پاکستان میں عربی لازمی مضمون کر دیں گے۔
محترمہ بینظیر بھٹو: میرا خاندان یمنی الاصل عرب ہیں۔
مولانا محمد احمد لدھیانوی: کارکنوں کو عربی سیکھنے کا حکم دیتا ہوں۔
جنرل حمیدگل: عربی زبان اسلام کی اساس ہے۔
مولاناشیرانی : ملک میں عربی زبان لازمی قرار دینا آئین کا تقاضا ہے۔
ڈاکٹر شیرعلی شاہ: عرب ممالک ویزے کے لیے عربی زبان شرط بنائیں۔
حافظ حسین احمد : دوقومی نظریے کے مطابق مسلم قوم کی زبان عربی ہے۔
سید سلمان ندوی: علماء کے لیے عربی فرض عین ہے۔
مولانا طارق جمیل: ہم نے اپنے یہاں بول چال عربی میں لازم کی ہے۔
ڈاکٹر امجد: بچوں کو شروع ہی سے عربی زبان مکمل سکھادینا ضروری ہے۔
شیخ شفیق بستوی: علوم دینیہ میں مہار ت عربی ادب میں پختگی پرموقوف ہے۔ شیخ
یوسف القمر: عربی عالم ِاسلام کی سرکاری زبان ہونی چاہیے۔
عمران خان: پاکستان میں اردو انگریزی کی طرح عربی بھی سرکاری زبان ہونی
چاہیئے۔
ڈاکٹر خالد سومرو: علومِ شریعت میں پختگی عربیت پر موقوف ہے۔
مولانا رفیق اﷲ خان : عربی اور اسلام دونوں مربوط ہیں۔
قاری حنیف جالندھری: عربی اسلام اور علم کی زبان ہے۔
مفتی منیب الرحمن: عشقِ مصطفی میں عربی سیکھنا فرض ہے۔
مفتی فیروز الدین ہزاروی: پاکستان میں عربی کی ترویج ضروری ہے۔
مولاناادریس سومرو: عربی زبان کے بغیر دینِ سلام کا صحیح فہم مشکل ہے۔
محمودشام: اہلِ پاکستان عصرِ حاضر میں عربی پر توجہ دیں۔
حاجی مسعود پاریکھ: عربی زبان سیکھنا مسلمانوں پر فرض ہے۔
شیخ محمود سامرائی: اگلی صدی اسلام اور عربی کی صدی ہے۔
یحییٰ پولانی : عربی اور انگریزی فی زمانہ میں مسلمان کے لیے ضروری ہے۔
غنی خان : عربی تحریروتقریر میں مجھے پشتوکی طرح کوئی تکلف نہیں ہوتا۔
حاجی ہارون: عربی بین الاقوامی طورپرتسلیم شدہ زبان ہے۔
ڈاکٹرعبد الرشید: عربی کی طرف عالمی سطح پر رُجحان بڑھ رہاہے۔
ڈاکٹر محسن نقوی : علوم دینیہ کے لیے عربی ادب بلاشک وشبہ ضروری ہے۔
ڈاکٹر دانش: عربی کے لیے اب ٹھوس پلاننگ کی شدید ضرورت ہے۔
ڈکٹر عامر لیاقت: عربی کی اہمیت کو میڈیا میں مؤثر طریقے اٹھاناہوگا۔
ڈکٹر قبلہ ایاز: عصری جامعات میں عربی کو فروغ دیا جائے۔
ٓآسیہ عارف: میں اپنی زندگی عربی کے لیے وقف کرتی ہوں۔
جاوید چودھری: قرآنی اصطلاحات کی تہ تک رسائی بغیر عربی کے ممکن نہیں۔
شیخ سمیع اﷲ عزیز: مدارس کے بجائے عوام میں عربی کے لیے کام کیاجائے۔
مولانا عبدالہادی: انگریزی کی طرح عرَبک لینگویج سینٹرزکی حاجت ہے۔
شیخ موسی العراقی :عرب لیگ وخلیج اتحاد کو عربی زبان پر بھی توجہ دینی
چاہیے۔
عظمت علی رحمانی: پاکستان عربی تہذیب علَم بردار دوسرا مصر بن سکتاہے۔
رعایت اﷲ فاروقی:برصغیر میں عربی کے فروغ کے لیے مربوط کام کرنا ہوگا۔
خلیل بُلیدی: عصرِ حاضر کی عربی شاعری بھی نصاب میں شامل ہو۔
خالد حجازی: جدید عربی کے لیے جدید ذرائعِ اِبلاغ کی طرف جانا ہوگا۔
آئینِ پاکستان: عربی کو فروغ دینے کے لیے حکوت اقدامات کریگی۔
اقوامِ متحدہ: عرَبی ڈیڑھ ارب مسلمانوں کے توسط سے عالمی زبان ہے۔ |