حوثی ،قرمطی اوراسماعیلی فرقے کی ایک دہشت ناک اور خفیہ
جماعت ‘‘حشاشین یاحشیشیین اور باطنیین’’ کا بانی ابن عطاش کا تلمیذ خاص حسن
بن صباح ایران کے‘‘قم’’ شہر میں پیدا ہوا، باپ کوفے کا باشندہ تھا، 1071ء
میں مصر گیا اور وہاں سے فاطمی خلیفہ المستنصر کی خلافت کا داعی بن کر فارس
آیا، یزد ، کرمان ، طبرستان میں فاطمیوں کے حق میں پروپیگنڈے میں مصروف
ہوگیا۔ کہتے ہیں کہ نظام الملک، امام غزالی اور عمر خیام کا ہم سبق تھا۔
مگر بعد میں نظام الملک سے اختلاف ہوگیا تھا۔ چنانچہ ملک شاہ اول نے اس کو
گرفتار کرنے کا حکم دے دیا۔ اس نے 1090ء میں ایک مضبوط پناہ گاہ ‘‘قلعہ
الموت’’ پر قبضہ کر کے اس میں پناہ لی، جو قزوین کے قریب تھا،اس کے بعدکئی
دوسرے قلعے بھی باطنیوں کے قبضے میں میں آگئے۔ 1094ء میں مصر کے اسماعیلیوں
سے قطع تعلق کرلیا۔ اپنے آپ کو "شیخ الجبل" نامزد کیا اور قلعہ الموت کے
پاس کے علاقے میں چھوٹی سی آزاد ریاست ‘‘الدولۃ الباطنیۃ’’قائم کر لی ۔ پھر
اپنے شیخ کے کہنے پرباطنی پیروکاروں کا ایک سلسلہ ‘‘باطنیہ’’بھی شروع کیا۔
اس سلسلے میں داعی اور فدائی بہت مشہور ہوئے۔ فدائیوں کا کام تحریک کے
دشمنوں کو خفیہ طور پر خنجر سے ہلاک کرنا تھا ،یا پھر ان کے خلاف ایسی
خطرناک سازشیں کروانی تھیں،جن کی وجہ سے وہ اپنوں ہی کے ہاتھوں موت کے گھاٹ
اتر جائیں۔چنانچہ خواص وعوام میں سے بہت سے مسلمان فدائیوں کے ہاتھوں قتل
ہوئے۔ دہشت انگیزی کی یہ تحریک اتنی منظم تھی کہ مشرق قریب کے سب ہی بادشاہ
اس سے کانپتے رہتے تھے۔مسلم حکمرانوں کے خلاف اُن کے دشمنوں کا ہمیشہ سے
حسن بن صباح نے ساتھ دیا،اُن کے خلاف تباہ کن سازشیں بھی کیں،صلیبیوں کو
ساری اسٹراٹیجک معلومات یہیں سے ملتی تھیں،حسن بن صباح اپنے فدائیوں کو
حشیش ‘‘بھنگ’’پلا کر بیہوش کر دیتا تھا اور پھر انھیں اپنی بنائی ہوئیجنت
کی سیر کراتا تھا۔ جو اس نے وادی الموت میں بنائی تھی۔ جب حسن بن صباح کا
فتنہ بہت بڑھ چکا ،تو سلجوقی سلطان ملک شاہ نے اس کے خلاف لشکر کشی کا
فیصلہ کیا۔ لشکرکشی سے پہلے ایک قاصد کو یہ پیغام دے کر بھیجا گیا کہ حسن
بن صباح خود کو سلطنت کے حوالے کردے اور اپنی منفی سرگرمیاں ختم کردے ورنہ
اُس کے قلعہ پر چڑھائی کردی جائیگی۔ ایلچی نے یہ پیغام قلعہ المُوت میں جا
کر حسن بن صباح کو سُنایا۔”میں کسی کی اطاعت قبول نہیں کرتا” حسن بن صباح
نے کہا، ”اور ملک شاہ کے وزیر با تدبیر نظام الملک سے کہنا کہ میں بچپن کی
دوستی کے تحت تمہیں مشورہ دیتا ہوں کہ یہاں کا رُخ مت کرنا ورنہ تمہاری فوج
کا انجام بہت بُرا ہوگا”۔ایلچی یہ پیغام لے کر جانے لگا تو حسن بن صباح نے
اُسے روک لیا۔ ”ٹھہرو ،شاید تم میری باتوں کا یقین نہ کرو، میں تمہیں کچھ
دکھانا چاہتا ہوں”۔اس کے بعد حسن بن صباح کے حکم سے کچھ فدائین قطار بنا کر
وہاں کھڑے ہوگئے۔اس نے ایک فدائی کو بُلا کر خنجرپکڑایا اور کہا، ”اِسے
اپنے سینے میں اُتار لو”۔اُس فدائی نے بلند آواز میں نعرہ لگایا ”یا شیخ
الجبل تیرے نام پر” اور خنجر اپنے دل میں اُتار لیا۔اس کے بعد ایک دوسرے
فدائی کو بلا کر حکم دیا کہ بلندی پر جا کر سر کے بل چھلانگ لگا دو ۔وہ
خاموشی سے گیا اور چھت سے چھلانگ لگادی اور اپنی گردن تڑوا بیٹھا۔ایسے ہی
ایک فدائی کو پانی میں ڈوبنے کو کہا گیا اور اُس نے بخوشی اپنے آپ کو پانی
کی تُند و تیز لہروں کے حوالے کردیا۔اس ایلچی نے جا کر یہ تمام واقعات
سلطان اور نظام الملک کو گوش گزار کردیے۔نظام الملک خواجہ حسن طوسی یہ سن
کر جذبہ ئےایمانی کے غصے سے لبریز ہوگئے اور سلطان کو فوراً لشکر کشی کا
مشورہ دیا، جسے سلطان نے قبول کرتے ہوئے اپنے فوجوں کا رُخ قلعہ المُوت کی
طرف کرلیا ۔ حسن بن صباح نے یہ سُنا تو زیر لب مسکرایا اور کہا، ” حسن طوسی
کو قتل کردو” بس اتنا ہی کہنا تھا اورادہر بغداد کے قریب خواجہ حسن طوسی کو
قتل کردیا گیا، اور عظیم الشان لشکر راستے سے ہی واپس ہولیا۔بعد میں سلطان
ملک شاہ کو بھی قتل کر دیا گیا۔قتل کرنے کا طریقہ بڑا سادہ ہوتا تھا۔فدائی
مطلوبہ شخصیت تک کسی بھی طریقے سے پہنچتا تھا اور اس کو قتل کر کے ایک بلند
نعرہ لگاتا تھا ”یا امام الجبل حسن بن صباح! تیرے نام پر تیری جنت سے اللہ
کی جنت میں جا رہا ہوں”اور اپنے دل میں خنجر اُتار لیتا تھا۔ایسے ہی حسن بن
صباح نے اعلیٰ شخصیات اور وقت کے بہترین علماے کرام کو قتل کروایا۔ حتیٰ کہ
اپنے آخر دور میں یہ فدائی باقاعدہ کرائے کے قاتل بن گئے اور عیسائیوں کے
کہنے پر انہوں نے سلطان صلاح الدین ایوبی پر بھی تین قاتلانہ حملے کیے مگر
اللہ کے فضل وکرم سے ایوبی سلامت رہا۔
حسن بن صباح نے طویل عمر پائی ، اس جماعت کا خاتمہ ہلاکو خان کے ہاتھوں ہوا۔
جس نے قلعہ الموت کو فتح کرکے حسن بن صباح کے آخری جانشین رکن الدین کو
گرفتار کرلیا اور ہزاروں فدائیوں کو بڑی بے رحمی سے قتل کر دیا،آج عالم ِ
اسلام کو ایک مرتبہ پھر اس قسم کے خطرات ہر جگہ لاحق ہیں،اغیار کے کہنے پر
فانی دنیا میں نام اور دولت کمانے کے لئے بہت سے لوگ ایمان و ملت فروشی کے
مذموم کاروبار میں لگے ہوئے ہیں،اللہ تعالیٰ اہلِ اسلام کو سمجھنے اور
سازشوں سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ |