اللہ تعالٰی کی طرف سے انسان کو
عطا کی جانے والی اہم ترین آیات ملاحظہ فرمائیں:-
جب تمہارے پروردگار نے فرشتوں سے کہا کہ میں مٹی سے انسان بنانے والا ہوں o
جب اس کو درست کرلوں اور اس میں اپنی روح پھونک دوں تو اس کے آگے سجدے میں
گر پڑنا o تو تمام فرشتوں نے سجدہ کیا o مگر شیطان اکڑ بیٹھا اور کافروں
میں ہوگیا o (پروردگار نے) فرمایا کہ اے ابلیس جس شخص کو میں نے اپنے
ہاتھوں سے بنایا اس کے آگے سجدہ کرنے سے تجھے کس چیز نے منع کیا۔ کیا تو
غرور میں آگیا یا اونچے درجے والوں میں تھا؟ o بولا کہ میں اس سے بہتر ہوں
(کہ) تو نے مجھ کو کو آگ سے پیدا کیا اور اِسے مٹی سے بنایا o فرمایا یہاں
سے نکل جا تو مردود ہے o اور تجھ پر قیامت کے دن تک میری لعنت (پڑتی) رہے
گی o کہنے لگا کہ میرے پروردگار مجھے اس روز تک کہ لوگ اٹھائے جائیں مہلت
دے o فرمایا کہ تجھ کو مہلت دی جاتی ہے o اس روز تک جس کا وقت مقرر ہے(یعنی
روزِ قیامت تک) o کہنے لگا کہ مجھے تیری عزت کی قسم میں ان سب کو بہکاتا
رہوں گا o سوا ان کے جو تیرے خالص بندے ہیں o فرمایا سچ (ہے) اور میں بھی
سچ کہتا ہوں o کہ میں تجھ سے اور جو ان میں سے تیری پیروی کریں گے سب سے
جہنم کو بھر دوں گا o اے پیغمبر کہہ دو کہ میں تم سے اس (بات کو بتانے) کا
صلہ نہیں مانگتا اور نہ میں بناوٹ کرنے والوں میں ہوں o یہ قرآن تو اہل
عالم کے لئے نصیحت ہے o اور تم کو اس کا حال ایک وقت کے بعد معلوم ہوجائے
گا o :سورة ص [38] آیات 71 تا 88۔
اللہ تعالٰی اور شیطان کے مابین تخلیقِ انسانی کے اُس موقع پر جو مکالمہ
ہوا اللہ تعالٰی نے ایک اور جگہ اس طرح بیان فرمایا :-
(پھر) شیطان نے کہا مجھے تو تُو نے ملعون کیا ہی ہے میں بھی تیرے سیدھے
رستے پر ان (کو گمراہ کرنے) کے لیے بیٹھوں گا o پھر ان کے آگے سے اور پیچھے
سے دائیں سے اور بائیں سے (غرض ہر طرف سے) آؤں گا (اور ان کی راہ ماروں گا)
اور تو ان میں اکثر کو شکر گزار نہیں پائے گا o (خدا نے) فرمایا، نکل جا۔
یہاں سے ۔ مردود جو لوگ ان میں سے تیری پیروی کریں گے میں (ان کو اور تجھ
کو جہنم میں ڈال کر) تم سب سے جہنم کو بھر دوں گا o :سورة الأعراف [7]، آیت
16 تا 18۔
پس ہمکو شیطان کی چالبازیوں اور چالاکیوں والے اقدامات کو قرآن مجید کی
روشنی میں سمجھنا چاہئے ۔ لہٰذا قرآن کے باترجمہ اور غور و فکر کے ساتھ
مطالعہ کرنے کی آج جتنی ضرورت ہے ، پہلے کبھی نہ تھی۔ اسی طرح ہمکو شیطان
کی اصل چالبازیوں کا علم حاصل ہو سکتا ہے اور ہم اپنی ذات، خاندان اور پورے
مسلم معاشرے کو لاتعداد برائیوں اور فساد سے محفوظ بنا سکتے ہیں۔ جسکی مزید
تشریح کے لئے احادیثِ صحیحہ اور اہلِ علم کی بھی کمی نہیں۔ |