اعتکاف کے فضائل

اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصّلوٰۃُ وَالسَّلَامُ عَلیٰ سَیِّدِ الْمُرسَلِیْنَ
اَمّابَعْدُ فَاَ عُوذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْم بِسْمِ اللہِ الرَّحمٰنِ الرَّحِیْم

برادرانِ اسلام!رَمَضانُ المُبارَک کی بَرَکتوں کے کیا کہنے ! یوں تواس کی ہرہرگھڑی رَحمت بَھری اورہرہرساعت اپنے جِلَو میں بے پایاں بَرَکتیں لئے ہوئے ہے۔مگراس ماہِ مُحْتَرَم میں شبِ قَدْرسب سے زیادہ اَہَمِیَّت کی حامِل ہے۔اسے پانے کے لئے ہمارے پیارے آقا،مدینے والے مصطَفٰے صلّٰی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ماہِ رَمَضان پاک کاپورامہینہ بھی اعتِکاف فرمایاہے اورآخِری دس دن کابَہُت زیادہ اہتِمام تھا۔یہاں تک کہ ایک بار کسی خاص عُذْرکے تَحت''آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم رَمَضانُ الْمبارَک میں اعتِکاف نہ کرسکے توشَوّالُ الْمکرم کے آخِری عَشرہ میں اعتِکاف فرمایا۔'' ( صحیح بخاری )
'' ایک مرتبہ سفرکی وَجہ سے آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا اعتِکاف رہ گیاتواگلے رَمَضان شریف میں بیس دن کااعتِکاف فرمایا۔'' (جامع ترمذِی )
اعتکاف پرانی عبادت ہے
پچھلی اُمَّتوں میں بھی اعتِکا ف کی عبادت موجود تھی۔ چُنانچِہ پارہ پہلا سورۃ البقرہ میں اللہ عَزَّوَجَلَّ کا فرمانِ عالی شان ہے:
وَعَہِدْنَآ اِلٰۤی اِبْرٰہٖمَ وَ اِسْمٰعِیْلَ اَنْ طَہِّرَا بَیْتِیَ لِلطَّآئِفِیْنَ وَالْعٰکِفِیْنَ وَالرُّکَّعِ السُّجُوْدِ
ترجَمہ:اورہم نے تا کید فرمائی ابراہیم واسمٰعیل (عَلَیْھِمَا السَّلام) کو کہ میر ا گھر خوب سُتھرا کرو طواف والوں اور اعتِکاف والوں اور رُکو ع وسُجود والوں کیلئے ۔
محترم بھائیو!نَماز واعتِکاف کیلئے کعبہ مُشَرَّفہ کی پاکیزگی اور صفائی کاخودربِّ کعبہ عَزَّوَجَلّ َکی طرف سے فرمان جاری کیا گیا ہے ۔ مُفَسّرِشہیر حکیمُ الْاُمَّت حضر تِ مفتی احمد یار خان علیہ رحمۃ الحنّان فرما تے ہیں: معلوم ہو اکہ مسجِدوں کو پاک صاف رکھا جائے ، وہاں گندگی اور بد بو دار چیز نہ لائی جائے یہ سنّتِ انبیاء ہے۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ اعتِکاف عبادت ہے اور پچھلی اُمتّوں کی نَماز و ں میں رکوع سُجود دونوں تھے یہ بھی معلوم ہوا کہ مسجدوں کا مُتولی ہونا چاہئے اور متولی صالِح (پر ہیز گار)انسان ہونا چاہئے ۔ مزید آگے فرماتے ہیں: طواف و نماز و اعتکا ف بڑی پرانی عبادتیں ہیں جو زمانہ ابراہیمی میں بھی تھیں۔ (نورالعرفان )
دس دن کا اعتکاف
اِس نزولِ آیت کے بعد اللہ کے پیارے حبیب ، صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کایہ معمول ہوگیاکہ ہررَمَضان شریف کے عَشرہ آخِرہ(یعنی آخری دس دن)کااِعتِکاف فرمایاکرتے اوراسی سنّتِ کریمہ کو زندہ رکھتے ہوئے اُمَّہاتُ المؤمنین رضی اﷲ تعالیٰ عنہن بھی اعتِکاف فرما تی رہیں ۔ چُنانچِہ اُمّ الْمُؤمِنِین حضرتِ سَیِّدَتُنا عائِشہ صِدّیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا رِوایَت فرماتی ہیں
کہ میرے سرتاج ، صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم رَمضانُ المبارَک کے آخِری عَشَرَہ(یعنی آخِری دس دن )کااِعتِکاف فرمایاکرتے۔ یہاں تک کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ نے آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو وفاتِ (ظاہِری) عطا فرمائی۔ پھرآپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے بعدآپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی ازواجِ مُطَہَّرَات رضی اﷲتعالیٰ عنہن اعتِکاف کرتی رہیں ۔ (صحیح بخار ی)
عاشقوں کی دُھن
محترم! یوں تو اعتِکاف کے بے شُمارفضائل ہیں مگر عُشّاق کیلئے تواتنی ہی بات کافی ہے کہ آخِری عَشَرَہ کااِعتِکاف سُنّت ہے۔یہ تصوُّر ہی ذَوق اَفْزاہے کہ ہم پیارے سرکار،مدینے کے تاجدار صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی ایک پیاری سُنّت اداکررہے ہیں۔عاشِقوں کی تودُھن یِہی ہوتی ہے کہ فُلاں فُلاں کام ہمارے پیارے آقا صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے کیاہے بس اسی لئے ہمیں بھی کرناہے۔
ا ونٹنی کے ساتھ پھیرے لگانے کی حکمت
حضرتِ سیِدُناعبداﷲابنِ عمررضی اﷲتعالیٰ عنہمابہت زیادہ متَّبِع سنّت تھے۔ انہیں جب بھی کوئی سُنّت معلوم ہوجاتی تواُس کی بَجَاآوری میں کسی قسم کی پَس و پَیش کا مُظاہَرہ نہ فرماتے۔چُنانچِہ''ایک بارکسی مقام پر آپ رضی اﷲتعالیٰ عنہ اونٹنی کے ساتھ پَھیرے لگارہے تھے یہ دیکھ کر لوگوں کوتعجُّب ہوا۔ پوچھنے پر ارشادفرمایا:ایک بار میں نے مدینے کے تاجدار صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کویہاں اسی طرح کرتے دیکھا تھا ، لہٰذاآج میں اِس مقام پراُسی ادائے مصطَفٰے صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کوادا کررہاہوں۔'' (الشفاء )
بتاتا ہوں تم کو میں کیا کر رہا ہوں
میں پھیرے جو ناقے کو لگوارہاہوں
مجھے شادمانی اسی بات کی ہے
میں سنّت کا ان کی مزا پا رہا ہوں
ایک بار تو اعتکاف کر ہی لیں !
آقاکی سنّتوں کے دیوانو!ہو سکے تو ہر برس ورنہ زندگی میں کم از کم ایک بار تو رَمَضان المبارَک کے آخِری عَشرہ کا اعتکِاف کرہی لینا چاہئے اوریوں بھی مسجِد میں پڑارہنابَہُت بڑی سَعادَت ہے اورمُعتَکِف کی توکیا بات ہے کہ رضائے الہٰی عَزَّوَجَلَّ پانے کیلئے اپنے آپ کوتمام مشاغِل سے فارِغ کرکے مسجِدمیں ڈیَرے ڈال دیتا ہے۔
فتاویٰ عالمگیری میں ہے،''اعتِکاف کی خوبیاں بالکل ہی ظاہِرہیں کیونکہ اس میں بندہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کی رِضا حاصل کرنے کیلئے کُلِّیَّۃً(یعنی مکمَّل طور پر ) اپنے آپ کو اللہ عَزَّوَجَلَّ کی عبادت میں مُنْہَمِک کر دیتا ہے اوران تمام مشاغِلِ دنیا سے کنارہ کش ہوجاتاہے جواللہ عَزَّوَجَلَّ کے قُرب کی راہ میں حائل ہوتے ہیں اورمُعتَکِف کے تمام اوقات حَقیقۃ ًیا حُکما ًنَماز میں گزرتے ہیں۔(کیونکہ نَماز کا انتِظار کرنابھی نمازکی طرح ثواب رکھتاہے)اور اعتِکاف کا مقصودِ اصلی جماعت کے ساتھ نَماز کا انتِظار کرناہے اورمُعتَکِف ان(فِرشتوں) سے مُشابَہَت رکھتاہے جو اللہ عَزَّوَجَلَّ کے حکم کی نافرمانی نہیں کرتے اورجوکچھ انہیں حُکم ملتاہے اسے بجا لاتے ہیں،اوران کے ساتھ مُشابَہَت رکھتاہے جوشب و روز اللہ عَزَّوَجَلَّ کی تسبیح(پاکی)بیان کرتے رَہتے ہیں اوراس سے اُکتاتے نہیں ۔
ایک دن کے اعتکاف کی فضیلت
جو رَمَضانُ المبارَک کے عِلاوہ بھی صِرْف ایک دن مسجِد کے اندر اِخلاص کے ساتھ اعتِکاف کرلے اُس کیلئے بھی زبردست ثواب کی بِشارت ہے۔ چُنانچِہ اعتِکاف کی ترغیب دلاتے ہوئے، سرکارِ نامدار، دو عالم کے مالِک و مختار شَہَنشاہِ اَبرار صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:'' جوشخص اللہ عَزَّوَجَلَّ کی رضا وخوشنودی کیلئے ایک دن کا اعتِکاف کریگااللہ عَزَّوَجَلَّ اس کے اورجہنّم کے درمیان تین خَندَقیں حائل کردے گاجن کی مَسافَت مشرِق ومغرِب کے فاصلے سے بھی زیادہ ہوگی۔'' (الدرالمنثور)
سابقہ گناہوں کی بخشش
اُمّ الْمُؤمِنِین حضرتِ سَیِّدَتُنا عائِشہ صِدّیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے رِوایت ہے کہ،شفیعِ روزِ شمارصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کافرمان ہے:
مَنِ اعْتَکَفَ اِیْمانًا وَّاِحْتِسَابًا غُفِرَلَہ' مَاتَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِہٖ (جامع صغیر)
ترجَمہ:''جس شخص نے ایمان کےساتھ ثواب حاصل کرنے کی نیَّت سے اعتِکاف کیا اس کے تمام پچھلے گناہ بخش دئیے جائیں گے۔''
سارے مہینے کا اعتکاف
ہمارے پیارے اور رَحمت والے آقا صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم اللہ عَزَّوَجَلّ َکی رِضاجوئی کیلئے ہروقت کمربَستہ رہتے تھے اورخصُوصاً رَمَضان شریف میں عبادت کاخوب ہی اہتِمام فرمایاکرتے۔چُونکہ ماہِ رَمَضان ہی میں شبِ قَدْر کو بھی پوشیدہ رکھاگیاہے لہٰذااس مبارَک رات کو تلاش کرنے کیلئے آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ایک بارپورے ماہِ مبارَک کا اعتِکا ف فرمایا۔چُنانچِہ حضرتِ سیِّدُناابوسعیدخُدْری رضی اللہ تعالیٰ عنہُ سے روایت ہے، ''ایک مرتبہ سلطانِ دوجہان، شَہَنشاہِ کون ومکان، رحمتِ عالمیان صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے یکُم رَمَضان سے بیس رَمَضان تک اِعتِکاف کرنے کے بعدارشادفرمایا: میں نے شبِ قدرکی تلاش کیلئے رَمَضان کے پہلے عَشرہ کا اعتِکاف کیا پھردرمیانی عَشرہ کا اعتِکاف کیا پھرمجھے بتایاگیاکہ شبِ قَد:رآخِری عَشرہ میں ہے لہٰذا تم میں
سے جو شخص میرے ساتھ اِعتِکَاف کرنا چاہے وہ کر لے ۔''(صحیح مسلم)
تُرکی خیمے میں اعتِکاف
حضرتِ سیِّدُنا ابوسعیدخُدری رضی اﷲ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں،'' سرکارِ مدینہ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ایک تُرکی خَیمے کے اندر رَمضانُ المُبارَک کے پہلے عَشرے کااعتِکاف فرمایا، پھردرمیانی عَشرے کا، پھر سرِاقدس باہَر نکالا اور فرمایا، ''میں نے پہلے عَشرے کا اعتِکاف شبِ قَدر تلاش کرنے کیلئے کیا،پھراسی مقصد کے تَحت دوسرے عَشرے کااعتِکاف بھی کیا، پھر مجھے اﷲتعالیٰ کی طرف سے یہ خبر دی گئی کہ شبِ قَدْرآخِری عَشرے میں ہے ۔ لہٰذا جوشخص میرے ساتھ اعتِکاف کرنا چاہے وہ آخِری عَشرے کااعتِکاف کرے ۔ اس لئے کہ مجھے پہلے شبِ قَدردکھادی گئی تھی پھر بُھلادی گئی،اوراب میں نے یہ دیکھاہے کہ شبِ قَدرکی صبح کوگیلی مِٹّی میں سجدہ کررہاہوں۔لہٰذا اب تم شبِ قَدْرکوآخِری عَشرے کی طاق راتوں میں تلاش کرو۔ حضرتِ سیِّدُنا ابوسعید خُدری رضی اﷲتعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ اس شب بارِش ہوئی اورمسجِدشر یف کی چھت مبارک ٹپکنے لگی ، چُنانچِہ اکّیس رَمَضانُ الْمُبارَک کی صُبح کو میری آنکھوں نے مَدَنی مصطفٰے صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کواس حالت میں دیکھاکہ آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی پَیشانی مُبارک پر پانی والی گِیلی مِٹّیکانِشانِ عالی شان تھا۔ (مشکٰوۃشریف)
اعتِکاف کا مقصد ِ عظیم
پیارو!ہمیں بھی اگر ہر سال نہ سہی کم ازکم زندَگی میں ایک بار اِس ادائے محبوب صلی اللہ تعالی علیہ واٰلہٖ وسلم کو ادا کرتے ہوئے پورے ماہِ رَمَضانُ الْمُبارَک کا اِعتِکاف کرلینا چاہئے۔رَمَضانُ الْمُبارَک میں اِعْتِکاف کرنے کا سب سے بڑا مقصد شبِ قَدْر کی تلاش ہے ۔اورراجِح(یعنی غالِب ) یہی ہے کہ شبِ قَدْررَمَضانُ الْمُبارَک کے آخِری دس دنوں کی طاق راتوں میں ہوتی ہے ۔اِس حدیثِ مبارک سے یہ بھی معلوم ہوا کہ ُاس بارشبِ قَدْر اکیسویں شب تھی مگر یہ فرماناکہ''آخِری عَشَرہ کی طاق راتوں میں اِس کوتلاش کرو۔ ''اس بات کو ظاہِرکرتاہے کہ شبِ قَدْر بدلتی رَہتی ہے۔یعنی کبھی اکیسویں،کبھی تئیسویں ،کبھی پچیسویں کبھی ستائیسویں توکبھی انتیسو یں شب۔ مسلمانوں کوشبِ قَدْرکی سعادت حاصِل کرنے کیلئے آخِری عَشَرَہ کے اِعتِکاف کی ترغیب دلائی گئی ہے۔ کیوں کہ مُعتَکِف دسوںدن مسجِدمیں ہی پڑا رَہتاہے اوران دس دنوں میں کوئی بھی ایک رات شبِ قَدر ہوتی ہے۔لہٰذاوہ یہ شب مسجِد میں گزارنے میں کامیاب ہو جاتاہے۔ایک اور نُکتہ اس حدیثِ پاک سے یہ بھی معلوم ہواکہ رسولِ پاک،صاحِبِ لَولاک،سیّاحِ اَفلاک صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے خاک پر سَجدہ ادا فرمایاجبھی توخاک کے خوش نصیب ذَرّات سرورِ کائنات ،شَہَنْشاہِ موجودات صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی نورانی پَیشانی سے بے تابانہ چمٹ گئے تھے۔
بِلا حائل زمین پر سجدہ کرنا مستحب ہے
اللہُ اکبر:ہمارے سرکار صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم کس قدرسادگی پسند ہیں ، یقینااللہ عَزَّوَجَلّ َکے حضورسجدہ میں اپنی پیشانی خاک پر رکھنا اورپیشانی سے خاکِ پاک کے ذرّات کاچمٹ جاناسرکارصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی بہت بڑی عاجِزی ہے۔فقہائے کرام رحمہم اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:زمین پر بلاحائل (یعنی مُصلّٰی ، کپڑا وغیرہ نہ ہویوں)سجدہ کرنا مُستحب ہے ۔(مراقِی الْفلاح)
'مُکَا شَفَۃُ ا لْقُلُوب'' میں ہے، ''حضرت عُمَر بن عبدالعزیزرضی اﷲتعالیٰ عنہ صِرف مِٹّی ہی پر سَجدہ کرتے تھے۔
دو حج اور دو عمروں کا ثواب
امیرُالْمُؤمِنِین حضرتِ مولائے کائنات، علیُّ المُرتَضٰی شیرِ خدا کَرَّمَ اللہُ تعالیٰ وَجْہَہُ الْکَرِیْم سے روایت ہے کہ محمدمصطَفٰی،حبیب کبریا صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم کافرمان ہے:
مَنِ اعْتَکَفَ فِیْ رَمَضَانَ کَانَ کَحَجَّتَیْنِ وَعُمْرَتَیْن۔(شعب الایمان )
ترجَمہ:''جس نے رَمَضانُ الْمُبارَک میں(دس دن کا)اعتِکاف کرلیاوہ ایسا ہے جیسے دوحج اوردوعمرے کئے۔''
گناہوں سے تحفُّظ
حضرتِ سیِّدُناعبداﷲابنِ عبّاس رضی اﷲتعالیٰ عنہماسے روا یت ہے کہ آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم کافرمان ہے: ھُوَیَعْکِفُ الذُّنُوْبَ یُجْرٰی لَہ مِنَ الْحَسَنَاتِ کَعَامِلِ الْحَسَنَاتِ کُلِّھَا۔(ابنِ ماجہ )
ترجَمہ:'' اِعتِکاف کرنے والاگناہوں سے بچارہتاہے اوراس کیلئے تمام نیکیاں لکھی جاتی ہیں جیسے ان کے کرنے والے کے لئے ہوتی ہیں۔''
بِغیر کیے نیکیوں کا ثواب
عزیزم!اعتِکاف کا ایک بہت بڑا فائدہ یہ بھی ہے کہ جتنے دن مسلمان اعتِکاف میں رہے گا گناہوں سے بچا رہے گا اور جوگناہ وہ باہَر رہ کر کرتا،ان سے بھی محفوظ رہے گا۔لیکن یہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کی خاص رحمت ہے کہ باہَر رہ کرجو نیکیاں وہ کیا کرتا تھا ،اعتِکاف کی حالت میں اگرچِہ وہ ان کو انجام نہ دے سکے گا مگر پھربھی وہ اس کے نامہ اعمال میں بدستور لکھی جاتی رہیں گی اور اسے ان کاثواب بھی ملتارہے گا۔مَثَلاًکوئی اسلامی بھائی مریضو ں کی عِیادت کرتا تھا، اور اعتِکاف کی وجہ سے یہ کام نہیں کرسکا تووہ اس کے ثواب سے محروم نہیں ہو گا بلکہ اس کوایساہی ثواب ملتارہے گاجیسے وہ خود اس کو انجام دیتا رہا ہو۔
روزانہ حج کا ثواب
حضرتِ سیِّدُنا حسن بصری رضی اﷲتعالیٰ عنہ سے منقول ہے،'' مُعْتَکِف کو ہر روز ایک حج کا ثواب ملتاہے۔''(شعب الایمان)
سید عمادالدین (کالم نگار روزنامہ ایک پاکستان ننکانہ صاحب)
syed imaad ul deen
About the Author: syed imaad ul deen Read More Articles by syed imaad ul deen: 144 Articles with 350459 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.