شوال المکرم
(پیرآف اوگالی شریف, Khushab)
شوال المکرم اسلامی سال کا دسواں
مہینہ شوال المکرم ہے یہ لفظ شول سے بناہے جس کا معنی ’’اونٹنی کا دم
اٹھانا ‘‘ہوتاہے کیونکہ عرب لوگ اس مہینے میں سیر وسیاحت اور شکار کھیلنے
کیلئے اپنے گھروں سے باہر مختلف مقامات پر چلے جاتے تھے ،راستے میں
اونٹنیاں تیزی کی وجہ سے بعض اوقات دم اٹھا لیتیں ،اس نسبت یہ یہ ماہ’’
شوال ‘‘کے نام سے منسوب ہوگیا ۔ اس مہینے کی پہلی تاریخ کوچونکہ عیدالفطر
منائی جاتی ہے جو مسلمانوں کیلئے بڑی اہمیت کی حامل ہے ۔عید کے دن اللہ
تعالیٰ اپنے بندوں پر خصوصی رحمت نازل فرماتاہے ،اس لئے اس دن کو ’’یوم
الرحمۃ ‘‘کہتے ہیں ۔کہاجاتاہے کہ اسی دن کو اللہ تعالیٰ نے حضرت جبرائیل ؑ
کو منتخب فرمایا اور اسی روز اللہ تعالیٰ نے شہد کی مکھیوں کو شہد کا چھتہ
بنانے کیلئے الہام فرمایا اور اسی ماہ کی 17تاریخ کو ’’احد‘‘کی لڑائی شروع
ہوئی جس میں سید الشہداء حضرت امیر حمزہؓ شہید ہوئے۔ان وجوہات کی بناپر
شوال المکرم کو بڑی اہمیت حاصل ہے ،اس ماہ کی فضلیت کے بارے میں چند احادیث
مبارکہ پیش خدمت ہیں۔ حضرت انس بن مالکؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے
فرمایا اللہ تعالیٰ اس شخص کو جس نے ماہ رمضان میں روزے رکھے ،عید الفطر کی
رات میں پورا پورا اجر عطا فرمادیتاہے اورعید کی صبح فرشتوں کو حکم دیتاہے
کہ زمین پر جاؤ اور ہر گلی کوچہ اور بازار میں اعلان کردو (اس آواز کو جن
وانس کے علاوہ تمام مخلوق سنتی ہے )کہ محمد ﷺ کے امتیو!اپنے رب کی طرف بڑھو
،وہ تمہاری تھوڑی نماز کو قبول فرماکر بڑا اجرعطا فرماتاہے اور بڑے بڑے
گناہوں کو بخش دیتاہے ،پھر جب لوگ عید گاہ روانہ ہوجاتے ہیں اور نماز سے
فارغ ہوکر دعامانگتے ہیں تو اللہ تعالیٰ اس وقت کسی دعا اور کسی حاجت کو رد
نہیں فرماتا اورکسی گناہ کو بغیرمعاف کئے نہیں چھوڑتا اور لوگ اپنے گھروں
کو مغفور ہوکرلوٹتے ہیں ۔ ایک روایت میں ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا جب عید
الفطر کا دن ہوتاہے اور لوگ عید گاہ کی طرف جاتے ہیں تو حق تعالیٰ ان پر
توجہ فرماتاہے اور ارشاد فرماتاہے ،اے میرے بندو!تم نے میرے لئے روزے رکھے
،میرے لئے نمازیں پڑھیں اب تم اپنے گھروں کواس حال میں جاؤ کہ تم بخش دئیے
گئے ہو۔ حضرت ابن عباسؓ کی حدیث میں ہے کہ شب عید الفطر کا نام ’’شب جائزہ
(یعنی انعام کی رات)‘‘رکھا گیا ہے اور عید الفطر کی صبح کو تمام شہروں کے
کوچہ وبازار میں فرشتے پھیل جاتے ہیں اور اعلان کرتے ہیں (جس کو جن وانس کے
سوا تمام مخلوق سنتی ہے )کہ اے محمد ﷺکی امت !رب کریم کی طرف چلو تاکہ وہ
تم کو ثواب عظیم عطا فرمائے اور تمہارے بڑے بڑے گناہوں کو بخش دے ،لوگ عید
گاہ کونکل جاتے ہیں تو اللہ تعالیٰ فرشتوں سے فرماتاہے ،اے میرے
فرشتو!فرشتے لبیک کہتے ہوئے حاضر ہوجاتے ہیں ،حق تعالیٰ فرماتاہے ،اس مزدور
کی کیااجرت ہے جو اپنا کام پوراکرے ،فرشتے جواب دیتے ہیں کہ اے ہمارے معبود
!اے ہمارے آقا !اس مزدور کو پوری پوری اجرت دی جائے ،رب جلیل ارشاد
فرماتاہے ،اے میرے فرشتو!میں تم کوگواہ بناتاہوں کہ میں نے ان کے روزوں اور
نماز شب کااجرخوشنودی اور گناہوں کی مغفرت بنادیا ۔پھر فرماتاہے ،اے میرے
بندو!مجھ سے مانگو!اپنی عزت وجلال کی قسم !آج تم جو اپنی آخرت کیلئے مجھ سے
مانگو گے میں وہ تم کوضرور دونگااور جو کچھ اپنی دنیا کیلئے مانگو گے میں
اس کا لحاظ رکھوں گا ۔مجھے اپنی عزت وجلال کی قسم !جب تک تم میرے احکام کی
حفاظت کرو گے (بجا لاؤ گے )میں تمہاری خطاؤں اور لغزشوں کی پردہ پوشی
کرتارہوں گا اور تم کو ان لوگوں کے سامنے جن پر شرعی سزا واجب ہوچکی ہے
رسوا نہیں کرونگا ۔جاؤ !تمہاری بخشش ہوگئی ،تم نے مجھے رضا مند کیا ،میں تم
سے راضی ہوگیا ۔حضرت ابن عباسؓ فرماتے ہیں کہ فرشتے یہ مژدہ سن کو خوش
ہوجاتے ہیں اورماہ رمضان کے خاتمے پر امت محمدیہ ﷺ کو یہ خوشخبری پہنچاتے
ہیں ۔ شوال کی عبادت حضرت سیدناابوامامہؓ سے روایت ہے کہ حضور ﷺ نے
فرمایاہے کہ جو عیدین(عید الفطر،عیدالاضحی) کی راتوں میں شب بیدای کرکے
قیام کرے اس کا دل مریگا نہیں جس دن کہ سب لوگوں کے دل مردہ ہوجائیں گے ۔(ابن
ماجہ ) چار رکعت نفل:۔ حدیث شریف میں آیا ہے کہ جوکوئی اول رات شوال میں
چار رکعت پڑھے اورہررکعت میں بعد سورہ فاتحہ کے سورہ اخلاص 21بار پڑھے ۔پس
اللہ تعالیٰ کھولے گا واسطے اس کے آٹھوں دروازے بہشت کے اور بندکریگا واسطے
اس کے ساتوں دروازے دوزخ کے اور نہیں مریگا وہ شخص جب تک اپنا مکان جنت میں
نہ دیکھ لے گا ۔(فضائل الشہور ) نوافل برائے توبہ :۔ شوال کی پہلی شب بعد
نماز عشا ء چار رکعت نماز دوسلام سے پڑھے ،ہر رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد
سور ہ اخلاص تین ،تین دفعہ ،سورہ فلق تین ،تین دفعہ ،سورہ ناس تین تین دفعہ
پڑھے ،بعد سلام کے کلمہ تمجید (تیسرا کلمہ )ستر (70)مرتبہ پڑھ کر اپنے
گناہوں سے توبہ کرے ،اللہ پاک اس نماز کی برکت سے انشاء اللہ اس کے گناہ
معاف فرماکر اس کی توبہ قبول فرمائیگا۔ آٹھ رکعت نوافل :۔ حضرت سیدنا انسؓ
سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس شخص نے شوال میں رات کو یا
دن کو آٹھ (8)رکعتیں پڑھیں ،ہر رکعت میں سورہ فاتحہ ایک بار ،سورہ اخلاص
پندرہ (15)بار اور نما ز سے فارغ ہوکرستر (70)بار سبحان اللہ کہے اور ستر
(70)بار درودشریف پڑھے ۔اس کی قسم جس نے مجھے سچا دین دیکر بھیجا جو شخص یہ
نماز پڑھتا ہے اللہ اس کیلئے حکمت کے چشمے کھولتاہے اس کے دل میں ،اور اس
کیساتھ اس کی زبان چلاتاہے اور اس کی دنیاکی بیماری اور اس کی دوا دکھا
دیتاہے ،اس کی قسم !جس نے مجھے سچا دین دیکر بھیجا ،جس نے یہ نماز جیسے میں
نے بتائی پڑھی تو اللہ جل شانہ ،اس کو معاف کردیتاہے اور اگر مرا تو
شہیدمرا ،بخشا ہوا ،اور جو بندہ اس نماز کو سفر میں پڑھتاہے ،اس پر آنا
جانا آسان ہوجاتاہے اور اگر مقروض ہوتو اللہ تعالیٰ اس کاقرض اداکرتاہے اور
اگر صاحب حاجت ہو تاہے تو اس کی حاجت پوری کرتاہے ،اس کی قسم جس نے مجھے
سچا دین دیکر بھیجا ،جو شخص یہ نماز پڑھتا ہے اللہ تعالیٰ اس کوہر حرف کے
بدلے جنت میں ایک مخرفہ دیتاہے،عرض کیا گیا ،مخرفہ کیا ہے ؟تو حضور ﷺ نے
فرمایا بہشت کے باغ ہیں ،اگر اس کے ایک درخت کے نیچے سوا ر سیر کرے تو سو
(100)سال تک اسے عبور نہ کرسکے ،درودشریف یہ پڑھنا ہے :۔ اللھم صل علی محمد
ن النبی الامیی وعلیٰ الہ واصحابہ وبارک وسلم شوال کے چھ روزے :۔ شوال میں
چھ دن روزے رکھنے کا بڑ اثواب ہے جس مسلمان نے رمضان المبارک اور چھ دن
شوال کے روزے رکھے تو اس نے گویا سارے سال کے روزے رکھے ،یعنی پورے سال کے
روزوں کا ثواب ملتاہے ۔ حضرت سیدنا ابوایوب انصاریؓ سے روایت ہے کہ حضور ﷺ
نے ارشاد فرمایا کہ جس آدمی نے رمضان شریف کے روزے رکھے اور پھر ان کیساتھ
شوال کے چھ(6)روزے ملائے تو اس نے گویا تمام عمر روزے رکھے ۔
*......*......*۔ |
|