اتحاد،اتفاق اور یکجہتی
(Rizwan Ullah Peshawari, Peshawar)
اتحاد واتفاق امت مسلمہ کا شیوہ
ہے،جیسا کہ حدیث اس پر شاہدہے کہ ’’المسلم اخو المسلم‘‘مسلمان مسلمان کا
بھائی ہے۔تمام مسلمانوں کو ایک ہی لڑی میں پیروناکارے دارد ،مگر مگر پھر
بھی کوشش یہ کرنی چاہئے کہ ہم قرآنی تعلیمات پر عمل پیرا ہوں،اس
اتحادواتفاق کا سبق تو ہمیں قرآن کریم ہی سے ملا ہے۔ چیونٹیوں کے اتحاد کی
مثالیں تو مشہور ہیں،اگر ہمارے مسلمان بھائی بھی آپس میں گل مل کر بیٹھ
جائے گیں تو کفر کا پایہ پلٹ جائے گا۔
اسی اتحاد،اتفاق،یکجتی اور اخوت کی ایک عجیب مثال کنونشن سنٹر اسلام آباد
میں دیکھنے کو آئی،کہ وفاقی وزیر مذھبی اموروہم آہنگی بین المذاہب سردار
محمد یوسف نے تمام مکاتب فکر کے علماء و مشائخ کرام کو ایک ہی پلیٹ فارم
مہیا کیا تھا،ان کے اس کنونشن کا ایجنڈا بھی بہت عجیب تھا،کہ جس کو آقائے
نامدارﷺ نے آنکھوں کی ٹھنڈک قرار دی ہے،وہ ہے صلوٰۃ(یعنی نماز)عجب بات یہ
ہے کہ انہوں نے مملکت سعودیہ کی رویے کو اختیارکرتے ہی اس پر اتفاق کر لیا
کہ پورے ضلع اسلا م آباد میں حی علی الصلوٰۃ اور حی علی الفلاح کی صدا بیک
وقت گونجے گی اور پورے اسلام آباد میں نماز باجماعت کاوقت بھی ایک ہی
قرارپایا۔آسان الفاظ میں یہ کہ اس کنونشن کا عنوان تھا ’’نظام صلوٰۃ
کنونشن‘‘۔تمام مکاتب فکر کے علمائے کرام نے اس کنونشن میں اپنے خیالات کا
اظہار کرتے ہوئے نماز کے فضائل ومسائل پر خوب سیر حاصل بحث کی،مگر نظر نے
یہ عجب تماشا دکھایا کہ کہ جیسے ہی میں کنونشن ہال میں داخل ہو گیا تو
سامنے لگے پوسٹر پر نظر آیا کہ اس کنونشن کی صدارت وزیر مذہبی امور وہم
آہنگی بین المذاہب سردار محمد یوسف کریں گے۔پشاوری کا تو پہلے یہ خیال تھا
کہ یہ تو علمائے کرام ومشائخ عظام کی ایک عظیم جماعت ہے،پتہ نہیں کہ اس
اجتماع اور کنونشن کی صدارت کونسے شیخ الحدیث واستادحدیث کریں گے؟جب سردار
محمد یوسف کا نام دیکھ لیا تو عقل ٹھکانے پہ آیا کہ ایسے وزراء بھی اس
مملکت خداداد کے ایوان پر موجود ہیں کہ جن کو اسلام کی ایک اہم رکن نماز کی
اتنی فکر دامن گیر ہوئی کہ ان کو اس اتحاد واتفاق کے بغیر چھین نہیں
آیا۔پارلیمنٹ میں وزیر مذہبی امورکو یہ اختیارات دیئے گئے تھے تو انہوں نے
اسی دن سے بہت سے علمائے کرام ومشائخ عظام سے اتفاق رائے چاہی کہ کیوں نہ
ہم اسلام آباد میں ایک ایسا نظامِ صلوٰۃ قائم کر لیں کے اِسی نظام کے تحت
پورے اسلام آباد میں آذان اور نماز بیک وقت ادا کی جاتی ہو۔اس نظام صلوٰۃ
کا انعقاد تو بہت پہلے(یکم مئی)کو کیاگیا تھااور اس وقت اسلام آباد کی ایک
عظیم ،مشہور اور شہرت کے حدود کو پار کرنے والی جامع مسجد جو ’’فیصل
مسجد‘‘کے نام سے جانا جاتا ہے،علمائے کرام،تاجران کمیٹی اور سب اہل اسلام
آباد کے اتفاق واتحاد کی برکت تھی کہ وہ یکم مئی کا دن بھی جمعہ کا دن نکلا
اور صرف اس پر بھی بس نہیں جیسا کہ کہا جاتا ہے کہ اتحاد واتفاق میں برکت
ہے تو اِسی اتحاد واتفاق نے شیخ غامدی (امام کعبہ)کو بھی اسلام آباد فیصل
مسجد کھینچ کر لایا،یکم مئی کو شیح غامدی نے فیصل مسجد میں اس نظامِ صلوٰۃ
کا افتتاح کرتے ہوئی نماز جمعہ ادا کیاجس میں سینکڑوں ہزاروں تو کیا لاکھوں
کی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی،فیصل مسجد کے علاوہ باہر گراؤنڈ اور سڑکوں
پر نمازی شیخ غامدی کے واسطے سے اﷲ تعالیٰ کے ساتھ ہم کلامی سے ہمکنار
ہورہے تھے،وہی سے اس نظامِ صلوٰۃ کی ابتداء ہوئی۔اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ
اسلام آباد کے تمام مساجد کے لیے’’ اوقات نماز کے لیے دائمی نقشہ ‘‘وفاقی
وزیر مذہبی امور کی زیر نگرانی تیار کر لیا گیا،آج وہی نقشہ کنونشن کے تمام
حاضرین وسامعین تک پہنچایا گیا۔
اس نظام صلوٰۃ کی افتتاح تو یکم مئی کو ہوئی تھی مگر حالاً اسلام آباد میں
یہ ایک کنونشن منعقد کیا گیااس کنونشن کا باقاعدہ آغاز سردار محمد یوسف کے
آنے کے بعد فیصل مسجد کے پیش امام کی تلاوت سے ہوئی،پھر تمام مکاتب فکر کے
علماء کو دو،تین منٹ کا وقت دیا گیا جس میں انہوں نے اپنے خیالات کا اظہار
کیا ۔آخر میں اس کنونشن کے صدر سردار محمد یوسف کو بھی موقع دیا گیا،انہوں
نے صاف اعلان کردیا اس کنونشن اور اس نظامِ صلوٰۃ کے انعقاد میں تمام
علمائے کرام نے ہمارا ساتھ دیا،مگر میں اپنے ان تاجر بھائیوں سے بھی ایک
دردمندانہ اپیل کروں گا کہ یہ لوگ بھی ہر نماز کے وقت پندرہ سے بیس منٹ تک
کے نماز وقفہ کے لیے اپنی دکانیں بند رکھیں گے تاکہ بازار کا بھی صفایا نظر
آنے لگے اور اسی سے لوگ خود مسجد کی طرف آنے پر مجبور ہوں گے۔جب یہی کام
ہونے لگیں گے تو سب لوگ اکھٹے ہو کر اطمینان کے ساتھ اس اہم فریضہ کو سر
انجام دیں گے۔پھر وزیر مذہبی امور نے یہ بھی کہا کہ اسلام آباد کے بعد
دوسرے صوبوں میں بھی اس نظام کا اجراء کریں گے،تو گزشتہ دنوں اہل سوات نے
بھی اِسی فیصلہ پر مجتمع ہو کر انہوں نے بھی بیک وقت اذان اور نماز ادا
کرنے پر اتحاد رائے کا اظہار کیا۔
ایں سعادت بزور بازو نیست
تانہ بخشد خدائے بخشندہ
ہمارے ان اہل اقتدار اور مملکت خدادادکے ایوان کے صاحب اقتدار لوگوں کی ان
عظیم مثالی کارناموں میں سے ایک کارنامہ یہ بھی ہے کہ پورے ایک ضلع بلکہ
کئی اضلاع کے لوگوں کو ایک ہی نقطہ نظر پر جمانااور جمع کرنا کارے دارد،مگر
جب خدا کسی کے دلوں کو ایک طرف راغب کرنا چاہے تو پھر کوئی اس کو پھیرانے
والا نہیں ہے۔
اﷲ تعالیٰ ہم سب میں بھی اتحاد واتفاق کی ایسی لہردوڑائیں کہ پھر وہ کھبی
ٹھوٹنے والی نہیں ہو،یہ تو صرف اسلام آباد کی بات ہے اﷲ تعالیٰ پورے مملکت
،اسلامی جمہوریہ پاکستان میں اسی طرح اتحاد اور اقامت صلوٰۃ کی اہمیت پیدا
کردے،کیونکہ کہا جاتا ہے کہ نماز باجماعت نزدیک نزدیک کھڑے ہونے سے دلوں
میں محبت پیدا ہوتی ہے۔اﷲ تعالیٰ ہمیں بھی حقیقی معنوں میں ایسی محبت نصیب
فرمائیں(آمین)
|
|