ٹرین حادثہ اور حکومت

پاکستان کی یہ بدقسمتی ہے کہ کوئی دن ایسا نہیں گذرتا کہ جب کوئی نہ کوئی دلخراش واقعہ رونما نہ ہو، ہمارے لئے وہ دن انتہائی یادگار ہوگا کہ جس دن کوئی سانحہ رونما نہ ہو ۔۔۔گذشتہ روز گوجرانوالہ کے قریب چٹھہ نہر میں ٹرین کی بوگیاں گرنے سے پاک فوج کے لیفٹینٹ کرنل عامر جدون اور ان کی بیوی بچوں سمیت 19 افراد جاں بحق ہو گئے ۔جبکہ5 زخمیوں سمیت 80افراد کو بحفاظت نکا لنے کی اطلاعات ہیں ۔

پنوں عاقل سے کھاریاں جانے والی ٹرین گوجرانوالہ کے موضع ہیڈ چھناواں کے قریب پل ٹوٹنے سے اس کی بوگیاں نہر میں جا گریں ، حادثے میں خاتون اور بچے سمیت 19افراد جاں بحق ہو ئے جبکہ سیکورٹی اہلکاروں سمیت 58افراد زخمی ہو گئے۔حادثے کے باعث وزیر آباد فیصل آباد ٹریک بند ہوا ،ترجمان ریلویز کا کہناہے کہ ٹرین حادثے میں تخریب کاری کا خدشہ نظر اندازنہیں کیا جاسکتا۔وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کے امکانات کو رد نہیں کیا جا سکتا ، امدادی کاموں میں نیوی کے خوطہ خوروں اور فوجی جوانوں نے حصہ لیا ، آرمی غوطہ خوروں کی ٹیموں کی جانب سے بوگیاں کلیئر قرار دینے کے بعد متاثرہ پل کی مرمت کا کام شروع کر دیا گیا ہے ۔ آئی ایس پی آر کے مطابق خصوصی ٹرین پاک فوج کے جوانوں اور افسروں کو لے کر کھاریاں جارہی تھی کہ راستے میں ہیڈ چھناواں کے قریب ٹرین حادثہ کا شکار ہو گئی اور نہر کا پل ٹوٹنے کے باعث ٹرین کی ایک فرسٹ کلاس سلیپر بوگی اور انجن نہر میں گر گیا جس کے باعث متعدد افراد زخمی ہوئے جبکہ5افراد جاں بحق ہو گئے اور ان کی لاشیں بھی نہرسے نکال لی گئیں ہیں،مرنے والوں کی تعداد بعدازاں 19ہو گئی۔

ہیڈچھناواں میں کا پل 1906 میں تعمیر کیا گیاتھا جو کہ اب بہت ہی خستہ حال ہو چکاتھا جس کے باعث ٹرین کو حادثہ پیش آیا۔اس سے قبل اسی پل سے کراچی جانے والی پاکستان ایکسپریس گزر کر گئی تھی خدانخواستہ اگر اس گاڑی کو حادثہ پیش آجاتا تو نقصان بہت زیادہ ہونے کا خطرہ تھا۔

ریلوے کا سارا نظام 1886ء میں فرنگی دور میں تعمیر کیا گیا ۔اور اس کا ہیڈ کوارٹر لاہور میں قائم کیا گیا ،یہ ٹریک 4800میل یعنی 7,791کلومیٹر لمبا ہے اور یہ پورے پاکستان میں پھیلا ہوا ہے ۔یہ ٹریک طورخم سے کراچی بچھایا گیا تھا جس میں ہزاروں پل تعمیر کئے گئے تھے جن میں سے کچھ پُل توشاہد دوبارہ تعمیرکئے گئے لیکن زیادہ تر پلوں پر ان کی تعمیر سے لے کر آج تک کوئی توجہ ہی نہ دی گئی ۔

ٹرین حادثے کو اس تناظر میں دیکھنے کی ضرورت ہے ،تاہم ریلوے انتظامیہ کی اپنے فرائض سے غفلت اور کوتاہی بھی نظر انداز نہیں کی جا سکتی کیونکہ اس واقعہ کے بعد سامنے آنے والے حقائق ریلوے انفراسٹرکچر کی نشاندہی کر رہے ہیں اس کے مطابق پاکستان بھر میں ریلوے کے پلوں کی نگرانی اناڑیوں کے ہاتھوں میں ہے پلوں کی نگرانی جیسے حساس کام پر نان کوالیفائیڈ یا کم درجے کا اسٹاف تعینات کیا گیا ہے ۔ برج انسپکٹر کی 9میں سے 6 آسامیاں کئی سالوں سے خالی ہیں جن پر قواعدو ضوابط سے ہٹ کر اسسٹنٹ چارج مین واٹ سپلائی کو تعینات کیا گیا ہے ملتان ،سکھر ، کوئٹہ ، پشاور ، راولپنڈی سمیت لاہور میں برج انسپکٹرز سرے سے موجود ہی نہیں ۔بد قسمتی سے ریلوے میں اگرکسی بات پر توجہ دی گئی تو اس پر کہ ریلوے لائن کے نیچے لگے ہوئے لوہے کے’’ سلیبس کو‘‘ تبدیل کرکے ان کی جگہ سیمنٹ کے’’ سیلیب‘‘ ڈال دئیے گئے اور لوہے کے مضبوط اور قیمتی ’’ سلیب‘‘ سکریپ کی صورت بیچ دئیے گئے ۔آج ریلوے نظام کو 100 سال سے زیادہ عرصہ گذر چکا ہے لیکن قیام پاکستان کے بعد سے لے کر اب تک کسی بھی حکومت نے اس کی حالت بہتر بنانے پر کوئی توجہ نہ دی ، ورنہ ہیڈچھناواں والا پل بھی یوں زمین بوس ہو کر قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع کا سبب نہ بنتا ۔

موجودہ حکومت لاہور ، راولپنڈی اسلام آباد اور ملتان سمیت اکثر شہروں میں میٹروبس جیسے عظیم منصوبوں پر اربوں روپے خرچ کر رہی ہے ، مگر اسے شاہد ریلوے نظام میں موجود خرابیوں کے ساتھ ساتھ ناقص اور خستہ حال پلوں سمیت دیگر امور پر توجہ دینے کی ضرورت ہی محسوس نہیں ہو رہی ۔۔۔اگر غفلت اور لاپرواہی کا یہی عالم رہا تو مستقبل قریب میں اس ٹرین حادثے سے بڑا سانحہ رونما ہو سکتا ہے ۔حسب روایت وزیر اعظم میاں نواز شریف نے واقعہ کا سخت نوٹس لیا ہے اور اس کی تحقیقات کا حکم بھی دے دیا ہے ۔اور تخریب کاری اور غفلت کے بعض شواہد بھی سامنے آ رہے ہیں ۔ یہ بھی ہماری المیہ ہے کہ ہر حادثے کے بعد اس واقعہ کا نوٹس لیا جاتا ہے اور بس اُس کے بعد اسے حکمران اور عوام دونوں ہی بھول جاتے ہیں۔ انسانی جانوں کا ضیاع گویا ہمارے لئے کوئی مسئلہ نہیں ،حکومتی رٹ کے دعوے کئے جاتے ہیں مگر عملاً کہیں بھی حکومت کی گرفت نظر نہیں آتی ۔آخر کب تک یہ سلسلہ چلتا رہے گا ۔۔؟ کب ہمارے حکمران ہوش کے ناخن لیں گے ۔ ضرورت اس امر کی ہے وزیر اعظم میاں نواز شریف اور وفاقی وزیرریلوے سعد رفیق اپنے مخالفین کو نیچا دکھانے پر اپنی توانائیاں صرف کرنے کی بجائے عوامی مسائل پر اپنی توجہ مرکوز رکھیں ۔ ریلوے کو بہتربنانا وقت کی اہم ضرورت ہے اس لئے حکومت عوام کو ریلوے کی محفوظ سفری سہولیات کی فراہمی کیلئے فور ی اقدامات اٹھانا چاہئے ۔اس سے قبل کہ کوئی اور سنگین سانحہ انسانی جانوں کے ضیاع کا سبب بنے ۔
 
syed arif saeed bukhari
About the Author: syed arif saeed bukhari Read More Articles by syed arif saeed bukhari: 126 Articles with 130281 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.