پاکستان کے موجودہ حالات پر نظر ڈالیں تو ایسا معلوم دیتا
ہے جیسے ہر کوئی سیاست کی اَتھا گہروئیوں میں ڈوبا ہوا ہے۔ سیاسی و مذہبی
جماعتوں سے لیکر خود کو مقدس و معصوم گائے سمجھنے والے بھی سیاسی بازیگری
کا مظاہرہ کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔فوج نے تہیا کرلیا ہے کہ ملک سے گند کو
صاف کرنا ہے لہذا ہر بار کی طرح اِس بار بھی گندکو صاف کرنے کی شروعات نائن
زیرو سے ہی کی گئی اب اِس میں کوئی خاص قسم کی فوجی حکمتِ عملی شامل ہے یا
سیاسی بازیگری فِلحال اِس بارے کچھ کہنے سے قاصر ہیں۔کراچی سے گند صاف کرنے
کے دوران تمام حرامی حلالی کا تعلق ایم کیوایم سے ظاہرہونا بظاہر یہ ثابت
کرتا ہے کہ کراچی میں موجود دیگر سیاسی و مذہبی جماعتیں دودھ کی دُھلی
ہیں۔عوام حیران و پریشان ہیں کہ کراچی کے جرائم و کرائم سے بھر ے پڑے ایک
بہت بڑے حصے پر اپنا اثر و رسوخ قائم رکھنے والی دوجماعتیں اے این پی اور
لیاری گنیگ وار کی سرپرستِ اعلیٰ پاکستان پیپلز پارٹی کتنی پاکباز
نکلیں،نیز یہ کہ پورے کراچی میں مذہبی منافرت پھیلانے والی ایک بڑی مذہبی
جماعت پر تو جیسے جنت واجب ہوگئی ۔ اِس بات کو لیکر مجھ سمیت پاکستان کے
بڑے سے بڑے تجزیے کار ،دانشور ،کالم نگار، سول سوسائٹی میں موجود باشعور
طبقے سے تعلق رکھنے والے حضرات سب کے سب سچ وپنج میں مبتلا ہیں اور سوچنے
پر مجبورہیں کہ کیا کراچی میں برائی کی صرف ایک ہی جڑ ہے جس نے پورے کراچی
کا سکون غارت کررکھاتھا۔ صفائی کرنے والوں کو اَڑسٹھ سالوں میں کہیں گند
نظر آیا بھی توصرف ایم کیوایم میں ہی نظر آیاواہ صاحبو واہ ،ثابت ہوگیا
اُوپر سے لیکر نیچے تک سب دل جلے بیٹھے ہیں۔قارئین پاکستان کے مڈل کلاس
طبقے سے تعلق رکھنے والی واحد سیاسی جماعت پر اچانک اِس طرح چاروں اطراف سے
گہرا تنگ کرناپاکستان کے کرتا دھرتا معاملات کو کس طرف لیکر جانا چاہتے ہیں
اِس پر خاص طور پر توجہ مرکوز رکھنے کی ضرورت ہے۔ کوئی سوچے اور بتائے
پاکستان کا بدنام زمانہ مہران اسکینڈل جس میں اصغرخان اور دیگر کے اعترافی
بیانات سے یہ بات ثابت ہوچکی تھی کہ ایم کیوایم کے قائد الطاف حسین وہ واحد
شخصیت تھی جس نے نوٹوں سے بھر ا بریف کیس واپس لوٹادیا تھا آج اُسی شخص پر
بھارتی ایجنسی را سے پیسے لینے کی تہمت لگائی جارہی ہے ایک بار پھر کہنا
چاہنیگے واہ صاحبو واہ۔ذراتاریخ کو کھنگالیں اور نوٹ کریں بھارت کے ساتھ
کِن کِن ادوار میں کن لوگوں نے مراسم قائم کئے کن لوگوں نے فہرستیں بنا بنا
کر بھارتی انجنسیوں کو فراہم کیں اور خوب آشربادیں حاصل کیں، کن لوگوں نے
پاکستان کے آرمی چیف کو بھارت کی گود میں ڈالنے کی ناکام کوشش کی ،آج بھی
جب مارشل لاء کی بازگشت سنائی دینے لگتی ہے تو پاکستان کی سرحدوں پر کس کی
ایماء پر بھارتی دراندازیاں شروع ہوجاتی ہیں ۔ سب چیزیں رکارڈ کا حصہ ہیں
ہماری اِن باتوں سے کسی کے آگ لگتی ہے توبھائی لگتی رہے لیکن بات اُصول کی
ہی کی جائے گی۔ ایم کیو ایم اور اُس کی قیادت پرپہلے دن سے الزام لگتے رہے
ہیں آج تیس سال کا عرصہ گزرچکا ،نہ الزام ثابت ہوسکے نہ الطاف حسین کے عمل
وکردار سے کوئی پروف کرسکا۔آج کل ایک خبر گردش میں ہے کہ ایک نئی سیاسی
پارٹی بننے جارہی ہے جس میں عنقریب ایم کیوایم سے جڑی اہم شخصیات اوردیگر
جماعتوں کے رہنما شامل ہونے جارہے ہیں جس کی قیادت اردو بولنے والی کسی اہم
شخصیت کو سونپے جانے کی خبرہے۔ قارئین مائنس الطاف فارمولے سے متعلق اردو
بولنے والوں کو لالی پاپ دیا جارہا ہے کہ ایم کیو ایم کی قیادت سے الطاف
حسین کو ہٹا کر ایک نئی قیادت سامنے لائی جائے گی جو اردو بولنے والوں کی
تمام محرومیاں سالوں میں نہیں مہینوں میں نہیں بلکہ دنوں میں ختم کردیگی جس
کو لیکر مختلف نام گردش میں ہیں جن کا ذکر پھر کسی کالم میں کریں گے۔
قارئین سچ تو یہ ہے کہ الطاف حسین کے بنا ایم کیوایم کچھ بھی نہیں مائنس
الطاف فارمولے کے پیچھے دراصل مائنس ایم کیوایم ہی کا فارمولا کارفرما ہے ۔
لیکن اس بات سے ہم اپنے قارئین کو پہلے آگاہ کرچکے ہیں کہ ایسا ہونا ممکن
نہیں مائنس الطاف کے بعد کی صورتحال کو سنبھالنا کسی کے بھی بس میں نہ
ہوگا،یہ مت بھولیں الطاف حسین صرف ایک جماعت کا سربراہ نہیں ایک قوم کا
لیڈر ہے۔ یہاں ہمارا مقصدایم کیو ایم کو سپورٹ کرنا ہے نہ اُس کی وکالت
کرنا،ہم ایم کیوایم اور اُس کی قیادت سے سیاسی طور پر پوری طرح متفق نہیں
،بلکہ ہم سمجھتے ہیں کہ ایم کیوایم اور اُس کی قیادت سے کچھ غلط فیصلے ہوئے
ہیں جس کا خمیازہ وہ آج بھگت رہی ہے۔ہمارا موضوع ہے کہ انصاف کے ترازو کو
انصاف پر مبنی رکھا جائے بانوے والی سیاست اور بانوے والی سوچ کو آج بھی
زندہ رکھا گیا تو اِس کے نتائج خاصے گھمبیر ہوسکتے ہیں کیونکہ اب وہ دور
نہیں رہا وقت اور حالات یکسر بدل چکے ہیں اب کچھ چھپ سکتا ہے نہ چھپایا
جاسکتا ہے جوں کے توں حالات عوام کو میسر ہیں اور یہ بات سب بخوبی جانتے
ہیں کہ ایم کیوایم اردو بولنے والوں کی واحد نمائندہ جماعت ہے لہذا صفائی
کرنے والوں اور صفائی کرانے والوں کوزمینی حقائق کو سامنے رکھتے ہوئے حکمتِ
عملی اپنانے کی ضرورت ہے ایم کیو ایم میں گند ہے تو ضرور صاف کیجئیے پوری
قوم آپ کے ساتھ ہے لیکن اتنا آپ بھی جانتے ہیں اور ہم بھی کہ گندکے یہ
ڈھیرصرف ایک جگہ نہیں بلکہ جگہ جگہ گند کے ڈھیر موجود ہیں اُن کو بھی صاف
کرنا انتہائی ضروری ہے بہتر ہوتا اِس کی شروعات بڑے بڑے مرغابوں سے کی جاتی
تاکہ متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والوں کے اعتماد میں اضافے کو ممکن بنایا
جاسکتا ۔لہذاہم پھر کہتے ہیں مائنس الطاف فارمولے سے متعلق فیصلے جذبات سے
نہیں دماغ سے کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ الطاف حسین صرف ایک جماعت کا سربراہ
نہیں ایک قوم کا لیڈر ہے۔ |