محمود غزنوی نے 1009میں
قلعہ نگر کوٹ فتح کیااور 1010میں ملتان کا رخ کیااور باغی چیف داؤد کو شکست
دی1021میں محمود نے ٹریلو چنپل کو قتل کر دیا اس کے بعد اسکے بیٹے بھیمپل
نے اقتدار سنبھالا لیکن 1028میں محمود کے ہاتھوں مارا گیا اور یوں ہندو
شاہی سلطنت کا خاتمہ ہو گیا۔محمود نے 1015اور 1021میں کشمیر کو فتح کرنے کی
کوشش کی مگر ناکامی ہوئی۔کنوج(۱۰۱۹)،کلینجر اور قلعہ گوالیر(۱۰۲۲)فتح کر
لینے کے بعد۹جنوری۱۰۲۶میں ملتان اور راجپوتانہ سے گزرتے ہوئے سومناتھ کے
مندر پر ۱۷ حملے کئے اور ہندوؤں کو شکست دی ،بتوں کو توڑا(بت شکن
کہلایا)اور بہت سا مال و زر اور ہیرے جواہرات مسلمانوں کے ہاتھ
آئے۔’سومناتھ کو فتح کر لینے کے بعد محمود بتوں کو توڑنا چاہتا تھا ، برہمن
نے نہ توڑنے کی درخواست کی لیکن محمود’ بتوں کو بیچنے والا‘کی بجائے ’بت
شکن‘کہلانا چاہتا تھا اس نے بتوں کو توڑااور اسکے ٹکڑے غزنی
بجھوائے‘(فریشتہ)۔محمود کی آخری مہم (۱۰۲۷)جاٹ کے خلاف تھی بہت سے جاٹ مارے
گئے اور کئیوں کو شکست ہوئی۔وسطی ایشیا کا یہ عظیم فاتح اور جرنیل 1030میں
اپنے خالق حقیقی سے جا ملا۔
غزنوی کی وفات کے بعد غزنوید سلطنت زوال پذیر ہوگئی۔۱۱۷۳ء میں غزنی کو غیاث
الدین غوری نے فتح کر لیا اور شھاب الدین غوری کو غزنی کا گورنر لگا
دیا۔غزنی پر پوری طرح قابض ہونے کے بعد غوری نے ہندوستان کو فتح کرنے کا
سوچا۔ملتان،سندھ اور پنجاب کو فتح کر لینے کے بعد 1191A.Dمیں بھٹنڈا اور
سرا کے درمیان ایک گاؤں تارین(تروڑی)میں پہلی جنگ تارین میں پرتھوی راج
چوہان کے ساتھ نبرد آزما ہوا۔جس میں غوری کو شکست ہوئی۔فریشتہ لکھتی ہیں کہ
’سلطان میدان جنگ میں مردوں کے ساتھ مدہوش پڑا تھا کہ رات کو اسکا غلام
کندوں پر اٹھا کے اسے کیمپ میں لے گیا۔‘غوری نے قسم کھائی کہ جب تک وہ
سلطان کو شکست نہیں دے گا وہ خون آلود لباس نہیں اتارے گا۔اگلے سال ۱۱۹۲ء
میں دوسری جنگ تارین میں اس نے گمھسان کے رن میں پرتھوی راج چوہان کو شکست
دی اور پرتھوی مارا گیا۔ غوری نے قطب الدین ایبک کو بازار دہلی سے
خریدا(قطب الدین کے بھائیوں نے حسد کرتے ہوئے اسے بیچ دیا تھا) جو بعد میں
۱۲۰۶ سے ۱۲۱۰ تک ،خاندان غلاماں کا بانی،1206ء میں غوری کی شہادت کے بعد
قطب الدین نے غوری سلطنت کے ہندوستانی حصوں پر اپنی حکومت کا اعلان کر
دیا۔اس نے پہلے لاہور کو دارالحکومت قرار دیاجسے بعدازاں دہلی منتقل کر دیا
گیا۔قطب الدین ایبک نے صرف ۴ برس حکومت کی اور لاہور میں پولو کھیلتے ہوئے
وفات پائی۔اسکا مزار انارکلی لاہور میں واقع ہے۔قطب الدین نے قطب
مینار(خواجہ بختیار کاقی کے اعزاز میں تعمیر کروایا،ہندوستان کا دوسرا سب
سے بڑا مینار،التتمش نے مکمل کروایا)،قوت الاسلام مسجد دہلی،مسجد آرائی دین
کا جھونپڑا تعمیر کروائی۔
سلطان التمش (ایبک کا داماد،خاندان غلاماں کا حقیقی بانی کیونکہ ایبک کی
فتوحات کو اس نے مستحکم کیا)۱۲۱۱ سے ۱۲۳۶ تک ہندوستان پر حکمرانی کی۔He
completed what Qutb-ud-Din had begunسلطان التمش کو خاندان غلاماں کا
حقیقی بانی کہا جاتا ہے کیونکہ اس نے ایبک کی فتو حات کو
مستحکم(consolidate)کیا۔یلڈیز اور نصیر الدین قباچہ جیسے باغیوں کو شکست دی
اور منگولوں کے ساتھ مفاہمت کی پالیسی اختیار کی۔ملتان،سندھ،بہار،بنگال کو
دوبارہ فتح کیا۔سلطان التمش نے ۲۶ سال حکمرانی کرنے کے بعد 1236ء میں وفات
پائی ۔مقبرہ التمش دہلی میں ہے۔خواجہ بختیار کاکی کی وصیت کے مطابق ان کی
نماز جنازہ وہ پڑھائے گا جس نے کبھی عصر کی چار سنتیں تک نہ چھوڑی ہوں اور
نہ ہی کبھی زنا کیا ہو۔سلطان التمش نے آپکی نماز جنازہ پڑھائی تھی۔سلطان
التمش نے ہی قطب مینار کو مکمل کیا۔سلطان التتمش کے بعد ااسکے بڑے بیٹے ارم
شاہ نے ۸ ماہ حکمرانی کی،ارم شاہ کی وفات کے بعد رکن الدین کچھ ماہ
برسراقتدار رہا اور پھر رضیہ سلطانہ دہلی کی پہلی اور آخری خاتون حکمران
بنیں۔(جاری ہے) |