اخبار میں اشتہار کی اہمیت وافادیت
(محمد حسنین رضا, New Delhi)
اشتہارات کا دائرہ دن بہ دن وسیع
ہوتا جارہاہے اور انسانی زندگی کو حددرجہ متاثر کررہاہے۔ اشتہار اپنے آپ
میں ایک اعلیٰ حیثیت کا مالک ہے ، اشتہار انسانی زندگی میں ایک الگ پہچان
رکھتاہے۔ اشتہار کی اہمیت دنیا کے ہر شعبہ میں مسلم ہے چاہے ملی ہو یا
سماجی، سیاسی ہو یا اقتصادی۔ اس طرح کے ہر شعبہ میں اشتہار کی اہمیت برقرار
ہے۔ اشتہار نے جہاں انسان کو سماجی، سیاسی اور ملی جیسے شعبہ ¿ جات کو
متاثر کیا وہیں انسان کی اقتصادی ومالی حالت کو بھی رفعت ووسعت بخشا۔ آج
دنیا کے ہر میدان میں اشتہار کی پذیرائی ہے۔ بڑی بڑی کمپنی سے لے کر ایک
ادنیٰ دکان والے بھی اپنی مصنوعات کا اشتہار شائع کرواتے ہیں تاکہ عوام ان
مصنوعات سے باخبر ہوں اور زیادہ سے زیادہ اشیاءکی فروخت ہو۔ اشتہار انسانی
روابط کا ایک بہترین ذریعہ ہے۔ دورحاضر میں بغیر اشتہار کے دکاندار، بزنس
مین وغیرہ کا جینا دوبھر ہوگیا ہے۔ چھوٹے سے چھوٹے دکان والے بھی اپنی دکان
کا سائن بورڈ کے ذریعہ، قصبہ کے نکڑیا چوراہے پر پوسٹر اور بینر کے ذریعہ
مصنوعات کا خوب عوام کے درمیان تشہیر کرتے ہیں۔
اشتہار کے بنیادی مقاصد:
اشتہارات اپنے اغراض ومقاصد کے لیے شائع ہوتے ہیں۔ بغیر ضرورت کے اشتہار
شائع نہیں کیاجاتا۔ اشتہار کے بنیادی مقاصد یہ ہیں:
۱۔ اشتہار شدہ اشیاءزیادہ سے زیادہ لوگوں میں فروخت ہوں، ۲۔ اشیاءکے
استعمال میں اضافہ ہو، مثلاً دن میں ایک مرتبہ صابن کا استعمال چہرہ دھونے
کے لیے ہوتاہے تو صابن بنانے والے مشتہرین اس بات کی طرف رغبت دلاتے ہیں کہ
صابن کا استعمال دوتین مرتبہ کیا جائے یعنی مشتہرین کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ
ان کی مصنوعات کی فروخت دوگنی ہوجائیں، ۳۔ اشتہار کے نئے نئے طریقے استعمال
کیاجائیں جن سے مصنوعات کی فروخت میں اضافہ ہو، ۴۔ نئی نسل کے نوجوان کو
نئی نئی مصنوعات کی اطلاع فراہم کرنا، ۵۔ اشتہار عوام، سماج کی درستگی کے
لیے بھی ہوتا ہے تاکہ معاشرہ میں سدھار ہو، مثلاً ”گندی سے بچو اور دوسروں
کو بھی بچاﺅ“، ”آنکھ دان کرو“ یا ”معذور لوگوں کی مدد کرو“ اس طرح کے بہت
سارے ایسے اشتہارات ہوتے ہیں جو بے غیر مفاد کے عوام، سماج کی بھلائی کے
لیے ہوتے ہیں،۶۔ حکومت کی پالیسیوں، اسکیموں کے متعلق لوگوں کو اطلاع فراہم
کرنا۔ اشتہار اپنے مقاصد کو کامیاب بنانے کے لیے مذکورہ بالا اشیاءکی پیروی
کرتاہے۔
اشتہار کی شروعات:
انگلستان میں تاجروں اور گاہوں کو یکجا کرنے کے لیے استعمال کیا جاتاتھا،
پھر عوام کے دکانوں کے لیے استعمال کیاجانے لگا۔ سید اقبال قادری اپنی کتاب
”رہبر اخبار نویسی“ میں اشتہار کی شروعات کے متعلق یوں رقمطراز ہیں:
”انگلستان میں تاجروں اور گاہوں کو یکجا کرنے کے لیے کئی طریقے استعمال
ہوئے۔ پیشہ ور لوگوں کی شناخت اتنی اہم سمجھی گئی کہ خاندان کے نام تک
اسمتھ، وہیلر، مُلّر، مِلّر اور گولڈ اسمتھ وغیرہ مشہور ہوگئے۔ پھر دوکانوں
کے لیے سائن بورڈوں کی ضرورت محسوس کی گئی اور ہر تجارت گاہ کے لیے دلکش
بورڈ ضروری سمجھے گئے۔ اشیاءکی بہترین شناخت کے لیے ”ٹریڈ مارک“ (Trade
Mark) کا طریقہ اپنایاگیا جو آج بھی دنیا کے ہرملک میں احترام اور استقلا ل
کے ساتھ رائج ہے۔“ (سید اقبال قادری، رہبر اخبار نویسی، ص:۸۱۴)
سید اقبال قادری کے بیان سے یہ پتہ چلتاہے کہ اشتہار کی ایجاد انگلستان سے
ہوئی جو دکانوں اور لوگوں کو جمع کرنے کے لیے استعمال کیاگیا تھا۔ مگر اس
کا باضابطہ آغاز اس وقت ہوا جب یوروپ میں صنعت کا اضافہ ہوا، جدید مشینوں
کے ذریعہ ایجاد میں اضافہ ہوا تو اس کے کھپت کے لیے اشتہار کی ضرورت پڑی جو
بہت ہی معاون اور فائدہ مند ثابت ہوئے۔
اخباری اشتہار کا آغاز:
اخباری اشتہار کے آغاز سے پہلے سائن بورڈ یا پمفلیٹ، دستی اشتہارات کا رواج
لوگوں میں عام تھا۔ سید اقبال قادری اخباری اشتہار کا آغاز تاریخ کے حوالے
سے یوں بےان کرتے ہیں:
”تاریخی اعتبار سے سب سے پہلے اخباری اشتہار امریکی رسالہ ”بوسٹن نیوز
لیٹر“ کے تیسرے شمارہ مورخہ ۸مئی ۴۰۷۱ءکو شائع ہوا تھا۔ امریکہ کے پہلے
مطبوعہ روزانہ اخبار کا نام ہی ”دی پین سِلوے نِیا پیکٹ اینڈ ڈیلی
اڈورٹائزر“ (The Pensylyania Packet and Advertiser) تھا جو ۴۸۷۱ءمیں جاری
ہوا اور اس میں اشتہارات کو مو ¿ثر مقام حاصل تھا۔“ (سید اقبال قادری، رہبر
اخبار نویسی، ص: ۹۱۴)
اردو رسالے میں اشتہار کے آغاز کے متعلق مشتاق صد ف اپنی کتاب ”اردو صحافت“
میں لکھتے ہیں:
”جہاں تک اردو رسائل کی بات ہے تو ماسٹر را م چندر کا پندرہ روزہ رسالہ
”فوائد الناظرین“ جسے ۵۴۸۱ءمیں دہلی سے جاری کیاگیا، میں ایک رسالے کا
اشتہار شائع ہوا تھا جو ۰۷۳ الفاظ پر مشتمل تھا۔ یہ اشتہار ”فوائد
الناظرین“ کی تیسری جلد کے ۳۳ ویں نمبر نومبر ۸۴۸۱ءمیں چھپا۔ کہاجاتاہے کہ
اردو کا پہلا رسالہ ہے جس سے اشتہار بازی کا آغاز ہوا۔“ ( مشتاق صدف، اردو
صحافت، ۶۷۲)
اردو اخبار میں اشتہار کے آغاز کے متعلق مشتا صدف لکھتے ہیں ”قدیم اردو
اخبارات کے سرورق پر ہی اشتہار دینے کا رواج تھا۔ اس ضمن میں ’جام جہاں
نما‘، ’صادق الاخبار‘ اور ’طلسم لکھنو‘ کو بطور مثال پیش کیاجاسکتاہے، لیکن
ان اخبارات کے سرورق پر جو اشتہار ہوتا تھا وہ اپنے اخبار کی قیمت اور دیگر
تفصیلات سے متعلق ہی ہوتا تھا۔ ’جام جہاں نما‘ جس میں انگریزی کا اشتہار
چھپتا تھا وہ اخبار سے متعلق ہی ہوتا تھا۔“ (مشتاق صدف، اردو صحافت،
ص:۷۷-۶۷۲)
اشتہار اخبار کا اہم جز ہے۔ بغیر اس کے اخبار کا وجود ناممکن ہے۔ اس لیے کہ
اخبار کے اخراجات کا تہائی حصہ آمدنی اشتہار ہی کے ذریعہ ہوتا ہے۔ اگر
اخبار میں اشتہار نہ ہوں تو اخبارات کے مالکان کہیں کے نہیں رہ پائیں گے۔
اخباری اشتہار کے اقسام:
اخباری اشتہار کی دوقسمیں ہوتی ہیں۔ ایک غیر مستقل اور دوسرا مستقل
کہلاتاہے۔ غیر مستقل اشتہار: وہ اشتہار جو کبھی کبھا رکسی کمپنی، اسکول،
مدرسہ اور پرائیوٹ انسٹی ٹیوٹ وغیرہ کے ذریعہ جو اشتہارآتاہے اسے غیر مستقل
اشتہار کہتے ہیں۔ مستقل اشتہار: اس اشتہار کو کہتے ہیں جو حکومت کی طرف سے
آتاہے۔ یہ اشتہار حکومت کی پالیسی، اسکیم اور ریلوے محکمہ اس طرح کی بہت
ساری چیزوں کے متعلق ہوتے ہیں۔ مگر اس کے نرخ غیر مستقل کے مقابلہ کم ہوتے
ہیں۔
اشتہار کے مختلف طریقے:
اشتہار کئی طرح سے کیاجاسکتاہے، اشتہار کرنے کے بہت سارے آلات ہیں جس کے
ذریعہ اشتہار کیاجاتاہے۔پرانے زمانے میں پمفلیٹ، ڈاک کے ذریعہ، کتاب کے
ذریعہ، فلموں کے شروع میں اشتہار دے کر وغیرہ وغیرہ۔ اس طرح کی بہت ساری
چیزوں کے ذریعہ اشتہار کیاجاتا تھا مگر آج کے اس الکٹرانک میڈیا اورڈیجیٹل
ٹکنالوجی کے دور میں ریڈیو، ٹیلی ویژن، مبائل، گھڑی، انٹرنیٹ، کلینڈر، قلم،
کاپی اور اخبار وغیرہ کے ذریعہ اشتہار کیاجانے لگا۔ خاص کر جب ٹیلی ویژن کی
ایجاد ہوئی تو اس کے ذریعہ اشتہار میں بہت وسعت ہوئی اور اخبار، ریڈیو جیسے
آلات کو پیچھے چھوڑ گئی۔ اب اخبار پر یہ سوالات اٹھنے لگے کہ اب اشتہار کے
لیے اخبار کی کوئی ضرورت نہیں مگر اخبار نے دم نہیں توڑا اور بخوبی ان
اعتراضات کا مقابلہ کرتا رہا۔ آج جس طرح ٹیلی ویژن کے ذریعہ مصنوعات وغیرہ
کا اشتہار کیاجاتاہے اسی طرح اخبار بھی بہتر سے بہتر لے آﺅٹ اور خوبصورت،
دلکش ڈیزائن کے ذریعہ اشتہار کو پیش کررہی ہے اور اس کی اہمیت لوگوں میں
مسلم بھی ہے اور آئے دن اخبارات میں اشتہارات کے انبار لگے رہتے ہیں۔
اشتہار کی ایجنسیاں:
دورحاضر میں اشتہار کی ایجنسیاں کثرت سے قائم ہونے لگی ہیں۔ یہ ایجنسیاں
کمپنی، بزنس مین وغیرہ سے اشتہارات لے کر اخبارات، ٹیلی ویژن، اور ریڈیو
میں دیتے ہیں۔ یہ اڈورٹائزنگ ایجنسیاں پبلی سٹی کی ذمہ داری لیتے ہیں اور
دیگر ذرائع کے ساتھ ساتھ اخبارات میں بھی اشتہارات تیار کراکے بھیجتی ہیں۔
اس میں ایجنسیاں بھی پیسہ کماتی ہیں اور اخبارات کے مالکان کو بھی اس سے
نفع ہوتاہے۔ چند ایڈورٹائزنگ ایجنسیوں کے نام:
1 A dbur Pvt Ltd,Ghaziabad
2 Akshara Advertising, Nehru Place, New Delhi
3 Ambience D'arcy, Mumbai
4 Newspaperadagency
5 Mudra Communications Ltd, Ahmedabad
6 Shaulesh Publicity News Paper, Mumbai
اشتہار کے بہت سارے فوائد ہیں جن کا شمار کرنا ایک مشکل امر ہے۔ جتن کتابیں
صحافت کے متعلق لکھی گئیں اس سے کہیں زیادہ اشتار کے متعلق لکھی گئیں۔
اشتہار سے فائدہ ہی فائدہ ہے۔اس کے ذریعہ اشتہار دینے والے اور جن کا
دیاجارہاہے انھیں بھی اور عوام کو فائدہ ہورہاہے۔ اشتہار کے ذریعہ عوام کو
نئی نئی ایجادات و مصنوعات کے متعلق معلومات فراہم ہوتی ہیں۔ دورحاضر میں
اس کی اہمیت اوفادیت میں اور اضافہ ہوتاجارہاہے۔ آج اشتہار کے ذریعہ بہت
ساری کمپنیاں خراب اشیاءکو بھی خوبصورت اور نمایاں پیش کرکے عوام کو بے
وقوف بنانے کی کوکشش کرتی رہتی ہیں مگر جب عوام ایک مرتبہ دھوکا کھالیتی ہے
تو دوسری مرتبہ کمپنی عوام کی نظر میں مشکوک ہوجاتی ہے اور عوام اس کمپنی
کے ذریعہ تیار شدہ اشیاءسے احتراز بھی برتنے لگتی ہے۔ اس لیے کمپنی کو غلط
اشیاءکے اشتہار سے بچنی چاہیے۔ اب اشتہار کی مقبولیت اس قدر ہوگئی کہ اس کے
متعلق یہ کہنا بیجا نہ ہوگا کہ جب تک دنیا کا وجود رہے گا اس وقت تک اشتہار
کا بھی وجوباقی رہے گا۔ |
|