عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم شرعی حیثیت : حصہ ٦

گزشتہ سے پیوستہ

عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : شرعی حیثیت :

اِمام الشاطبی رحمہُ اللہ نے اپنی معروف کتاب ”’ الاعتصام ”’ میں ابن ماجشون سے نقل کیا ہے کہ اُنہوں نے اِمام مالک علیہ رحمہ اللہ کو کہتے ہوئے سنا کہ ”’ جِس نے اِسلام میں نیا کام گھڑا اور ( اُس کام کو ) اچھی بدعت سمجھا تو گویا اُس نے یہ خیال کیا کہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے رسالت میں خیانت کی، کیونکہ اللہ تعالیٰ کہتا ہے

( الیَومَ اَ کمَلت لَکُم دِینکُم)
( آج میں نے تمہارے لیے تمہارا دین مُکمل کر دِیا ) لہےذا جو اُس دِن ( یعنی جِس دِن آیت نازل ہوئی ) دین نہیں تھا وہ آج دِین نہیں ہو سکتا ”’

بدعت کے بارے میں کچھ بات دسویں دلیل کے جواب میں کی جا چکی ہے ۔

:::::: مزید بات :::::::

محترم قارئین اللہ تعالیٰ کے حُکم سے جِن کو سمجھ آنا ہوگی وہ اب تک یہ سمجھ چکے ہوں گے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پیدائش کے دِن یا کِسی بھی اور خاص واقعہ رونما ہونے کے دِن کو کِسی بھی طور پر ”’ تہوار ، عید ”’ بنا کر منانا اِسلامی طریقہ نہیں، اور جب یہ اِسلامی طریقہ نہیں تو آپ خود ہی بتائیے یہ کام دِین کا حصہ کیسے ہو سکتا ہے؟

اور اگر دِین کا حصہ نہیں اور یقیناً نہیں تو اِس پر اجر و ثواب کہاں؟

بلکہ دِین سمجھ کر کرنے والے پر عتاب ضرور ہوگا کیونکہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صاف اور صریح احکامات کی خلاف ورزی کر رہا ہے، جیسا کہ جلیل القدر تابعی سعید بن المُسیب رحمہُ اللہ کا فتویٰ ہے جو کہ اِمام البیہقی نے اپنی ”’سنن الکبری ”’ میں صحیح اسناد کے ساتھ نقل کیا کہ ”’ سعید بن المُسیب نے ایک آدمی کو دیکھا کہ وہ فجر طلوع ہونے کے بعد دو رکعت سے زیادہ نماز پڑھتا ہے اور اِس نماز میں خوب رکوع اور سجدے کرتا ہے تو سعید نے اُسے اِس کام سے منع کیا

اُس آدمی نے کہا
یا ابَا مُحَمَّدٍ یُعَذِّبُنِی اللَّہ ُ عَلٰی الصَّلَاۃِ
اے ابا محمد کیا اللہ مجھے نماز پر عذاب دے گا ؟
تو سعید رحمۃُ اللہ علیہ نے جواب دِیا
لَا وَلَکِن یُعَذِّبُکَ اللہ بِخِلَافِ السُّنَّۃِ
” نہیں لیکن تمہیں سُنّت کی خِلاف ورزی پر عذاب دے گا ”

سنن البیہقی الکبریٰ / حدیث٤٢٣٤ /کتاب الصلاۃ /باب ٥٩٣ من لم یصل بعد الفجر الا رکعتی الفجر ثم بادر بالفرض ، کی آخری روایت ، اِمام الالبانی نے “اِرواء الغلیل جلد 2 ، صفحہ 234 ” میں اِس رواہت کو صحیح قرار دِیا

قارئین کرام، یہ میرا نہیں ، دو چار سو سال پہلے بنے ہوئے کسی”گستاخ فرقے“کا نہیں، ایک تابعی کا فتویٰ ہے، اِس پر غور فرمائیے، اور بار بار فرمائیے، اتباع سُنّت، محبت و عظمتِ رسول کے اظہار کا صحیح اور ہمیشہ سے انداز ہے نا کہ کچھ اور

جاری ہے
M. Furqan Hanif
About the Author: M. Furqan Hanif Read More Articles by M. Furqan Hanif: 448 Articles with 502247 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.