بسم اللہ الرحمن الرحیم
السلام علیکم
قارئین ذی وقار:-
اس عالم آب و خاک میں کچھ ایسی شخصیات کا ظہور ہوتا ہے۔ جن کا وجود مسعود
آیندہ نسلوں کئلے منارہ نور ہوتا ہے ان کی نگاہ صرف اپنے عہد کے نشیب وفراز
کی زاویہ پیمائی پر نہیں ہوتی بلکہ وہ مستقبل کی محراب فکر کے لیے بھی راست
سمت کا تعین کرتے ہیں جن کے علم کے بحر بیکراں سے آنے والوں نے استفادہ کیا
ان عظیم ہستیوں میں ایک جانا پہچانا نام حضرت امام اعظم ابوحنیفہ نعمان بن
ثابت کا ہے۔ جن کی فراست مومنانہ تیر بہ ہدف تھی۔ جنہوں نے قرآن و حدیث کی
روشنی میں لاکھوں مسائل کا استنباط کیا جن سے بعد میں آنے والے استفادہ کر
رہے ہیں اور کرتے رہیں گے
ہیں حق تعالیٰ کی خاص رحمت امام اعظم ابوحنیفہ
اللہ اللہ یہ شان امام اعظم ابوحنیفہ
ہے مقتضائے قرآن وسنت امام اعظم ابوحنیفہ
تمہاری صورت تمہاری سیرت امام اعظم ابوحنیفہ
قرآن وسنت کے راز مخفی تمہارے صدقے ہوئے نمایاں
تمہارے صدقے ملی ہدایت امام اعظم ابوحنیفہ
انہی امام الائمہ کاشف الغمہ امام اعظم کے بارے میں چند شخصیات کے اقوال
درج ذیل ہیں
١:-المیزان الکبریٰ جلد ١ ص ٦٣،الامام الشعرانی المناقب للموفق جلد ٢ ص ٣١
میں حضرت امام شافعی حضرت الامام اعظم کو اس طرح خراج تحسین پیش کرتے ہیں
کہ
ان الناس عیال لابی حنیفہ فی الفقہ
یعنی تمام لوگ فقہ میں امام اعظم ابوحنیفہ کے دست نگر ہیں۔
حضرت امام اعظم علم و شریعت کے مہر و ماہ بن کر آسمان طریقت پر روشن ہوئے۔
آپ نہ صرف رموز طریقت سے آگاہ تھے بلکہ دقیق سے دقیق مسام وعلوم کے معانی
اور مطالب واضح کردینے میں مکمل درک رکھتے تھے۔
صاحب درمختار تنویر الابصار کے مقدمے میں رقم طراز ہیں کہ
قال لو کان فی امتی موسیٰ و عیسیٰ مثل ابوحنیفہ لما تہودوا ولما تنصروا
یعنی اگر حضرت موسیٰ و عیسیٰ کی امتوں میں ابوحنیفہ جیسے لوگ ہوتے تو وہ
یہودی وعیسائی نہ بنتے۔
(جاری ہے) |