6، دسمبر1992ء میں ایک شرمناک
کارنامہ عمل میں آیا کہ ایک مذہبی عبادت گاہ بابری مسجد کا انہدام کرکے اس
کو شہید کردیا گیااس کے بعد ممبئی میں1993ء بطور ردّ عمل جو فسادات رونما
ہوئے وہ بہت زیادہ تکلیف دہ تھے،کیونکہ مذہب اسلام ایک ایسا مذہب ہے جو ’’
گالی کا جواب گالی سے نہیں سیکھاتا‘‘یہ فسادات، بابری مسجد کی شہادت کا
بدترین ردّعمل تھا، اگر یہ عبادت گاہ فرقہ پرستوں کے ہاتھوں شہید نہ کی
جاتی، تو یقینا ممبئی کے فسادات رونما ہی نہ ہوئے ہوتے،اس لئے یعقوب میمن
عدلیہ کے ذریعہ مجرم ثابت ہوا ہے، اس کو یقینا پھانسی کی سزا ہی ہونی چاہئے،
مگر اس نے اپنی زندگی کے20 سال جیل کی سلاخوں کے پیچھے قید وتنہائی میں
گزارے ہیں، اس طرح گویا اس نے بابری مسجد کے قاتلوں سے انتقام لینے بھر پور
کوشش کی ہے، فرقہ پرستوں نے بابر ی مسجد کو منہدم کرکے وہاں کے لوگوں کو
اشتعال دلایاتھا، یہ فسادات ان کے دلائے گئے اشتعال کا نتیجہ تھا،یہ فسادات
ہوئے نہیں تھے، بلکہ اشتعال دلا کر کرائے گئے تھے،اس کیلئے اس جرم کے اصل
مجرم یعقوب میمن نہیں بلکہ فرقہ پرست لوگ ہیں،
بہرحال جب عدلیہ نے یعقوب میمن کو مجرم مان ہی لیا ہے، ان کی سزا بھی تجویز
کردی ہے، تو عدلیہ کے فیصلہ کا احترام سب کو کرنا چاہئے، ان کو پھانسی کی
سزا ہی ملنی چاہئے، ان کی سزا کو عمر قید میں تبدیل کرنے کی بھی ضرورت نہیں،
مگر چونکہ ممبئی کے فسادات بابری مسجد کی شہادت کے بعد ردّ عمل کا نتیجہ
تھا، اس لئے مجرم کے ساتھ انصاف نہیں بلکہ زیادتی ہوئی ہے،اگر فیصلہ کردیا
گیا ہے تو اس کو ابھی التوا میں رکھا جائے، اس پر عملہ جامہ نہ پہنا نے سے
قبل بابری مسجد کی شہادت کا جرم کرنے والے مجرموں کو عدلیہ کے ذریعہ سزا
سنائی جائے، ان کو عملی طور پر سزا ملے، پھر اس کے بعد یعقوب میمن کو دہلی
کے رام لیلا میدان میں لا کر ان کو علی الاعلا ن ،ان کے گلے میں پھانسی کا
پھندہ ڈال کر سزا دی جائے، اس کے بعد ہندوستان کے انصاف پسند و امن پسند
عوام عدلیہ کی طرف سے یعقوب میمن کیلئے لئے گئے فیصلہ کا وہ خیرمقدم کریں
گے،
ان کی پھانسی کی سزاپر ، جیساکہ ہندوستان کی ایک سیاسی جماعت سی پی ایم کی
طرف سے مطالبہ کیا جارہا ہے، ’’ کہ یعقوب میمن کی پھانسی کی سزا کو عمرقید
میں تبدیل کیا جائے‘‘ انصاف پسند یہ ماننے ہیں، کہ یعقوب میمن کی سزا کو
عمر قید میں تبدیل کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے، ( کیونکہ موت و حیات کے
فیصلے خدا تعالیٰ کی طرف سے وقت ِمقررہ پر ہی ہوتے ہیں)اس کو پھانسی ہی
ہوبلکہ اعلانیہ ہو، مگر فی الوقت ان کی پھانسی کی سزا کو التوا میں رکھا
جائے،موجودہ حالات میں یعقوب میمن کی پھانسی انصاف کا ہی قتل ہوگا، چونکہ
یعقوب میمن ایک مسلمان شخص ہے، اِس لئے اُ س کوبابری مسجد کی شہادت کے
مجرموں سے پہلے جلد بازی میں سزا دی جارہی ہے، جس کو شرمناک و افسوناک ہی
کہا جاسکتا ہے، اگرعدلیہ کے طے کردہ مجرم یعقوب میمن کو بابری مسجد کے
انہدام کے مجرموں سے پہلے پھانسی دی گئی تو ہوسکتا ہے کہ انصاف پسند عوام
کوئی احتجاجی راہ نہ اختیار کرلیں، کیونکہ انصاف کا قتل موجودہ حکومت کی
نگرانی میں ہو توانصاف پسند دنیا ایسے حکمرانوں کو کبھی پسند نہیں کرے گی
اور نا ہی ان کو کبھی معاف کرے گی،ہم کسی کی نہیں، بلکہ انصاف کی ترجمانی
کررہے ہیں،
بہر کیف ، موجودہ مرکزی و صوبائی حکمرانوں کے پاس عدلیہ کی طرف سے طے کردہ
یعقوب میمن کی سزائے موت کو التوا میں رکھنے کے علاوہ کوئی اور راستہ بھی
تو نہیں بچا ہے،یعقوب میمن اور ان کے لواحقین کو ہماری ایک ادنیٰ صلاح ہے،
کہ ان کو کسی رحم کی درخواست نہیں کرنی چاہئے، کیونکہ یہ ایک بزدلانہ فعل
ہے، ان کی پھانسی کو بابری مسجد سے کے مجرموں سے منسوب کرکے پھانسی کو
التوا میں رکھنے کی بات کرنی چاہئے، کہ پہلے بابری مسجد کے مجرموں کو سزا
دو اور پھر یعقوب میمن کو اعلانیہ پھانسی دو، ان کی اس تحریک میں پورا
ہندوستان اخلاقی طور پر ان کے اور ان کے لواحقین کے ساتھ ہوگا، فی الوقت ہم
کئے گئے انصاف کو چیلنج نہیں کررہے بلکہ انصاف کے اور عدلیہ کے فیصلہ کا
خیرمقدم کرتے ہیں، پور ی طرح سے عدلیہ کے فیصلہ کے ساتھ ہیں،یہ فیصلہ غلط
ہوا یا درست یہ الگ بات ہے، یقینا انصاف کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے
یعقوب میمن کو بزدلی کے ساتھ نہیں،بلکہ بہادری کے ساتھ منصفانہ پھانسی دی
جائے، کیونکہ اس فیصلہ میں انصاف کوسوں دور ہے، پہلے سزا ، بابری مسجد کے
مجرموں کو دی جاتی ، بعد میں سزا فسادات کے گنہگاروں کو، اس لئے کہ بمبئی
کا فساد ۔ بابری مسجد کے انہدام کے ردّ عمل کا اصل نتیجہ تھا۔ آخر ابھی تک
بابری مسجد انہدام کے مجرم کیوں سزا وارنہیں؟؟۔گنہگا روں کو ڈھیل، خطاروں
کے ساتھ زیادتی یہ کوئی اچھی بات نہیں ہے،یعقوب میمن کی پھانسی کو التو ا
میں رکھ کر انصاف کو پھرزندہ کیا جائے،اگراس پھانسی پر عملی جامہ پہنایا
جاتا ہے، تو اس سے یہ ثابت ہوگا، کہ موجودہ حکمرانوں نے عدلیہ پر دباؤ بنا
کر انصاف کے ساتھ کھلواڑکیاہے، اس طرح بابری مسجد کے مجرم کو بچانے کی کوشش
پردے کے پیچھے کی جارہی ہے،جس سے موجودہ حکمران سوالوں کے گھیرے میں آگئے
ہیں، |