جاوید نامہ (جاوید کی شاعری
(MUHAMMAD JAVED KHADIM, Rawalpindi)
سوانحی خاکہ
نام : محمد جاوید خادم
پیدائش : ۰۳ اکتوبر ۱۹۸۲
شہر : اوستہ محمد ضلع جعفرآباد بلوچستان۔
تعلیم : بی اے (بلوچستان یونیورسٹی کوئٹہ)
پیشہ : سرکاری ملازمت
اعزاز : صحافتی خدمات بطور نمائندہ ماہنامہ شنزہ کوئٹہ بلوچستان (2005َ)۔
روز نامہ باخبر کوئٹہ اور ماہنامہ پھول لاہور میں متعدد نگارشات شائع ہو
چکی ہیں۔
تعارف :
بلوچستان کے ایک زرخیز علاقے اوستا محمد سے تعلق ہیے۔ پیدائش ایک پڑھے لکھے
گھرانے میں ہوئی۔ والد بینکار تھے۔ بچپن ہی سے ادبی و سماجی سرگرمیوں میں
بہت لگاﺅ تھا۔ پرائمری ہی کے دنوں میں روز نامہ باخبر میں نظمیں، غزلیں
لکھنا شروع کیں۔ ۲۰۰۵ کے ابتدائی دنوں میں ماہنامہ شنزہ کوئٹہ میں بطور
نمائندہ سرگرم رہا اور اسی دوران ماہنامہ پھول لاہور میں بھی ادبی تحریریں
لکھتے رہا۔ ستمبر ۲۰۰۵ءمیں سرکاری ملازمت اختیار کی اور راولپنڈی میں قیام
پذیر ہوا۔
جاوید، آدم و حوا کا بیٹا ہوں
خلد سے دنیا میں آ بیٹھا ہو ں
اللہ تعالی نے مجھے کچھ نہ کچھ شاعرانہ وصف عطا کیا ہے۔ نام سے تو آپ واقف
ہو گئے ہوں گے۔
شاعری احساسات و جزبات کی ترجمان، زندگی کی تلخ و شیریں حکایات کا بیان، دل
پہ اک انمٹ نشان۔ شاعری روح کی گہرایوں میں اتر جاتی ہے۔ خوشبو اور تازگی
کا احساس پھیل جاتا ہے۔ شاعری کسی تازہ کھلے گلاب کی مانند ہے۔میری شاعری
میں استعارے اور تشبیہات بے شمار ہیں غرضکہ قدرت کی ہر حسین چیز کو بطور
استعارا استعمال کرنے کی کوشش کی ہے۔میری شاعری بھی میری طرح اپنی مثال آپ
ہے۔دردوتڑپ پیدا کرنے والے اشعار، شاعری میں موجود اداسی کی لکیریں پڑھنے
والوں کو افسردہ ہی نہیں کرتیں بلکہ نم ناک بھی کر ڈالتی ہیں تو کہیں ساون
کے حسین موسم کی طرح لطف دوبالا کرتی ہیں۔ یوں تو میرے استادوں کی فہرست بے
حد لمبی ہے مگر یہاں پر ان مخصوص استادوں میں صرف چند ایک ہی کا احوال بیان
کیا جا سکتا ہے جیسے خانگی معاملات، معاشرتی واقعات اور ذاتی مشاہدات میری
شاعری میں رچی اداسی پڑھنے والے کے دل پر گہرا اثر کرتی ہے۔
******************
والدصاحب کے نام
گھرانہ تو بہت آباد ہے جاوید
یاد آتے ہیں مگر والد صاحب آج
*****************
ماں کے نام
ماں کی صورت مہر و محبت بن کر
سدا رہیں مجھ پر
رب جلیل!
تیری رحمتیں، برکتیں، وسعتیں
******************
والدین کے نام
خلد میری ماں کے پیروں میں
اور
در خلد ہیں جاوید
میرے قبلہ حضور
******************
روح کی ہے صلوۃ الگ
جسم کی ہے زکوۃ الگ
ایک تو صدمہ ہجر کا
بے جرم الزامات الگ
ذہن مغموم، من بھی رنجور
ان دونوں کے صدمات الگ
ایک تو سوگ دوزخ کا
عمل کی میرے مکافات الگ
جاوید دونوں کی جیت جدا
دونوں کی مات الگ
****************** |
|