مولانا سعید احمد جلال پوری۔حیات و خدمات

جمعرات کو دہشت گردوں کی فائرنگ سے شہید ہونے والے مولانا سعید احمد جلال پوری ایک بلند پایہ عالم دین اور ایک بیدار مغز انسان تھے۔ مولانا مرحوم ساری زندگی ختم نبوت تحفط کے لئے کام کرتے رہے اور منکرین نبوت کے حامی ان سے ہمیشہ خائف رہے۔ اپنی شہادت سے پہلے بھی مولانا مرحوم یوسف کذاب کے خلیفہ اور نام نہاد صحابی( نعوذ باللہ ) زید حامد کا نظریاتی اور عقائد کے لحاط سے تعاقب کیا تو یہ گروہ بھی ان کا مخالف ہوگیا۔ مولانا مرحوم نے اپنی شہادت سے ایک روز قبل ہی زید حامد کو اس حوالے سے چیلنج کیا تھا۔ خیر یہ ایک الگ موضوع ہے اور اس پر ہم اپنے ایک اور آرٹیکل میں بات کریں گے۔ اس وقت ہم ہماری ویب کے قارئین کے لئے مولانا مرحوم کا ایک مختصر سوانحی خاکہ پیش کررہے ہیں۔

آپ کا نام سعید احمد جلال پوری تھا اور آپ کے والد کا نام جام شوق محمد جلال پوری ہے۔ آپ ١٩٥٢ کو پیدا ہوئے، ابتدائی تعلیم گھر کے قریب مولانا عطاء الرحمن اور مولانا غلام فرید سے ہوئی، اس کے بعد آپ نے مختلف جگہوں اور استاذہ کرام سے کسب فیٍ حاصل کیا اور اپنی علمی پیاس بجھائی، اس سلسلے میں آپ نے ١٩٧١ میں مدرسہ انواریہ حبیب آباد طاہر والی،١٩٧٢ تا ١٩٧٤ تک مدرسہ عربیہ احیا طاہر پیر خان پور،١٩٧٥ میں دارالعلوم کبیر والا خانیوال جبکہ ١٩٧٦-١٩٧٧ میں جامعہ علوم الاسلامیہ علامیہ بنوری ٹاؤن کراچی میں بلند پایہ عالم دین اور یکتائے زمانہ حضرت مولانا محمد یوسف بنوری ٹاؤن نور اللہ مرقد،مولانا سید مصباح اللہ شاہ مولانا بدیع الزمان، مولانا محمد ادریس میرٹھی، مولانا فضل محمد سواتی وغیرہ جیسی نابغہ روزگار شخصیات سے کسب فیض حاصل کیا اور انہیں عطیم انسانوں کی تربیت ہمیشہ ان کے ساتھ رہی۔١٩٧٧ میں فاتحہ فراغ پڑھا۔ اس کے ساتھ کراچی بورڈ سے میٹرک کیا اور بعد ازاں ایف اے (انٹر میڈیٹ ) کا امتحان دیا۔ جبکہ کراچی ہی سے عربی فاضل کی سند حاصل کی۔

تعلیم مکمل کرنے کے بعد کراچی کی مختلف مساجد میں امامت و خطابت کے فرائض سر انجام دیتے رہے اس میں جامع مسجد شریفی جوڑیا بازار کراچی، جامع مسجد رحمانی پاپوش نگر، جامع مسجد راہ گزر شاہ فیصل کالونی کراچی شامل ہیں بعد ازاں جامعہ علوم الاسلامیہ علامیہ بنوری ٹاؤن کی شیخ معارف العلوم پاپوش نگر کے نگراں اور مدرس رہے اور مادر علمی جامعہ علوم الاسلامیہ بنوری ٹاؤن میں استاذ مقرر ہوئے۔ مولانا مرحوم کئی نامور اور جید علما سے بیعت تھے ابتدائی طور پر حضرت مولانا محمد عبداللہ بہلوی ان کی رحلت کے بعد مولانا محمد یوسف لدھیانوی شہید سے بیعت کی اور خلافت سے سرفراز ہوئے، جبکہ امام اہلسنت حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدر نے بھی خلافت سے نوازا۔

مولانا مرحوم درس و تدریس کے ساتھ ساتھ تحقیق و تصنیف کا کام بھی سر انجام دیتے رہے اور اس حوالے سے جامعہ علوم الاسلامیہ بنوری ٹاؤن کے ترجمان رسالہ بینات کے ایڈیٹر کے فرائض سر انجام دیتے رہے، اس کے ساتھ ساتھ رزنامہ جنگ کراچی میں اسلامی صفحہ اقرا میں قارئین کے سوالوں پر مشتمل کالم آپ کے مسائل اور ان کا حل لکھتے رہے۔ جبکہ ختم نبوت کے سلسلے میں ردِ قادیانیت اور تردید فرقہ باطلہ میں آپ کے مضامین ملکی و قومی اخبارات و جرائد میں شائع ہوتے رہے ہیں۔ اس کے علاوہ کئی کتابوں پر پرمغز تبصرے اور تفریقات بھی تحریر کیں۔

مولانا مرحوم نے اپنی گونا گو مصروفیات کے باوجود کئی بلند پایہ کتب بھی تصنیف کی ہیں جن میں معارف بہلوی چار جلدیں، بزم حسین دو جلدیں، حدیثِ دل تین جلدیں، پیکر اخلاص، فتنہ گوہر شاہی، جبکہ آپ کی کئی تصانیف زیر طبع ہیں جن میں تخریج و نظر ثانی آپ کے مسائل اور ان کا حل (١٠ جلدین ) قادیانیت کا تعاقب ،حدیث دل ( جلد چہارم)

شہید مولانا مفتی سعید احمد جلال پوری پاکستان بھر میں دینی علم کی ترویج کے لئے کوشاں رہے اور اس کے لئے مساعی بھی کرتے رہے۔ اس حوالے مولانا صاحب کئی مدارس کے نگران و ذمہ دار رہے مدرسہ امام یوسف شادمان ٹاؤن کراچی، مدرسہ حفصہ للبنات ملیر کراچی اور مدرسہ قرآن کریم یوسفیہ شانتی نگر کراچی کے مہتم کی ذمہ داری رہی۔ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کراچی کے امیر اور دارفتاء کراچی کے رئیس بھی تھے۔ جبکہ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت، جامعہ مدنیہ ماڈل ٹاؤن بی بہاول نگر، جامعیہ فاروقیہ شجاع آباد ملتان۔ جامعہ حسینیہ علی پور ضلع مظفر گڑھ اور جامعہ حنیفہ قادریہ صادق آباد ملز ملتان۔ مولانا ان تمام مدارس کی مجلس شوریٰ کے رکن بھی تھے۔

افسوس کہ منکرین ختم نبوت اور ان کے حامیوں نے مولانا مرحوم کو ایک قاتلانہ حملے میں شہید کردیا۔ لیکن دشمنوں کو یہ بات یاد رکھنی چاہئے کہ اللہ کے دین کے سپاہی اور محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے جانثاران اتنے کمزور نہیں کہ ان کو اس طرح خوف زدہ کیا جاسکے اگر چہ مولانا مرحوم کا خلاء کبھی پر نہیں ہوسکے گا لیکن تحفظ ختم نبوت کا کام جاری و ساری رہے گا اور یہ مجلس منکرین نبوت اور ان کے حامیوں کا تعاقب جاری رکھے گی چاہے وہ پاکستان میں ہوں، بھارت میں ہوں، لندن میں ہوں یا کہیں بھی ہوں وہ مجلس تحفظ ختم نبوت سے دور نہیں ہیں۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ مرحوم کو اپنے جوارِ رحمت میں جگی عطا فرمائے اور ان کو جنت میں اعلٰی و ارفع مقام عطا فرمائے آمیں ثمہ آمین
Saleem Ullah Shaikh
About the Author: Saleem Ullah Shaikh Read More Articles by Saleem Ullah Shaikh: 535 Articles with 1520060 views سادہ انسان ، سادہ سوچ، سادہ مشن
رب کی دھرتی پر رب کا نظام
.. View More