سبق آموز تاریخ جو گزر گئی لیکن
اب بھی اس کے خدوخال باقی ہے۔ ہم مسلمانوں کو اپنی ہی تاریخ کے اوراق
گردانی کرنی چاہے۔ ایسے ہی ایک تاریخ جو ١٩٧٣ کی دہائی میں پیش آیا جب عرب
اور اسرائیل کی جنگ چھڑنے کو تھی۔ ایسے میں ایک سینیٹر امریکی جو کسی کام
کے سلسلے میں اسرائیل آیا وہ اسلحہ کمیٹی کا سربراہ تھا۔ اسے فوراً اسرائیل
کے وزیراعظم“گولڈامائیر“ کے پاس لے جایا گیا۔ گولڈامائیر نے ایک گھریلو
خاتون کی طرح اس کا استقبال کیا اور امریکی سینیٹر کو اپنے کچن میں لے
گئی۔اراس نے امریکی سینیٹر کو ایک اچھے سے ڈائنگ ٹیبل کے پاس کرسی میں
بیٹھا دیا۔ اور خود چولہے کے پاس چائے بنانے کے لئے پانی رکھ دیا پھر واپس
وہیں آ بیٹھی جہاں امریکی سینیٹر تشریف فرما تھے۔ اس کے ساتھ وہ میزائیلوں
اور طیاروں توپوں کا سودا شروع کر دیا۔ ابھی بھاؤ تاؤ جاری تھا کہ۔۔۔۔
جاری ہے |