بھارت میں یعقوب میمن کو بھی پھانسی

راجہ ماجد جاوید بھٹی

بھارت میں عدالتی نظام ایسے فیصلے کرنے کے لئے بدنام زمانہ ہے جن کو عدالتی قتل قرار دیا جاسکتا ہے۔ خاص طور پر اگر مقدمہ مسلمانوں پر ہو تو انہیں پھانسی دینے کے لئے عدالتی انصاف نہیں عوامی جذبات کو ٹھنڈا یا خوش رکھنے کے لئے موت کے منہ سے ہمکنار کردیا جاتا ہے۔ جس کی ایک چھوٹی سی مثال کشمیری رہنماء افضل گورو کو بھارتی پارلیمنٹ پر حملے کے فرضی مقدمے میں پھانسی کی سزا اور عملدرآمد ہے۔ 30جولائی کو بھارتی میں ممبئی بم دھماکوں میں مالی تعاون فراہم کرنے کے جرم میں یعقوب میمن کو بھارتی ریاست مہارشٹر کے شہر ناگپور کی جیل میں پھانسی دی گئی۔ حالانکہ ان دھماکوں میں یعقوب میمن نہیں بلکہ ان کے بڑے بھائی ٹائیگر میمن اصل ملزم ہیں۔ یعقوب میمن تو اپنی مرضی سے واپس آئے اور انہوں نے ان دھماکوں کی سازش کا پردہ چاک کرنے میں تفتیش کاروں کی مدد کی لیکن ’’را اور سی بی آئی‘‘ کے افسروں نے یعقوب میمن کو اپنے مقاصد کیلئے استعمال کرنے کے بعد اُس کو عدالتی قتل کے ذریعے پھانسی کی صورت میں ٹھکانے لگوا دیا۔ یعقوب میمن کے وکلا کا موقف تھا کہ ذیلی عدالت نے تین ماہ قبل جب پھانسی کا ورانٹ جاری کیا تھا، اس وقت تک سزائے موت کے خلاف اپیلوں کا قانونی سلسلہ اپنے انجام کو نہیں پہنچا تھا۔ لیکن سپریم کورٹ نے اس دلیل سے اتفاق نہیں کیا۔قبل ازیں سپریم کورٹ کا دو رکنی بینچ اختلاف رائے کی وجہ سے کسی نتیجے پر پہنچنے میں ناکام رہی تھا۔

یعقوب میمن کو پھانسی کے بعد یہ بحث شدت اختیار کر گئی ہے کہ انہیں ایک ایسے جرم میں پھانسی دی گئی جس میں وہ شریک کار ہی نہیں تھے ۔ بھارتی خبر رساں ادارے پی ٹی آئی کے ٹویٹ کے مطابق ان کی عرضی پر سماعت کرنے والی بینچ کے ججز جسٹس اے آر داوے اور جسٹس کوریئن جوزف کے درمیان ان کی عرضی پر سماعت کے متعلق اختلاف تھا۔جسٹس داوے سزائے موت پر حکمِ امتناعی کے خلاف تھے جبکہ جسٹس کوریئن کے خیال میں سزائے موت پر عمل در آمد نہیں کیا جانا چاہیے تھا۔

خیال رہے کہ یعقوب میمن نے سپریم کورٹ میں درخواست دی تھی جس میں انھوں نے ڈیتھ وارنٹ کو چیلنج کیا تھا۔میمن کے مطابق تمام قانونی اختیارات ختم ہونے سے پہلے ہی ان کے خلاف ڈیتھ وارنٹ جاری کر دیا گیا تھا جو کہ ان کے مطابق غیر قانونی ہے۔ یعقوب میمن کی جانب سے کی جانے والی رحم کی اپیل میں مقف اختیار کیا گیا تھا کہ وہ 1996 سے شجوفرینیا کے مرض میں مبتلہ ہے اور گذشتہ 20 سال سے قید ہے جو کہ عمر قید کی سزا سے کہیں زیادہ ہے۔

یعقوب میمن نے موقف اختیار کیا ہے کہ ایک ہی مقدمے میں کسی بھی شخص کو عمر قید کی سزا اور سزائے موت ایک ساتھ نہیں دی جاسکتی۔

یعقوب میمن کو پھانسی دینے کے بعد ان کی میت اہل خانہ کو اس شرط پر حوالے کی گئی کہ وہ اسے کسی مظاہرے کے لئے استعمال نہیں کرینگے۔

گذشتہ دنوں یعقوب میمن کو سزائے موت دیئے جانے کے خلاف بولی وڈ اسٹار سلمان خان نے بھی مخالفت کی تھی۔سلمان نے اپنی ٹوئٹس میں یعقوب ممین کو بے گناہ قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا تھا کہ ٹائیگر میمن کے گناہوں کی سزا یعقوب میمن کو نہیں دی جانے چاہیے۔
Javed Ali Bhatti
About the Author: Javed Ali Bhatti Read More Articles by Javed Ali Bhatti: 141 Articles with 94758 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.