بھنورا اور پروانہ

ایک دفعہ شام کے وقت ایک بھنورے اور ایک پروانے کی کہیں ملاقات ہوگئی۔ دونوں میں بات چیت ہونے لگی۔ دورانِ گفتگو بھنورے نے پروانے سے کہا کہ میں بھی تمہاری طرح شمع سے سچی محبت کرتا ہوں، پروانے نے کہا تم غلط کہتے ہو شمع کا سچا عاشق تو صرف میں ہوں۔ دونوں میں تکرار ہونے لگی، تصفیہ کرنے کرنے کے لیے ایک بزرگ کے پاس گئے، انہوں نے کہا اس کا فیصلہ میں بعد میں کرتا ہوں پہلے دونوں جاؤ اور ذرا دیکھ کر آؤ کہ کہیں کوئی شمع جل رہی ہے یا نہیں؟ دونوں شمع کی تلاش میں نکلے اور تھوڑی ہی دور انہوں نے دیکھا کہ ایک جھونپڑی میں شمع جل رہی ہے۔ جونہی پروانے نے شمع کو دیکھا تو وہ اس کے گرد منڈلانے لگا اور تھوڑی ہی دیر میں جلتی شمع پر اپنی جان قربان کردی۔ جبکہ بھنورا شمع کو دیکھ کر واپس روانہ ہوگیا اور بزرگ کے پاس جاکر کہنے لگا کہ قریب ہی ایک جھونپڑی میں شمع جل رہی ہے۔ اب بتائیں کہ شمع کا سچا عاشق کون ہے؟ میں یا پروانہ۔ بزرگ نے کہا کہ تمہارا عشق کا دعویٰ انتہائی جھوٹا ، لغو اور بے بنیاد ہے، اگر تم شمع کے پروانے ہوتے تو مجھے آکر نہ بتاتے کہ شمع جل رہی ہے بلکہ تم اس شمع پر اپنی جان قربان کردیتے۔

بظاہر تو یہ ایک چھوٹی سی کہانی ہے لیکن ہمارے لیے اس کہانی میں بہت بڑا پیغام ہے۔ ہم لوگ بھی تو شمع رسالت ؐ کے پروانے ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں لیکن کیا ہم سچے پروانے کی طرح اپنی جان قربان کرسکتے ہیں، کیا اپنی خواہشاتِ نفس کو مار سکتے ہیں؟ کیا دنیا کی تمام محبتوں پر نبی کریمؐ کی محبت کو ترجیح دے سکتے ہیں؟ہم زبان سے تو دین اسلام ، اﷲ اور رسول اﷲ ؐ سے محبت کا دعویٰ کرتے ہیں لیکن درحقیقت ہم اپنی خواہشاتِ نفس کے پھولوں پر منڈلانے والے بھنورے ہیں، ہم غیر اسلامی تہذیب اور ثقافت کا رس چوسنے ، اس کا ذائقہ چکھنے کے لیے اس کے گرد منڈلانے لگتے ہیں، شیطانی کاموں میں زندگی بسر کرتے ہیں اور دعویٰ کرتے ہیں عبداﷲ ہونے کا ۔

آئیے آج فیصلہ کرلیتے ہیں کہ بھنورے کی طرح محبت کا جھوتا دعویٰ کرنے کے بجائے پروانے کی طرح شمع رسالتؐ اور احکام اِلٰہی پر اپنے نفس کو قربان کردیں، اپنی خواہشات نفس کو مار دیں اور دین میں پورے کے پورے داخل ہوجائیں، ورنہ ہمارے عشق کا دعویٰ بھنورے کی طرح جھوٹا، لغو اور بے بنیاد ہوگا۔کہیں آخرت میں ہمارا یہ حال نہ ہو بقول پروفیسر عنایت ؔعلی خان
یہ میری عقیدتِ بے بسر، یہ میری ریاضتِ بے ہنر
مجھے میری دعویٰ عشق نے نہ صنم دیا نہ خدا دیا
Saleem Ullah Shaikh
About the Author: Saleem Ullah Shaikh Read More Articles by Saleem Ullah Shaikh: 535 Articles with 1521228 views سادہ انسان ، سادہ سوچ، سادہ مشن
رب کی دھرتی پر رب کا نظام
.. View More