ہندوستان تمام مسلمانوں اور انسانوں کا آبائی وطن ہے

ہمیں اپنے آپ کو ہندوستانی ثابت کرنے کے لیے دیوتاؤں کو پیغمبربتانے کی ضرورت نہیں

عزت تیری قائم ہے میرے لال قلعے سے
تاج وقطب مینار کی دیوارودر سے
میسور میں سوئے ہوئے ٹیپو کی قبر سے
بنگال کے سراج سے دلّی کے ظفر سے
ملک ہندوستان ہمارا آبائی وطن ہے۔ہمارے جد امجد ابولبشرسیدناآدم علیہ السلام اسی خاک دان فرشی پر تشریف لائیں۔ ہندوستان کی سر زمین پیشانی ٔ آدم میں موجود نور محمدی کے ذریعے سب سے پہلے نورِ محمدیﷺ سے ضیاء بار ہوئی۔حضرت آدم علیہ السلام نے دعائیں اسی جگہ مانگیں اور آپ کی توبہ بھی یہی قبول ہوئی۔پیارے مصطفی ﷺ کا وسیلہ رب کی بارگاہ میں آپ نے اسی دھرتی پر پیش کیا۔نبی آخرالزماں سیدنا محمد رسول اﷲ ﷺ کے نام پاک کا نعرہ وغلغلہ زمین پہ سب سے پہلے یہیں سے بلند ہوا۔بعض روایتوں میں ہے کہ حضرت شیث علیہ السلام کا مزار پاک بھی ہندوستان میں ہے(ایودھیا میں بتایا جاتا ہے)۔توالد وتناسل کا سلسلہ بھی غالباً یہیں سے شروع ہوا۔گویا ہندوستان تمام مسلمانوں اور انسانوں کا آبائی وطن ہے۔سید الملائکہ جناب جبرئیل علیہ السلام ایک نبی کی بارگاہ میں سب سے پہلے سر زمین ہند پر آئے۔سب سے پہلے اذان ہندوستان میں ہوئی۔سب سے پہلی نماز بھی یہی ہوئی،جو حضرت آدم علیہ السلام نے قبولِ توبہ کے شکرانے میں ادا فرمائی۔حضور ﷺلوگوں کو ہندوستانی جڑی بوٹی’’عود ہندی‘‘کے استعمال پر زور دیتے تھے کہ اس میں سات بیماریوں سے شفا ہے۔(ماہنامہ کنزا لایمان،مارچ۲۰۱۰ء) ہندوستان پرکئی مجاہدین نے فوج کشی کی۔ غزوۂ ہندکایہ ذوق محض کشور کشائی کے جذبے سے نہیں تھا بلکہ انہوں نے جہادِ ہندکے لیے پیش رفت ارشاد نبوی کی تکمیل کے لیے کی تھی۔ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا کہ میری امت کے دوگروہوں کو اﷲ تعالیٰ نے جہنم کی آگ سے محفوظ رکھاہے ۔ ایک وہ گروہ جو ہندوستان میں جہاد کرے گااور دوسرا وہ گروہ جو حضرت ابن مریم کا ساتھ دے گا۔ (سلطان الہند خواجہ غریب نواز علیہ الرحمہ،ڈاکٹر محمد عاصم اعظمی)خود سرکار ﷺ نے اپنی زبان فیض ترجمان سے ہندوستان کی سرزمین پر جہاد کرنے والے مجاہدین کو جنت کا مژدۂ جاں فزا سنایا، ان پر جہنم کی آگ حرام قرار دی۔یہی وجہ ہے کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اﷲ تعالی عنہ ہمیشہ ہندوستان آنے کے مشتاق رہتے تھے ،ان کی تمنا تھی کہ کاش میں ہندوستان کے کسی غزوے میں شریک ہوتا،تواپنی جان اور اپنا مال خرچ کرتا۔(سنن نسائی کتاب الجہاد باب غزوۃ الہند،ج۲ص؍۵۲)شاید انہی تمام خوبیوں کو دیکھتے ہوئے اور ان کی منظر کشی کرتے ہوئے شاعر مشرق ڈاکٹر اقبال نے کہا تھاکہ ؂
سارے جہاں سے اچھا ہندوستان ہمارا
ہم بلبلیں ہیں اس کی یہ گلستاں ہمارا
میر عرب کو آئی ٹھنڈی ہوا جہاں سے
میرا وطن وہی ہے میرا وطن وہی ہے

معلوم ہوا کہ ہندوستان سے ہمارا رشتہ عہد صحابہ یامجاہدین اسلام یامغلیہ سلطنت سے نہیں ہے بلکہ یہ تو ہمارے باپ کی سرزمین ہے۔اسلام کی بنیاد اور اساس کا رشتہ ہندوستان کی سرزمین سے اتنا مضبوط ہے کہ ہمیں اپنی حب الوطنی ثابت کرنے کے لیے شیو،وشنو،شنکر اور پاروَتی کو اسلامی پیغمبر کا درجہ دینے کی ضرورت نہیں۔جیسا کہ کچھ دن پہلے ایک مولوی صاحب نے ایسا بیان دیاتھا مگر شاید وہ بھول گئے تھے کہ اﷲ ورسول ﷺکوناراض کرکے دنیاوآخرت میں کامیابی نہیں حاصل کی جا سکتی۔یہ وہ ملک ہے جوہمیشہ سے مسلمانوں کا مسکن رہاہے۔صحابہ کرام وتابعین کرام وتبع تابعین کرام کے قافلے اسلام کے فروغ واستحکام کے لیے ہند کی سرزمین پر تشریف لاتے رہے ہیں۔صوفیائے عظام،مشائخ کرام،دعاۃ ،مبلغین اور اجلہ علمائے کرام کے دم قدم اور فیضان وبرکت سے ہر دور میں ہندوستان میں اسلام کی شمع روشن رہی اور ایمان کی باد بہاری سے ہر خطہ لہلہاتا رہا۔عہد بہ عہد شمع اسلام کی لَواور اس کی روشنی تیز ترہوتی گئی اور چراغ سے چراغ جلتے چلے گئے۔مجدد الف ثانی شیخ احمد فاروقی سرہندی(دسمبر۱۶۲۴ء)،امام المحدثین شاہ عبدالحق محدث دہلوی(جون ۱۶۴۲ء) ،امام لہند شاہ ولی اﷲ محدث دہلوی( دسمبر ۱۷۶۲ء) ،سراج الہند شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی (۱۸۲۳ء)،بحرالعلوم علامہ عبدالعلی فرنگی محلی لکھنوی (دسمبر۱۸۱۰ء)،شمس العارفین حضرت سید شاہ آل احمد اچھے میاں قادری برکاتی مارہروی (دسمبر۱۸۲۰ء)،امام الحکمت والکلام علامہ فضل حق خیرآبادی (۱۸۶۱ء)،مفتی صدرالدین آزردہ دہلوی (۱۸۶۸ء)اور دوسرے بہت سے جید وممتاز علمائے کرام نے اپنی مساعی جمیلہ سے کفرو ارتداد کے اٹھنے والے ہر فتنے کا سر قلم کرتے رہیں اور اسلامی تعلیمات وقوانین کی محافظت کا فریضہ انجام دیتے رہیں ۔ ۱۸۵۷ء کے سنگین ودردناک حالات میں علمائے حق نے مسلمانان ہند کی جو فکری قیادت کی اس سے مؤ رخین بخوبی واقف ہیں۔یہ ایک مسلم الثبوت اور ناقابل تردید حقیقت ہے کہ ہندوستان کی آزادی علمائے کرام ہی کے دم قدم سے متصور ہے۔آج ہم آزادی کی جس خوشگوار فضا میں زندگی کے لمحات بسر کررہے ہیں،یہ علمائے حق ہی کے سرفروشانہ جذبات اور مجاہدانہ کردار کا ثمرہ ہے۔انھیں کے مقدس لہو سے شجر آزادی کی آبیاری وآبپاشی ہوئی ہے۔اگر انہوں نے بروقت حالات کے طوفانی رخ کا تدارک نہ کیا ہوتا تو آج مسلمان یہاں کس حال میں ہوتے وہ خدا ہی بہتر جانتا ہے۔

Ataurrahman Noori
About the Author: Ataurrahman Noori Read More Articles by Ataurrahman Noori: 535 Articles with 731437 views M.A.,B.Ed.,MH-SET,Journalist & Pharmacist .. View More