بھارت کی سرحدی خلاف ورزیاں....عالمی اداروں کی خاموشی لمحہ فکریہ!
(عابد محمود عزام, karachi)
پاکستان اور بھارت کے درمیان
ورکنگ باؤنڈری اور لائن آف کنٹرول پر ایک عرصے سے جاری کشیدگی میں بھارت کی
ہٹ دھرمی کے باعث دن بدن اضافہ ہو رہا ہے۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان
ورکنگ باؤنڈری اور لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کرتے
ہوئے بھارت کی جانب سے وقفے وقفے کے ساتھ گولہ باری کا سلسلہ جاری ہے۔
گزشتہ روز سیالکوٹ کے قریب ورکنگ باﺅنڈری پر بھارت کی جانب سے بلااشتعال
فائرنگ سے چار شہری شہید اور 22زخمی ہو گئے ہیں۔ بھارتی سیکورٹی فورسز نے
متعدد سرحدی دیہات کے رہائشیوں کو اندھادھند فائرنگ اور مارٹر گولوں سے
نشانہ بنایا۔ گولے لگنے سے کئی مکان زمین بوس ہو گئے۔ زخمیوں میں بچے اور
خواتین بھی شامل ہیں۔ فائرنگ سے درجنوں مویشی بھی زخمی ہو گئے۔ آئی ایس پی
آر کے مطابق پاکستانی سیکورٹی فورسز کی جانب سے بھارتی جارحیت کا منہ توڑ
جواب دیا گیا ہے۔ پاکستان نے بھارت کی جانب سے ورکنگ باﺅنڈری پر بلااشتعال
فائرنگ اور اس کے نتیجے میںچار شہریوں کی شہادت پر بھارتی حکومت سے شدید
احتجاج کیا ہے۔ دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ پاکستان نے بھارتی فوج کی
جانب سے سیزفائر کی مسلسل خلاف ورزیوں اور لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باﺅنڈری
پر عام شہریوںکو نشانہ بنانے کے سلسلے پر اپنے غم وغصے کو بھارت تک پہنچایا
ہے۔ بھارت سیزفائر کی خلاف ورزیوںکا سلسلہ فوری بند کرے اور 2003ءمیں ہونے
والے سیز فائر معاہدے کا احترام کرے، تاکہ لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باﺅنڈری
پر امن اور سکون برقرار رکھا جا سکے۔ واضح رہے کہ پاکستان اور بھارت کے
درمیان 2003 میں لائن آف کنٹرول پر فائر بندی کا معاہدہ ہوا تھا، لیکن
بھارت نے اس معاہدے کا کوئی پاس نہیں رکھا اور مسلسل سیزفائر کی خلاف ورزی
کر رہا ہے۔ اس معاہدے کی خلاف ورزی کے باعث سرحد پر عام آبادی نشانہ بن رہی
ہے۔ دوسری جانب کورکمانڈر کانفرنس میں فوج نے آپریشنل پلان کا جائزہ لیا
اور بھارت کی جانب سے کسی بھی قسم کی جارحیت سے نمٹنے کے عزم کا اعادہ کیا
ہے۔ جنرل ہیڈ کوارٹرز راولپنڈی میں ہونے والی کور کمانڈر کانفرنس کی
سربراہی کرتے ہوئے فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے کہا کہ فوج تمام خطرات
کا دفاع کرنے کے لیے مکمل تیار ہیں۔ لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر
جاری کشیدہ صورت حال کور کمانڈر کانفرنس کا اصل ایجنڈا بتایا جارہا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ بھارت کشیدگی کو بڑھاوا دے رہا ہے۔ شہریوں کو ہلاک اور
نجی املاک کو نقصان پہنچایا جارہا ہے۔ بھارت 2003 کے جنگ بندی معاہدے پر
عمل درآمد کرے۔
گزشتہ کئی مہینوں سے بھارت کی جانب سے پاکستانی سرحدی علاقے میں فائرنگ اور
شیلنگ کے واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور بھارت کی جانب سے مسلسل
سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کی جارہی ہے۔ 2013 میں بھارت نے ایل او سی
سیز فائر معاہدے 2003 کی پاسداری کرنے کے عزم کا اظہار کیا تھا، لیکن اس کے
باوجود اس قسم کے واقعات رک نہیں سکے۔ سال رواں 9جون سے اب تک37 بار بھارت
کی جانب سے سرحدی خلاف ورزیاں کی جاچکی ہیں، جبکہ سال کے شروع سے اب تک
بھارت 125 بار سرحدی خلاف ورزی کرچکا ہے اورگزشتہ سال بھارت نے 243 بار
سرحدی جنگ بندی کی خلاف ورزی کی تھی۔
گزشتہ سال جولائی 2014 سے پاک بھارت سرحد پر کشیدگی میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔
بھارت کی جانب سے مسلسل سرحدی خلاف ورزی کی جارہی ہے۔ 20 اور 23 جولائی کی
درمیانی شب بھارتی سیکورٹی فورسز نے سیالکوٹ کے چاروا سیکٹر میں بلا اشتعال
گولہ باری کر کے دو پاکستانی شہریوں کو شہید، جبکہ چار کو زخمی کردیا تھا۔
اگست 23 کو سیالکوٹ کے چارواہ سیکٹر میں بھارتی گولہ باری سے تین پاکستانی
شہری شہید اور 9 زخمی ہوئے۔ گزشتہ سال عید الالضحیٰ کے موقع پر بھارتی بلا
اشتعال گولہ باری سے سیالکوٹ سیکٹرز میں 10 سے زاید شہری شہید، جبکہ 42
شہری زخمی ہوئے تھے۔ 31 دسمبر کو پاک سیکورٹی آفیسرز معمول کی فلیگ میٹنگ
کے سلسلے بھارتی سیکورٹی آفیسرز سے ملنے جارہے تھے کہ بھارتی سیکورٹی
اہلکاروں نے پاکستان رینجرز کے دونوں آفیسرز پر فائر کھول دیا، جس کے سبب
دونوں آفیسرز شہید ہو گئے۔ 5 جنوری کو بھارتی فوج کی جانب سے شکر گڑھ اور
ظفروال سیکڑز میں بلا اشتعال فائرنگ سے5 شہری شہید ہوئے۔ 5 جنوری کو4
پاکستانی شہری رہائشی علاقوں پر بھارتی فائرنگ اور شیلنگ کی وجہ سے شہید
ہوئے۔ بھارتی فوج نے رواں سال ا متعدد بار سرحدی خلاف ورزی کرتے ہوئے متعدد
پاکستانی شہریوں کو شہید کیا ہے، جبکہ عید الفطر کے پہلے روز بھارت نے دو
بار کنٹرول لائن کی خلاف ورزی کی۔ بھارتی فوج نے راولا کوٹ اور پونچھ سیکٹر
میں چھوٹے ہتھیاروں راکٹ ، مارٹر گن اور بھاری مشین گن کا استعمال کیا اور
4 پاکستانی شہریوں کو شہد کیا، بھارت کی جانب سے سرحدی خلاف ورزی کرتے ہوئے
پاکستانی شہریوں کی شہادت پر پاکستان نے تشویش کا اظہار کیا، جبکہ پاک فوج
نے بھارت کی جانب سے کی گئی سیز فائر کی خلاف ورزی اور اشتعال انگیزی پر
اقوام متحدہ میں احتجاج ریکارڈ کروایا اور اقوام متحدہ سے مبصرین سے بھارتی
فوج کی طرف سے کی گئی سیز فائر کی سرحدی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کروانے کا
مطالبہ کیا۔ پاک فوج کی جانب سے اقوام متحدہ میں احتجاج ریکارڈ کروائے جانے
کے دوسرے روز ہی اقوام متحدہ کے فوجی مبصر گروپ نے سیالکوٹ ورکنگ باؤنڈری
اور بھارتی جارحیت سے متاثرہ دیہات کا دورہ کیا اور بھارتی گولہ باری سے
زخمی ہونے والے شہریوں سے بھی ملاقات بھی کی تھی۔ واضح رہے پاکستان متعدد
بار بھارت کی جانب سے سرحدی خلاف ورزی کے خلاف اقوام متحدہ میں احتجاج
ریکارڈ کروا چکا ہے اور اقوام متحدہ کے فوجی مبصر پاکستان کے متاثرہ علاقوں
کا دورہ بھی کرچکے ہیں، لیکن ابھی تک بھارت کی جانب سے سرحدی خلاف ورزیوں
کا سلسلہ نہیں رکا ہے اور نہ ہی اقوام متحدہ بھارت کو نکیل ڈال سکا۔اس ا ہم
معاملے پر عالمی اداروں کی خاموشی سے بھارت کی ہٹ دھرمی میں مزید اضافہ
ہورہا ہے۔
بھارت کی جانب سے مسلسل سرحدی خلاف ورزی کے خلاف سابق وزیر اوقاف آزاد
کشمیر صاحبزادہ حامد رضا کا کہنا تھا کہ بھارت آئے روز ورکنگ باﺅنڈری پر
سیز فائر کی خلاف ورزی کرکے سرحدی علاقوں کے قریب بسنے والوں کے حوصلے کبھی
پست نہیں کرسکتا۔ بھارت سرحدی علاقوں میں بلاجواز فائرنگ کا سلسلہ بند کرے۔
امیر جماعةالدعوة حافظ محمد سعید نے بلااشتعال بھارتی فائرنگ اور گولہ باری
کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بھارت پاکستان کی خاموشی کا ناجائز فائدہ
اٹھا رہا ہے۔ حکومت کو اس مسئلے پر بھرپور ردعمل دینا چاہیے اور عالمی سطح
پر بھی بھارتی دہشت گردی کو اٹھانا چاہیے۔ امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے
بھی بھارتی گولہ باری کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مودی حکومت پاگل پن
کا شکار ہے اور خطے کو جنگ کی آگ میں جھونکنے پرتلی ہوئی ہے۔ عالمی اداروں
کو بھارتی اشتعال انگیزیوں کا نوٹس لینا چاہیے۔مبصرین کا کہنا ہے کہ
پاکستان ایک پرامن ملک ہے اور معاملے کو پرامن طریقے سے حل کرنا چاہتا ہے،
لیکن بھارت مسلسل سرحدی خلاف ورزی کرتے ہوئے جارحیت کا مظاہرہ کر رہاہے، جو
نہ صرف بھارت بلکہ پورے خطے کے لیے نقصان دہ ہے۔ دونوں ممالک کو ہر صورت
تصادم سے بچتے ہوئے اپنے معاملات کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہیے۔ کسی
بھی وقت صورتحال ایسی بن سکتی ہے کہ باقاعدہ جنگ شروع ہو جائے اور دو ایسے
ممالک، جن کے پاس جوہری ہتھیار ہیں، وہ نہ صرف اپنے لیے بلکہ پوری دنیا کے
امن کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں، اس لیے بھارت کو عقلمندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے
ہوش کے ناخن لینے چاہیے۔ |
|