معاشرہ افراد کے ایسے مجموعے کو کہتے ہیں، جہاں سب باہم
مل جل کر رہیں اور ضرورت پڑنے پر ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کریں۔ باہمی
تعاون ہی ایک مثبت و بامقصد معاشرے کی تعمیر کا اہم عامل ہے۔ دنیا میں آنکھ
کھولنے سے بند کرنے تک ہر انسان معاشرے کا محتاج اور آپسی تعاون کا دست نگر
ہوتا ہے۔ معاشرے سے کٹ کر ایک طویل اور کٹھن سفر طے کرنا کسی بھی انسان کے
لیے مشکل ہی نہیں، بلکہ تقریباً ناممکن ہوتا ہے، کیونکہ اس دنیا میں آنے
والا انسان تو یہ بھی نہیں جانتا کہ اسے زندگی کا یہ سفر آسانی اور کامیابی
کے ساتھ کیسے طے کرنا ہے۔ رفتہ رفتہ وہ یہ جانچ لیتا ہے کہ اس سفر کو آسانی
اور کامیابی کے ساتھ طے کرنے کے لیے معاشرے کے تمام افراد کا ایک دوسرے کے
ساتھ تعاون کرنا زندگی کی ایک بڑی ضرورت ہے۔ جس طرح کسی دور دراز علاقے کے
سفر کے دوران مسافر آپس میں معاونت کرتے ہوئے سفر کو آسانی کے ساتھ گزارتے
ہیں، اسی طرح زندگی کے طویل سفر کو بھی بہتر طریقے اور کامیابی کے ساتھ
گزارنے کے لیے تعاون باہمی ایک بہترین طریقہ ہے۔ صرف اپنی ذات اور اپنی
صلاحیتوں کے بل بوتے پر زندگی کے سفر میں آسانی سے کامیاب ہونا انتہائی
مشکل ہے۔
اگرچہ مستقل مزاجی اور محنت و جدوجہد کامیابی کے لیے لازمی جزو ہیں اور جو
بڑے بڑے علمائے کرام، سائنسدان، سیاستدان، ڈاکٹرز، ماہرین فن، موجد اور
قلمکار و ادیب نظر آتے ہیں، یقیناً انھوں نے موجودہ مقام کو پانے کے لیے
محنت و جدوجہد اور بہت کوششیں کی ہیں، لیکن یہ بھی سچ ہے کہ ان کی
کامیابیوں میں محنت، جدوجہد اور ان کی صلاحیتوں کے علاوہ ضرور کسی اور کی
معاونت بھی شامل رہی ہوتی ہے۔ محنت، مستقل مزاجی اور عزمِ صمیم جیسی
خصوصیات اسی وقت کامیابی میں معاون ثابت ہوتی ہیں، جب کوئی اہل فن اور
تجربہ کار انسان رہنمائی کر کے ان صلاحیتوں کو درست طور پر استعمال کرنے کا
طریقہ بتائے۔
کوئی بھی شخص جہاں دوسروں سے اپنی ترقی اور کامیابی کے لیے مدد اور رہنمائی
چاہتا ہے، وہیں اس کے لیے بھی ضروری ہے کہ وہ دوسروں کا ہاتھ تھامے۔ اکثر
ہوتا یہ ہے کہ اپنی عملی زندگی کے آغاز میں تو ہر کوئی دوسرے سے تعاون کا
خواہاں ہوتا ہے، ہر شخص چاہتا ہے کہ دوسرا شخص اس کی مدد کرے اور وہ اپنا
سفر آسانی کے ساتھ طے کرے، لیکن جب یہ شخص خود کامیابیوں کی سیڑھیاں چڑھتا
ہوا ترقی کی منازل طے کر لیتا ہے تو وہ اپنا ابتدائی دور بھول جاتا ہے اور
اپنی عملی زندگی کا آغاز کرنے والوں کے ساتھ تعاون کرنے کے بجائے ان کو نظر
انداز کرنا شروع کر دیتا ہے۔
یہ کوئی اچھی اور مثبت سوچ نہیں ہے، بلکہ انتہائی کم ظرفی ہے۔ ایک تعمیری
سوچ یہ ہے کہ ہر سینئر اپنے جونیئرز کی حوصلہ افزائی کرے، ان کی رہنمائی
کرے، اپنے علم اور تجربے کو شیئر کرے ، ان کو کامیاب ہونے کا طریقہ بتائے
اور ان کے ساتھ تعاون کرے، کیونکہ سینئرز کی جانب سے کی گئی حوصلہ افزائی
اور رہنمائی جونیئرز کے لیے بہت قیمتی ہوتی ہے۔ حوصلہ افزائی اور رہنمائی
سے خوشی ملنے کے ساتھ ہمت بھی بڑھتی ہے، کامیابی کی راہیں ہموار ہوتی ہیں
اور اس کی وجہ سے بہت سے لوگ کامیابی حاصل کر لیتے ہیں۔ حوصلہ افزائی اور
رہنمائی دو ایسی خصوصیات ہیں، جن کی وجہ سے کسی بھی شعبے میں ایک نئے انسان
کے لیے کامیابی کا سفر طے کرنا نہایت آسان ہو جاتا ہے۔ حوصلہ افزائی سے کسی
بھی شعبے میں نووارد شخص کو سہارا ملتا ہے اور یقین حاصل ہوتا ہے کہ وہ نئے
چیلنجز کا مقابلہ کر پائے گا، جب کہ رہنمائی سے اپنی منزل کا تعین کرنے اور
اسے پانے کا پتہ ملتا ہے، محنت کر کے جسے پانا آسان ہو جاتا ہے۔
ایک سروے میں لوگوں سے پوچھا گیا کہ زمانہ طالب علمی میں ان کے سب سے قیمتی
لمحات کون سے تھے، تو ان میں سے اکثر کا جواب تھا کہ ان کے لیے وہ لمحات سب
سے زیادہ قیمتی تھے، جب ان کی محنت کو سراہا گیا اور ان کی حوصلہ افزائی کی
گئی تھی، یہی وہ لمحات تھے جن کی وجہ سے کامیابی حاصل کرنے میں ان کو مدد
ملی۔ لہٰذا ہر سینئر کو اپنے جونیئرز کا ساتھ دینا چاہیے اور جب جونیئرز
کامیاب ہو کر سینئر بن جائیں تو ان کو بھی ایسے افراد کے ساتھ تعاون کرنا
چاہیے جو اپنی عملی زندگی کا آغاز کر رہے ہوں۔ ایک کامیاب تاجر ایک سیمینار
میں اسٹوڈنٹس نوجوانوں کو اپنی کامیابی کے راز بتا رہا تھا۔ تاجر نے
سیمینار کے اختتام پر حاضرین سے کہا کہ آج آپ میں سے ہر کوئی طالب علم
کامیابی کے خواب دیکھ رہا ہے۔ ایک وقت آئے گا، جب آپ لوگ زندگی میں بہت کچھ
حاصل کر لو گے اور کامیاب ہو جاؤ گے۔ اس وقت آپ ضرور پیچھے مڑ کر دیکھنا
اور ان لوگوں کی مدد کرنا، جو اپنی عملی زندگی کا سفر شروع کر رہے ہوں گے۔
یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ تعاون باہمی جس سماج کا حصہ ہو، اس
معاشرے میں کامیابی کے مواقعے ان معاشروں سے زیادہ ہوتے ہیں، جہاں ایک
دوسرے کے ساتھ تعاون کی فضا قائم نہ ہو۔ بعض ممالک میں مختلف شعبوں سے تعلق
رکھنے والے افراد آپس میں مل کر ایک سرکل تشکیل دیتے ہیں، جس میں کچھ لوگ
رضاکارانہ طور پر مدد، حوصلہ افزائی اور رہنمائی کر رہے ہوتے ہیں، جب کہ
کچھ ایسے افراد ہوتے ہیں، جو تعاون، حوصلہ افزائی اور رہنمائی حاصل کرنے
والے ہوتے ہیں۔ اس طریقے کو ”نیٹ ورکنگ“ کہا جاتا ہے۔ نیٹ ورکنگ لوگوں کا
مل جل کر ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرتے ہوئے کامیابیاں سمیٹنے کا نام ہے۔
تعاون باہمی کے سلسلے میں ایک اچھا نیٹ ورک کسی بھی فرد کی ذاتی زندگی،
اچھی ملازمت کے حصول، کیریئر میں ترقی یا بزنس میں اضافے کے لیے ایک قیمتی
اثاثہ ہوتا ہے۔
خود غرضی سے پاک اور بے لوث ہونا اچھے نیٹ ورکنگ کا پہلا اصول ہے۔ زندگی
میں کامیابی کے لیے ایک اچھے نیٹ ورک کی بہت اہمیت ہے۔ کامیاب لوگوں کے پاس
قابل اعتماد، باصلاحیت، ماہر، سینئر، حوصلہ افزائی اور رہنمائی کرنے والے
لوگوں کا سرکل ہوتا ہے۔ کامیاب لوگوں کی کامیابی میں ان افراد کے تعاون کا
بہت زیادہ عمل دخل ہوتا ہے۔ کوئی بھی شخص جس نے ہمارے لیے کوئی چھوٹا سا
اچھا کام کیا ہوتا ہے، ہماری حوصلہ افزائی کے لیے دو بول بولے ہوتے ہیں اور
ہماری رہنمائی کی ہوتی ہے تو اس کا یہی عمل ہماری کامیابی میں معاون ثابت
ہوتا ہے۔
معاشرے کو اس تعمیری سوچ کی ضرورت ہے، اگر تمام لوگ اس تعمیری سوچ کو
معاشرے میں پروان چڑھائیں اور اپنی ذمے داری سمجھتے ہوئے ایک دوسرے کے ساتھ
تعاون کریں تو یقین سے کہا جا سکتا ہے کہ اس سے نہ صرف معاشرے کے ہر فرد کے
لیے کامیابی حاصل کرنا انتہائی آسان ہو جائے گا، بلکہ ہمارا ملک بھی ترقی
کی منازل طے کرتے ہوئے اوج ثریا پر جا پہنچے گا، کیونکہ کسی بھی ملک کی
تعمیر و ترقی اور عظمت و استحکام میں اس ملک کے افراد ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت
رکھتے ہیں۔ کسی قوم کو دنیا کی صف اول میں لا کھڑا کرنے اور عزت و شرف کی
قبا پہنانے میں اس قوم کے افراد کا نمایاں کردار ہوتا ہے۔ اگر افراد صرف اس
تعمیری سوچ پر عمل کرتے ہوئے ترقی کی بلند منازل طے کریں گے تو ملک بھی
ضرور ترقی کی منازل طے کرے گا۔ |