کون سمجھے،کون کرے؟ قسط - 1

چھوٹے چھوٹے پھولوں جیسے بچے گھروں کی رونق ھیں اور آنے والے کل میں یہ اس ملک کی رونق ھیں،ھمارا بے حد قیمتی سرمایہ ھیں۔ بچے سب کو اچھے لگتے ھیں سوائے سنگ دل لوگوں کے۔ آج کے بچوں اور آج سے 50 سال پہلے اور اس سے بھی پہلے کے بچوں میں عادات کا بہت فرق ھے اور اس فرق میں ایک بات یہ بھی ھے کہ آج کے اکثر بچے اپنے بہن بھائیوں کے ساتھ بغیر وجہ کے مار کٹائی کرتے نظر آتے ھیں۔ والدین کے ساتھ بھی حسب استطاعت لڑائی ھوتی ھے۔ پہلے بچوں میں یہ بات کم تھی اور ایک نارمل لیول تک ھوا کرتی تھی،لیکن آجکل یہ ایک پریشانی بن رھی ھے۔ حالت یہ ھے کہ جب لوگ ایک دوسرے کے گھروں میں جاتے ھیں تو اکثر مائیں دوسری ماؤں سے ایک بات ضرور پوچھتی ھیں، آپ کے بچے آپس میں لڑتے ھیں ؟ جواب ملتا ھے جی ھاں بڑا تنگ کرتے ھیں۔ یہ جواب سن کی پوچھنے والی ماں شاید دل ھی دل میں اپنے آپ کو تسلی دے لیتی ھے کہ یہ تو میرے بچوں جیسے ھی ھیں۔ پھر تبادلہ خیال اسطرح کیا جاتا ھے کہ میرے بچے بھی بہت لڑتے ھیں، آجکل سب بچے ایسے ھی ھیں۔ ان کو کون سمجھائے کہ بچے نہیں آجکل کے ماں باپ آپ جیسے ھو گئے ھیں اور اکثر بچوں کا رجحان تعمیری کی بجائے تخریبی آپ خود بنا رھے ھیں جس کا سدباب بہت ضروری ھے۔

آج کے اکثر بچوں کی طوفانی عادتوں کا اکثر حصہ یہ کہہ کر نظر انداز کر دیا جاتا ھے کہ بچے ھیں ٹھیک ھو جائیں گے اور اگر ان کے اس رویے کے بارے میں فکر مندی پیدا ھو بھی جائے تو والدین کے احمقانہ لاڈ پیار کی نظر ھو جاتی ھے۔ یہ بچے آرام سے نہیں بیٹھتے،ادھر ادھر بھاگتے پھرتے نت نئی شرارتیں کرتے ھیں، یہ بچوں کا فطری رویہ ھے لیکن اکثر بچوں کا یہ رویہ حد سے بڑھا ھے اس لئے نقصان دہ ھے۔ اگر یہ ایک نارمل حد تک ھوتا تو ھم اسے تعمیری رویہ سمجھ سکتے تھے۔اس تعمیری سے تخریبی رویے کی وجوہات ھمارے گھروں میں موجود ھیں اور یہ خوامخواہ نہیں ھیں۔ بچوں کی بہتری اور معاشرے کی بہتر تشکیل کے حوالے سے ان وجوہات کو سمجھنا اور ان کا سدباب بہت ضروری ھے۔

اشارۃ عرض ھے۔

کہ آج کی ماں کے رویے میں بہت تبدیلی آ چکی ھے۔ مائیں بچوں کو بہت کم توجہ دیتی ھیں۔ تقریبا 5 سال تک بچے کی شخصیت پر لاشعوری کیفیت کا غلبہ ھوتا ھے اور 5 سال تک بچہ جانتا اور سیکھتا رھتا اور 5 سال بعد بچہ شعور کا بھرپوراستعمال سیکھتا ھے،جس کی بنیاد اس کے لاشعوری مشاھدات ھوتے ھیں اور 5 سال میں بچہ شعوری دنیا میں مکمل طور پر قدم رکھ پاتا ھے،جو سیکھا ھوتا ھے اس کی عملی تجربات کرنا شروع کرتا ھے۔ 5 سال سے پہلے لاشعوری کیفیت غالب ھوتی ھے۔ اس عمر میں بچہ اپنے ارد گرد کے ماحول کے اثرا ت کو اپنے اندر جذب کرتا ھے جو دیکھتا ھے اپنے لاشعور میں اپنی استطاعت کے مطابق محفوظ کرتا چلا جاتا ھے۔ مثلا چھوٹے بچے آگ، گرم پانی پر فورا ھاتھ ڈال سکتے ھیں اور ایک دفعہ اگر ھاتھ ڈال کر تکلیف برداشت کر لی تو بجائے محتاط ھونے کے ان کی دلچسپی آگ، گرم پانی میں بڑھ جاتی ھے،آپ دوبارہ ان کو آگ،پانی کے پاس چھوڑیں یہ دوبارہ پھر ھاتھ ڈال دیں گے۔ یہ سیکھنے کی لاشعوری حس ھے۔ اونچی جگہ سے نیچے گر کر وہاں سے بچنے کی بجائے دوبارہ وہاں جا کر کھڑے ھو جائیں گے۔ یہ آپ کو کچھ سوچتے نظر آئیں گے اور سوچتے سوچتے دوبارہ گر جائیں گے۔ لیکن اگر بچہ ھر وقت ماں باپ کی مکمل نگہداشت میں ھے اور بچے کے بارے میں لاپراوئی نہیں ھو رھی تو بچے کی ھر لمحہ کی تربیت جاری رھے گی بچہ گرنے کے ساتھ بچنا بھی سیکھے گا اور یہ بھی اس کے لاشعور میں محفوظ ھو جائے گا۔
Mohammad Owais Sherazi
About the Author: Mohammad Owais Sherazi Read More Articles by Mohammad Owais Sherazi: 52 Articles with 117105 views My Pain is My Pen and Pen works with the ink of Facts......It's me.... View More