کتاب ہدایت - قرآن مجید

قرآن مجید کا شمار آخری نازل ہونے والی الہامی کتابوں میں ہوتا ہے۔ جس کو اللہ تعالیٰ نے بنی نوع انسان کی ہدایت کےلئے اپنا کلام قرآن کی شکل میں نازل فرمایا جو کہ ہمارے زندگیوں کے لئے ایک دستور کی مانند اہمیت رکھتا ہے۔

سب سے ذیادہ پڑھی جانے والی کتاب کا اعزاز بھی قرآن حکیم کے پاس ہے ۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ اس کو بغیر سمجھے پڑھنے والوں کی تعداد بھی ہزاروں لاکھوں میں ہے۔ ہمارے پاس فصول کتابوں، ناولوں اور افسانوں اور نیٹ چیٹنگ کے لئے تو وقت ہے لیکن قرآن پاک کے سمجھ کر پڑھنے کا بالکل بھی وقت نہیں ہے۔ جب کہ اس میں شعبہ ہائے زندگی کے بہت سے مسائل کا حل موجود ہے۔

حصول معاش کی فکر میں سرگرداں مسلمان آج کل قرآن پاک سے دور سے دور تر ہوتے جارہے ہیں اگر اس کو پڑھتے بھی ہیں تو فقط ثواب کے حصول کے لئے، الفاظ کے معنی پر غور کرنے کا وقت بھی نہیں ہے۔ اسی وجہ سے ہم گمراہی اور جہالت کی گہراہی میں گرتے چلے جا رہے ہیں اور ہمیں مشکلات نے ہر طرف سے گھیر رکھا ہے۔

قرآن پاک میں مختلف حالات و واقعات بھی بیان کئے گئے ہیں تاکہ وہ لوگ جو خوف خدا رکھتے ہیں وہ اس سے کچھ سبق حاصل کر سکیں۔ قرآن تا قیامت تک رہنے والی کتاب ہے اور اسکی حفاظت کی ذمہ داری خود اللہ تعالیٰ نے اپنے پاس رکھی ہے اور مختلف اوقات میں ہمیں ایسے بہت سے مناظرے دیکھنے کو ملتے رہے ہیں۔

کتاب ہدایت کے ذریعے کچھ ناعاقب اندیش لوگ اپنی دکانداری بھی چمکانے میں بھی لگے ہوئے ہیں۔ ہر کوئی اس میں موجود کلام کو اپنے مذہوم مقاصد کے حصول میں لگا ہوا ہے۔ اگر اس زمرے میں ان سے کچھ کہا جائے تو مختلف قرآنی حوالوں کے ذریعے دوسرے کو قائل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ حالانکہ قرآن پاک کو کسی کی بھی تصدیق کی ضرورت نہیں ہے۔ نہ ہی کسی کو یہ کہنے کی ضرورت پڑتی ہے کہ یہ الفاظ قرآن پاک کے ہیں؟ قرآن مجید بہت سی ویب سائٹوں پر موجود ہے اور انکے بارے میں آگاہ ہیں محض نممود و نمائش کی خاطر ان کا استعمال جائز نہیں ہے۔

بہت سے بدنصیب ایسے ہیں جو اپنے آپ کو راہ حق پر سمجھتے ہیں اور دوسروں کو مختلف القاب اور اسلام سے خارج قرار دیتے ہیں۔ لیکن وقت نزع پر ان پر آشکار ہوتا ہے کہ وہ تو سراسر گمراہی کے راستے پر تھے پیشتر اس کے ہم پر ایسا وقت آئے ہمیں کتاب ہدایت کے اصل مقصد اور مفہوم کی جانب راغب ہو جانا چاہیے۔

قرآن پاک کے کلام کے مفہوم کو بہت سے لوگ اپنے اپنے ذہن کے مطابق لیتے ہیں اور جنتنا ہم ان پر غور کرتے ہیں اتنا ہی اس کا تصور مزید واضح ہوتا چلا جاتا ہے۔ جس سے ہمارا ظاہر و باطن ایک جیسا ہونے لگتا ہے۔ اور اللہ کے حضور سرخرو ہونے کے قابل بنانے کے قابل ہونے لگتے ہیں۔

قرآن حکیم کی تعلیمات پر سب سے پہلے انسان کو خود اپنے قول و فعل ظاہر کرنا چاہیے ناکہ دوسروں کو اس کے ذریعے راہ راست پر لایا جائے۔ ناکہ خود اس شخص پر لوگ انگلیاں اٹھائیں بدقسمتی سے ایسے افراد کی ہمارے معاشرے میں کمی نہیں ہے۔ قرآن پڑھنے، سمجھنے اور عمل و دوسروں کو پڑھانے کی چیز ہے اس کو محض اپنی شہرت کے لئے استعمال کرنا بہت غلط طرز عمل ہے۔ کتاب ہدایت کو اگر دل سے پڑھا جائے تو انسان کی دنیا اور آخرت دونوں سنور سکتی ہیں۔ بات فقط سوچ کے دائرے کو وسیع کرنے کی ہے۔ بصورت دیگر ہر انسان کے نصیب میں ہدایت نہیں ہوتی ہے۔
Zulfiqar Ali Bukhari
About the Author: Zulfiqar Ali Bukhari Read More Articles by Zulfiqar Ali Bukhari: 394 Articles with 522550 views I'm an original, creative Thinker, Teacher, Writer, Motivator and Human Rights Activist.

I’m only a student of knowledge, NOT a scholar. And I do N
.. View More