پاکستان میں حب الوطنی آج بھی زندہ ہے- چپس بنانے والی
مشہور کمپنی Lays نے اس سال پاکستان کے یومِ آزادی کو مدِنظر رکھتے ہوئے
چپس کے پیکٹ کو ایک نئے انداز میں متعارف کروایا ہے- لیکن اس پیکٹ کو دیکھ
کر ایسا معلوم ہوتا ہے کہ جیسے اسے تیار کرنے والی ایجنسی کی تخلیقی
صلاحیتیوں میں کچھ کمی رہ گئی ہے کیونکہ وہ حب الوطنی کا مظاہرہ کرتے ہوئے
ایک ایسی حماقت کر گئے ہیں جس سے یہ پیکٹ “Raw Lays” میں تبدیل ہوگیا ہے-
|
|
یہ پیکٹ BBDO پاکستان نامی ایجنسی نے ڈیزائن کیا ہے اور ہر پیکٹ کے پسِ
منظر میں پاکستان کے جشنِ آزادی کے حوالے سے ہرا رنگ شامل کیا گیا ہے- اس
کے علاوہ ہر چپس کے تینوں ذائقوں کے پیکٹ پر علیحدہ علیحدہ پاکستان کے
خوبصورت مقامات کی تصاویر بھی پرنٹ ہیں- بدقسمتی سے چپس
کے French cheese کے فلیور کا پیکٹ ڈیزائن کے بعد ہندوستانی جھنڈے سے
مشابہہ ہوگیا ہے-
مذکورہ پیکٹ کو دیکھ کر بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ پاکستان میں
مارکیٹنگ کے حوالے سے تخلیقی صلاحیتوں کی صورتحال کیا ہے؟ پیکٹ کی
ہندوستانی جھنڈے سے مماثلت کی شناخت کے بعد اسے سوشل میڈیا اور اشتہارات سے
متعلق فیس بک کے صفحات پر بہت زیادہ شئیر کیا گیا ہے- جس کے بعد کمپنی کے
اس عمل کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے- سوشل میڈیا کے صارفین کا
کہنا ہے کہ کمپنی نے اپنے عالمی سطح کے معیار کو تخلیقی صلاحیتوں کے معاملے
میں یکسر نظر انداز کیا ہے-
|
|
دوسری جانب کے کمپنی کے ترجمان کا اپنی اس غلطی کا دفاع کرتے ہوئے کہنا ہے
کہ “ فلیورز کی شناخت کو بھی بحال رکھنے کے لیے پیکٹ کے تمام رنگوں کو سبز
اور سفید رنگ میں تبدیل نہیں کیا جاسکتا ہے- اس کے علاوہ پیکٹ کے ڈیزائن
میں موجود کچھ پرانے رنگوں کو بھی برقرار رکھا گیا ہے“-
تاہم ایک بات کا کریڈٹ کمپنی کو ضرور جاتا ہے کہ انہوں نے پاکستان سے محبت
کے اظہار کے لیے ایک منفرد قدم اٹھایا ہے- اور ہمیں بھی یہاں اس عمل کے
پیچھے کمپنی کی نیت کو بھی مدِنظر رکھنا چاہیے-
دیگر برانڈز مثلاً اولپر ملک اور کیڈبری ڈیری ملک بھی مختلف مواقعوں جیسے
رمضان یا عیدالفطر کے حوالے سے اپنی منفرد پیکجنگ متعارف کروا چکے ہیں لیکن
Lays وہ پہلا برانڈ ہے جس نے یومِ آزادی کے موقع پر یہ تخلیقی قدم اٹھایا
ہے-
|
|
اس وقت سوشل میڈیا کی طاقت لوگوں کو براہ راست اپنی جانب متوجہ کرتی ہے
لیکن بعض اوقات یہاں غیر ضروری موضوعات اور معلومات پر بھی بحث کی جارہی
ہوتی ہے- ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم ہر چیز کو وسیع نظر سے دیکھیں بجائے اس
کے کہ صرف تصویر کا ایک رخ دیکھ کر ہی پوری کہانی تخلیق کرلی جائے-
عموماً سوشل میڈیا پر اس طرح کے معاملات پر حد سے زیادہ تنقید کی جاتی ہے
اور انتہائی منفی تاثرات دیے جاتے ہیں جن کے لیے سخت الفاظ استعمال کیے
جاتے ہیں- اس لیے صرف سوشل میڈیا پر انحصار نہ کیجیے اور نہ ہی تنگ نظری کا
مظاہرہ کیجیے-
آپ اس غلطی اور اس پر کی جانے والی تنقید کے حوالے
سے کیا رائے رکھتے ہیں؟ ضرور آگاہ کیجیے: |