رات کے گہرے سناٹے میں اسے نیند نہیں آرہی تھی ۔ وہ کبھی
دائیں کروٹ لیتا اور کبھی بائیں طرف مڑ جاتا ۔ دراصل اس کا ذہن منتشر تھا ۔
اس کے ذہن میں طرح طرح کے خیالات آرہے تھے ۔ وہ سونے کی کوشش کر رہا تھا ،
لیکن سو نہیں پا رہا تھا ۔ذہن خیالات کی آماج گاہ بن جائے تو نیند کہاں سے
آتی ہے ۔ کچھ دیر بعد اسے پیاس محسوس ہوئی ۔ وہ اپنی جگہ سے اٹھا ، فریج کے
پاس گیا ، وہاں سے ٹھنڈے پانی کی بوتل نکالی ، گلاس میں اپنی ضرورت کے
مطابق پانی انڈیلا اور پی لیا ۔ پانی پینے کے بعد اس کی زبان سےبے ساختہ "الحمد
للہ " کا کلمہ ِ خیر نکلا ۔ اس کلمہ ِ خیر نے اس کی سوچ کا زاویہ یک سر
تبدیل کر دیا ۔ وہ "الحمد للہ " کے بار ے میں سوچنے لگا ۔ ویسے الحمد للہ
کا مطلب ہوتا ہے ، "سب تعریفیں اللہ کے لیے ہیں "۔ لیکن یہ ایک کلمہ ِ شکر
ہے ۔ جو ایک مسلمان اس وقت ادا کرتا ہے ، جب اسے اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی
نعمتوں کا احساس ہوتا ہے ۔
وہ سوچنے لگا ، دیکھا جائے تو انسانی زندگی کا ہر ہر لمحہ اللہ تعالیٰ کی
رحمت سے پر ہے ۔ ہم دن میں رب تعالیٰ کی کتنی نعمتوں سے لطف اندوز ہوتے ہیں
، ہمارے دستر خوان مختلف کھانوں سے بھرے ہوتے ہیں ۔ ہمیں پیاس لگے تو ٹھنڈا
پانی حاضر ہوتا ہے ۔ ہمیں بھوک لگے تو ہر قسم کا کھانا موجود ہوتا ہے ۔کہیں
جانا ہو تو سواری مل جاتی ہے ۔ سونا ہو تو نرم و گداز بستر میسر آجاتا ہے ۔
رب تعالیٰ نے تن ڈھانپنے کے لیے کپڑے دیے ہیں ۔ رہنے کے لیے عالی شان گھر
دیا ہے ۔غرض ہر طرح کی نعمتوں اور رحمتوں سے نوازا۔ یہ رحمتیں اور نعمتیں
محدود نہیں ، لا محدود ہیں ۔ ہم ان نعمتوں اور رحمتوں کو شمار بھی نہیں کر
سکتے ۔ اگر یہ نعمتیں اور رحمتیں ایک لمحے کے لیے روک دی جائیں تو شاید
ہمارا جینا محال ہو جائے ۔ لیکن ہم ان نعمتوں اور رحمتوں کے بدلے میں ایک
کلمہ ِ شکر بھی ادا نہیں کرتے ۔ نادانستہ طور پر زبان سے شکر کے کلمات نکل
جائیں تو نکل جائیں ۔ لیکن دانستہ طور پر ہم ایسا نہیں کرتے ۔ رب تعالیٰ کے
بہت ہی کم بندے ایسے ہیں ، جو ہر لمحہ رب تعالیٰ کی نعمتوں اور رحمتوں پر
زبان ِ حال وقال سے اپنے رب کا شکر ادا کرتے ہیں ۔
اب وہ دن کو پیش آنے والے واقعات کے بارے میں سوچنے لگا ۔ وہ سوچنے لگا کہ
دیکھتا ہوں ایک دن میں کتنے لمحات ایسے آتے ہیں ، جن میں اللہ کی رحمت اور
نعمت ساتھ نہ دیتی تو کام بگڑ جاتا ۔ عام نعمتیں تو الگ سے ہیں ، جن پر ہر
لمحے اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنا چاہیے ۔لیکن کچھ خاص لمحات بھی ہوتے ہیں
، جن میں اللہ تعالیٰ کی رحمتیں بھی خاص ہوتی ہیں ۔ اس لیے انسان کو ان
مواقع پر خاص طور پر شکر ادا کرنا چاہیے ۔ اب اس کے ذہن میں دن کے واقعات
تازہ ہونے لگے ۔ وہ صبح کو اٹھا ۔ نماز ِ فجر ادا کی ، دفتر میں جانے کی
تیاری کی ، ناشتا کیا ۔ پھر اپنے موٹر سائیکل پر سوار ہوکر دفتر کو روانہ
ہو گیا ۔ ہمارے ملک میں ٹریفک کے قوانین پر بہت کم لوگ عمل کرتے ہیں ۔
خصوصا بڑی گاڑیا ں ۔ شاید بڑی گاڑیوں کی وجہ سے ہی حادثات زیادہ ہوتے ہیں ۔
موٹر سائیکل چلاتے ہوئے وہ صرف آج نہیں ، روزانہ گاڑیوں سے بچ جاتا تھا ۔
آج بھی وہ تین چار بار بچ گیا ۔ ایسے مواقع پر وہ گاڑیوں کے ڈرائیوروں کو
کوستا ہوا آگے بڑھ جاتا ۔ آج بھی اس نے ایسا ہی کیا ۔ لیکن اب رات کو اسے
احساس ہوا کہ ایسے مواقع پر تو اسے اللہ تعالیٰ کا خاص شکر ادا کرنا چاہیے
کہ وہ اس کی جان بچا لیتا ہے ۔ لیکن وہ اپنا وقت صرف ڈرائیوروں کو کوسنے
میں صرف کر دیتا ہے ۔ بہر حال غصہ بھی انسانی فطرت میں شامل ہے ۔ اس کی
زبان سے ایک بار پھر "الحمد للہ " کا کلمہ ِ شکر ادا ہوا ۔
دفتر میں داخل ہوتے ہی اس نے بڑی مہارت سے اپنا کام شروع کر دیا ۔ وہ اپنی
کمپنی کے پڑھے لکھے آدمیوں میں شمار ہوتا تھا ۔ شاید یہی وجہ تھی کہ اسے
اپنے کام میں خاص مہارت حاصل تھی ۔ کام کے دوران اکثر لوگ اس سے اپنے مسائل
شئیر کرتے ۔ اور وہ چٹکی میں ان کے مسائل حل کر دیتا ۔ آج بھی ایسا ہی ہوا
۔ اس کے پاس لوگ آتے گئے اور وہ ان کے مسائل حل کرتا گیا ۔ پڑھا لکھا ہونے
کی وجہ سے باس بھی اس کی عزت کرتا تھا ۔ اس نے سوچا: پڑھا لکھا ہونا بھی
ایک بہت بڑی نعمت ہے ۔ کتنے لوگ ہیں ، جو پڑھے لکھے نہیں ہیں ۔ دور کیا
جائیں ، اپنی کمپنی میں ہی بہت سے لوگ ایسے ہیں ، جو پڑھنا لکھنا نہیں
جانتے ۔ میں پڑھا لکھا ہوں ، اس لیے لوگ میری عزت کرتے ہیں ۔ اور میں کام
بھی صحیح طور پر کرتا ہوں ۔ بے شک یہ اللہ تعالیٰ کا مجھ پر بہت بڑا احسان
ہے ۔ اس کی زبان سے ایک بار پھر "الحمد للہ " کا کلمہ ِ شکر ادا ہوا ۔
شام کو وہ گھر صحیح سلامت واپس آگیا ۔ اس کا گھر بھی صحیح سلامت تھا ۔ اس
کے بچے بھی صحیح سلامت تھے ۔ حالاں کہ اس کا علاقہ ایک خطرناک علاقہ سمجھا
جاتا ہے ۔ وہاں آئے روز لاشیں گرتی ہیں ۔ فائرنگ ہے کہ تھمتی نہیں ۔اس کے
علاقے کے کئی بے گناہ لوگ موت کے گھاٹ اتر چکے ہیں ۔ لیکن اللہ تعالیٰ کی
رحمت اور فضل سے کبھی ایسا نہیں ہوا کہ اس کے گھر کا کوئی نقصان ہوا ۔ اس
کے گھر کو ایک آنچ بھی نہیں آتی ۔ اس کے بچے باہر گلیوں میں کھیلتے رہتے
ہیں ۔ اسکول جاتے ہیں اور مدرسہ جاتے ہیں ۔ مگر واپس بھی آجاتے ہیں ۔ بے شک
یہ بھی اللہ تعالیٰ کی ایک بہت بڑی رحمت ہے ۔ لیکن افسوس کی بات یہ تھی کہ
اس نے اللہ تعالیٰ کی اتنی بڑی رحمت پر کبھی کلمہ ِ شکر ادا نہیں کیا تھا ۔
اس کی زبان سے ایک بار پھر "الحمد للہ" کا کلمہ شکر ادا ہوا ۔
اسے جمائی آئی ۔یعنی اب نیند اس کے سر پر منڈلانے لگی ۔ وہ بستر پر جا کر
سو گیا ۔ کچھ دیر بعد زور دار خراٹے لینے لگا ۔ |