کامیابی کے لئے جہاں اپنی سوچ کو بدلنا ضروری ہے وہاں
زیادہ ضروری بات ہے عمل کرنا.یہ درست ہے کہ مثبت سوچ آپکو ایک تحریک دیتی
کچھ کرنے کی ، کچھ بننے کی اور حالت بدلنے کی لیکن اس کے ساتھ اپنی سوچ کو
عملی جامہ پہنانا ہی اصل بات ہے، تبھی ہم کہہ سکتے کے ہم کامیاب ہوۓ ہیں.
صرف اچھا سوچنا ، اچھے خواب دیکھنا اور تصور میں ہی خوش ہوتے جانا منفرد
رویہ نہیں ہے .
سوچ سے عمل تک کا سفر حقیقت میں آسان بھی نہیں ہے .شروع میں جو خوف ہمیں
نظر آتے ہیں اس میں پہلا ہے ناکامی کا ڈر اور دوسرا یہ کہ لوگ کیا کہیں گے.
یہ وہ منفی باتیں ہیں جو سوچ کی شکل میں ہمارے پاس تب آتی ہیں جب ہم عملی
طور پر کچھ کرنے جا رہے ہوتے ہیں. اگر ہم تھوڑا سا غور کریں تو پتا چلتا ہے
کہ یہ صرف خیالات ہوتے ہیں ، منفی سوچیں ہوتی ہیں بس. ہم خود سے ایسا سوچنا
شروع کر دیتے ہیں اور یہ صرف تب ہوتا جب ہم زیادہ سوچتے ہیں اور پھر سوچتے
ہی چلے جاتے ہیں. اس کو ختم کرنے کے صرف دو بہتریبن حل ہیں پہلا یہ کہ جو
آپ کرنا چاہتے ہیں وہ لکھ لیں اور مزید سوچنا بند کر دیں. دوسرا اپنی سوچ
کو مضبوط بنایں جو صرف اور صرف خود مثبت سوچنے ، مثبت ماحول اور لوگوں میں
رہنے سے ہی ہو گی .
کوئی بھی کام ، مقصد کو عملی طور پر شروع کرنے سے پہلے اگر کچھ بنیادی
باتوں کو ذہن میں رکھ لیا جائے تو ایسا کرنا دلجمی کے ساتھ کام پہ ڈٹے رہنے
کے لئے بہت مفید ثابت ہوتا ہے. مثلا ہم لوگ بہت کچھ ایک وقت میں چاہ رہے
ہوتے ہیں جو سب سے بڑا مسلہ ہے. قدرت کا قانون بھی یہی ہے کہ اس کائنات کی
ہر چیز قدم با قدم انجام پذیر ہوتی ہے. ایک کام اچھی طرح ختم کر کے ہی اگلا
کام شروع کرنا چاہیے . چاند ، سورج کی گردش، دن رات کا آنا جانا، پھل، پھول
اور درخت کا بڑھنا ان سب پہ غورو فکر ہی آپ کو سمجھا دے گا کہ پہلے اپنی
ایک خواہش ، ایک مقصد کو پورا کریں پھر اگلے مقصد یا خواہش کی طرف توجہ
دیں.
اسی طرح اپنے کام کے نتائج کو فوری طور پر حاصل کرنا اور جلدی بازی دکھانا
بھی خلاف قدرت ہے. ہر کام ایک نظام کے تحت ہی انجام پذیر ہو تو بہترین ثابت
ہوتا ہے. ہمیں اپنے حصّے کے کام کو دیانت داری اور محنت سے کرنے کے بعد
انتظار کرنے کی عادت اپنانی ہو گی. جتنا اچھا کام یا مقصد ہو گا وہ وقت بھی
اسی حساب سے لے گا تاکہ زیادہ مفید ہو. اگر آپ نے عام سی عمارت تیار کرنی
ہے تو اس کے لئے زیادہ محنت اور انتظار نہیں کرنا پڑتا لیکن اگر آپ نے دبئی
والا برج خلیفہ تیار کرنا ہے تو اس کی تیاری اور کتنا انتظار کرنا پڑتا خود
ہی پڑھ لیجئے نیٹ پر جا کر. اسی طرح آم کتنا مزیدار پھل ہے جو اپنے وقت پے
ہی پکتا ہے. تبھی کھانے میں کتنا لذیز ہوتا اور اس سے بڑھ کر کھجور کتنی
محنت سے پک کر مزیدار تیار ہوتی ہے کبھی اتفاق ہو تو خیرپور میں جا کے
دیکھئے گا ورنہ یہ بھی نیٹ پر دیکھ کر غورو فکر کیجئے گا.
جب آپ نے کوئی کام شروع کر دیا ہے تو پھر جب تک وہ مکمّل نہ ہو جائے آپ نے
چھوڑنا نہیں ہے. درمیان میں ہی دل چھوڑ دینا ، اکتا جانا اور پوری طرح توجہ
نہ دینا بہت نقصان دہ ہے. مستقل مزاجی بہت اہم اور بنیادی بات ہے جس کو آپ
نے اہمیت دینی ہے. ایسا ہمیشہ ہوتا ہے کہ شروع کے کچھ ہفتے ، مہینے یا سال
آپکو اچھا نتیجہ نہ ملے تو کام کو فورا نہیں چھوڑنا. ان اسباب کے بارے میں
غور کریں جسکی وجہ سا ایسا ہو رہا ہے. اور تلاش کریں وہ راستے جن کو آپ
استعمال کر کے حالات ٹھیک کر سکتے.. چاہے آپ نے نئی دکان کھولی ہے، نیا کام
شروع کیا ہے ، کوئی بری عادت بدلنی ہے، زندگی کا مقصد حاصل کرنا ہےوغیرہ
وغیرہ ، بس آپ نے کبھی ہمّت نہیں ہارنی. لگے رہنا ہے مسلسل کوشش میں جب تک
کامیابی نہیں ملتی.
حقیقت میں لوگ کامیابی کے لئے مختصر سفر کا راستہ دکھتے ہیں جو کہ مناسب
بات نہیں ہے .دوستو، اگر آپ پائیدار اور مفید نتیجہ چاہتے تو لمبا اور مشکل
سفر کرنے کے بھی عادی بنیں. بعض دفعہ دور کا سفر کر کے منزل تک پہنچنا بہتر
ہوتا ہے اور یہ بھی حقیقت ہے کہ جو لوگ مشکل پسند ہوتے انکی زندگی بہت آرام
دہ ہوتی ہے. کسی بھی مشکل حالات میں یہ سوچ کر خود کو حوصلہ دیا کریں کہ کہ
ہمارا رب کسی شخص پر اسکی طاقت سے زیادہ بوجھ نہیں ڈالتا. یہ بات سوچنے کی
بھی ہے اور سمجھنے کی بھی ہے. |