کہتے سنا تھا کہ راستوں میں
منزلیں پنہاں ھوتی ہیں لیکن جب وقت کے تیز دھارے نے تقد یر کی کایا پلٹی تو
یہ جانا ۔ ۔ ۔ ۔ منزلیں چاہے کیسی بھی ھوں، کتنی ہی دُور ھوں لیکن کبھی
کبھی راستے منزل کا متعین پتہ نہیں دیتے۔
راستے تو وہاں تک لے چلتے ہیں جہاں وہم و گمان بھی نہ ھو۔ راستوں کی خار
دار پگڈنڈیوں سے گزرتے جب منزل کے پاس ھونے کا گمان ھوتا ھے تو قسمت کا عمل
دخل شروع ھو جاتا ھے۔ ۔ ۔ ۔
کبھی کبھی تو ہر مصلحت میں بھی کوئ بظاہر خوشی نظر نہیں آتی، نا اُمیدی کے
سائے سوچ کی دیوار کو گرنے نہیں دیتے، وسوسوں سے بیزاری کا احساس ستانے
لگتا ھے اور بارہا کوششوں سے بھی انسان خالی ہاتھہ رہ جاتا ھے۔ ۔ ۔ ۔
عشق کے کے تین لفظ جو اپنے اندر بہت گہرائ سموئے ہوئے ہیں، ان تین لفظوں کو
سمجھنے میں ایک عرصہ گزر جاتا ھے اور جب مطلب سمجھہ میں آتا ھے تو عشق
حقیقی کا سفر شروع ھو جاتا ھے اور منزل۔ ۔ ۔ ؟؟؟؟؟
نہ کبھی ختم ھونے والا سفر۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ |