غور و فکر کیجئے۔۔!

زندگی میں بدلتے ہوئے حالات کو وقت پر قبول نہ کرنے والے اپنی سوچوں کو ماضی کی نذر کر کے اپنے لئے خود ہی نقصان کا سامان پیدا کئے رکھتے ہیں۔قدم بڑھائیں ،زندگی جیئیں کہ نیا سفر، نئی منزلیں آپ کے انتظار میں کھڑی ہیں۔۔

گرتی پڑتی،خود کو سنبھالتی ،اپنے آپ کو سہارا دیتی ایک طلاق یافتہ یا بیوہ عورت پر اپنے تیز و تند فقرے کسنے کی بجائے ،اسے کھڑا ہونے میں مدد دیجئے کیونکہ اپنی بیٹی یا بہن کو اس عورت کی جگہ تصور کرنا اور ان کے بارے میں کسی بھی قسم کی ایسی بات سننا آپ کو قطع گوارا نہیں ہو گا۔۔

دلوں میں نفرتوں کی سلگتی چنگاریاں ،شعلوں میں تبدیل ہو کر آپ کے گھر بار کو اپنی نظر کر لیں ،اس سے پہلے آپ اپنی آنکھوں پر پڑی غصے کی پٹی کو اتار کر عقل مندی کا دامن تھامتے ہوئے سب کی بہتری میں فیصلہ کر لیجئے۔۔

مذہب سے دوری میں پریشانیاں ،بیماریاں ،تکلیفیں اور آخرت کا عذاب پنہاں ہے۔ اس کی قربت میں دلی سکون ،علاجِ علالت،مشکلات کا حل اور جنت کی ٹھنڈک ہے۔۔

عیش و عشرت اور دولت کے انبار،دنیا کی کھیتی میں ہی رہ جانے والے ہیں ،تو پھر کیوں نہ اپنے ارد گرد کے ضرورت مندوں میں کچھ خوشیاں تقسیم کر کے بدلے میں اپنے لئے دل سے نکلی دعاؤں کو سمیٹ کر راحت کی نیند حاصل کر لی جائے۔۔

عشق کے بھوت کو سر چڑھانے سے پہلے تعلیم مکمل کر کے عملی میدان میں قدم جمائیے،اس میں ترقی کی کچھ منازل طے کیجئے۔لاپرواہ عمر کی طبیعت میں تھوڑی سنجیدگی تو آنے دیجئے۔آگے ماں باپ آپ کی بہتری میں خوب فیصلہ کرنے والے ہیں۔۔

معاشرے کا امن و سکون اس کے مکینوں کے ہاتھ میں ہے۔آپس کی ناراضگیوں کو طول دینے سے کیا سر درد مول لیتے ہو۔آرام سے مل بیٹھ کر گفت و شنید کر کے دلوں کا میل صاف کرو اور آئے روزکے اس بحث و مباحثے کو خیر باد کہہ کر سکھ سے جیو۔۔

جب آپ کے گھرانے میں ایک لڑکی کا بہو کے روپ میں اضافہ ہو تو اس رشتے کو شک اورروز روز کی ناچاقیوں کی نذر مت ہونے دیجئے بلکہ آغاز سے ہی اسے ایک نئی جگہ پر گھر سا ماحول دیجئے اور بہو بھی ساس کی باتوں کو اپنی ماں کی ڈانٹ ڈپٹ سے زیادہ دل پر مت لے۔گھر کو سنوارنے میں سب ایک دوسرے کا ساتھ دیں۔۔

سب سے قیمتی نعمت ماں باپ ہیں۔تاحیات اولاد کے آرا م و آسائش کا خیال رکھنے والی عظیم ہستیاں،
جب کمزور و ناتواں ہوتی ہیں تو ان سے نرمی سے بات کرنا،ہر فیصلہ کرتے ہوئے ان کا مشورہ لینا ،ان کو سہارا دینا اور ان کی طرف مسکرا کر دیکھنا آپ کا اولین فرض ہونا چاہئے۔۔

رشوت ستانی اورسود خوری کا بازار ہر طرف گرم دکھائی دینے لگا ہے ۔اسلامی معاشرے کو ایسی عادتیں بالکل زیب نہیں دیتی ۔اگر کسی کی نصیحت آپ کو اس کام سے نہیں روک پا رہی تو براہ کرم سود خود کے لئے آخرت کے بدترین عذاب کے بارے میں جاننے کے لئے تھوڑا سا وقت نکال لیجئے شاید اس کے بعد عقل آپ کے ضمیر کے دروازے پر دستک دے کر اسے جگا دے۔۔

بزرگوں کی مدد کرنے سے مت ہچکچائیے ۔کیوں بھول جاتے ہو کہ کل کو آپ نے بھی اس سیڑھی پر چڑھنا ہے ۔راہ چلتے بوڑھے لوگوں کی مدد کر نا،سڑک پار کروا دینا،بس میں بیٹھنے کے لئے جگہ دے دینا ، ان کا سامان اٹھا کر ان کا بوجھ کم کر نا اور گھر تک چھوڑ آنا۔کچھ سوچا! کتنا اجر کما لیا۔۔

اپنے گھر کی صفائی ستھرائی تو بھئی سب کو عزیز ہوتی ہے ۔باقی محلے اور ارد گرد کے ماحول کی صفائی سے کیا لینا دینا۔جبکہ اسی لاپروائی سے بارشوں کا پانی ایسی گندی جگہوں پر جمع ہو کر سب کے لئے مچھر اور مکھیوں کا کیا تحفہ دے جاتا ہے۔تو کیوں نہ بعد کے کڑھنے سے پہلے ہی سب اپنا اپنا فرض ادا کریں ۔۔

ہر آتی جاتی لڑکی پر فقرے کسنااوروحشی انداز میں قہقہے لگانا،ہماری گلیوں محلوں میں جا بجا ہونے لگا ہے۔ایسے لوگوں کے گمان میں بھی نہیں ہوتا کہ کہیں کسی اور جگہ ان کی ماں بہن کو بھی ایسے الفاظ سننے پڑتے ہوں گے ۔پتا چل جائے تواپنے سینے میں غیرت کے انگارے جلنے لگتے ہیں ۔تو خدارا کسی کے لئے زندگی تنگ مت کیجئے۔کچھ لحاظ و شرم کی الف ب سیکھئے۔۔

دورانِ سفر اپنی سیٹوں کے علاوہ زائد سیٹوں پر قبضہ کر کے بیٹھ جانا کہ اپنا سفر تو آرام دہ گزرے گا۔باقی نہ کسی بیما ر کاخیال،نہ بزرگ کا،نہ کسی کی ماں نہ بیٹی کا ۔تھوڑی سی جگہ بانٹ لینے سے آپ کے گرد اظہار تشکر کے الفاظ اور احسان مندی کے تاثرات گردش کرنے لگیں گے اور یہ بات کس کو بری لگتی ہے۔۔
مہمان باعث رحمت ہیں ۔سنا ہے کہ جب اﷲ کسی سے خوش ہوتا ہے تو اس کے گھر مہمان بھیجتا ہے۔لیکن لوگ تو وقت بے وقت آئے مہمانوں کو زحمت تصور کرنے لگے ہیں۔اﷲ کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے ان سے اچھے سے بات کر و،جو ہو سکے خاطر مدارت کرو اور ان کو مسکرا کر رخصت کرو۔یہ سب ان کے دلوں کو متاثر کرے گا اور دوسروں میں آپ کی خوش اخلاقی کی کئی باتیں ہوں گی۔۔

آج کل کے دور میں ہر کوئی ہوا کے گھوڑے پر سوار ہے ۔اپنے کام نمٹانے کی جلدی۔مگر جب کسی کی سانسوں کی ڈور قسمت کی ڈور سے ضرب کھا کر ٹوٹنے کے قریب ہو تو رحم کیجئے۔اس شور مچاتی ایمبولینس کے لئے ہر ممکن راستہ بنائیے اور کسی کے اس پیارے کی زندگی کے لئے دعا کا ایک کلمہ بھی رب کے حضور پیش کر دیجئے۔۔

ساتھ والے گھر میں کون لوگ رہتے ہیں ؟نئے آئے ہیں تو کہیں کسی چیز کی ضرورت نہ ہو!کون سوچتا ہے آج کل ۔سب اپنی دھن میں مگن ہیں ۔ہمسایوں کے حقوق کو مدنظر رکھتے ہوئے مشکل وقت میں مدد کیجئے،اچھے طریقے سے پیش آئیے اور دکھ اور خوشی کے مواقعوں پر ان کا ساتھ دیجئے۔۔

ایک بچے کو لکھنا پڑھنا اور ادب و آداب سکھانے والے،اس کی شخصیت کی نوک پلک سنوارنے والے ''اساتذہ '' کا مذاق اڑانا،ان کے بارے میں برے الفاظ استعمال کرنااور جب ان کے برابر قد نکل آئے تو زبان درازی بھی کر گزرنا،یہ عام سی بات ہوتی جا رہی ہے۔تمیز کے دائرے میں رہ کر ایک اچھے طالب علم کا نام کمایئے۔مشہورتفریحی مقام''رانا ریسورٹ'' کے باہرمعاشرے کے ان معماروں کے لئے مفت انٹری کا بورڈ آویزاں ہے جو کہ بہت پراثر اور قابل تعریف اقدام ہے۔آپ کچھ تو نصیحت پکڑیئے۔۔

''حیی علی الصلوہ ''پر کان دھرنے کی بجائے اپنے کاموں میں گم ہیں کہ کاروبار میں ذرا بھر بھی خسارہ نہ ہو جائے۔جبکہ اس میں یہ بھی واضح ہے کہ ''حیی علی الفلاح''یعنی آؤ کامیابی کی طرف۔تو پھر ڈر کیسا! اذان کا جواب دیجئے اور مسجد کا رخ کیجئے بے شک قیامت کے دن سب سے پہلے اسی کے بارے میں پوچھ گچھ ہو گی۔۔

انسان کی پریشانی کا سبب کیا ہے ؟ انسان اس وقت پریشان ہوتا ہے جب وہ وقت سے پہلے اور اپنی قسمت سے زیادہ مانگ رہا ہوتا ہے۔اوپر والا سب دیکھ اور سن رہا ہے ۔اس پر آ پ کا پختہ یقین ہی دلی سکون و اطمینان کا باعث ہے ۔۔

زندگی کی حقیقت یہ ہے کہ انسان پل بھر میں حال سے ماضی بن جاتا ہے ۔اس بات کو اپنے پلو سے باندھ کر ان جھمیلوں کے علاوہ بھلائی کے کاموں میں بھی اپنا حصہ ڈال کر اپنی دنیا و آخرت سنواریئے۔ غوروفکر تو کیجئے۔۔!

shaistabid
About the Author: shaistabid Read More Articles by shaistabid: 30 Articles with 23005 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.