بسم اﷲ الرحمن الرحیم
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْن، وَالصَّلاۃُ وَالسَّلامُ عَلَی
النَّبِیِّ الْکَرِیْم ِوَعَلیٰ آلِہِ وَاَصْحَابِہِ اَجْمَعِیْن۔
حج مبرور کا بدلہ تو جنت ہی ہے
اشہر حج یعنی حج کے ایام شروع ہوچکے ہیں، دنیا کے کونے کونے سے لاکھوں
عازمین حج ‘ حج کا ترانہ یعنی لبیک پڑھتے ہوئے مکہ مکرمہ پہنچنے والے ہیں۔
اس طرح لاکھوں حجاج کرام حضور اکرم ﷺ کے بتائے ہوئے طریقہ پر حج کی ادائیگی
کرکے اپنا تعلق حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت اسماعیل علیہ السلام کی
عظیم قربانیوں کے ساتھ جوڑیں گے۔ حج کو اسی لئے عاشقانہ عبادت کہتے ہیں
کیونکہ حاجی کے ہر عمل سے وارفتگی اور دیوانگی ٹپکتی ہے۔ حج اس لحاظ سے بڑی
نمایاں عبادت ہے کہ یہ بیک وقت روحانی، مالی اور بدنی تینوں پہلوؤں پر
مشتمل ہے، یہ خصوصیت کسی دوسری عبادت کو حاصل نہیں ہے۔ حج کے فرائض وواجبات
وسنن کی رعایت کرتے ہوئے، نیز گناہوں سے محفوظ رہ کر صرف اﷲ کی خوشنودی کے
لئے اگر حج کیا جائے تو وہ حج حج مبرور ہوگا ان شاء اﷲ ، جس کا بدلہ صرف
جنت ہے۔
حج کی فرضیت کے بعد ادائیگی میں تاخیر نہیں کرنی چاہئے:اس اہم عبادت کی
حضوصی تاکید احادیث نبویہ میں وارد ہوئی ہے اور اُن لوگوں کے لئے جن پر حج
فرض ہوگیا ہے لیکن دنیاوی اغراض یا سستی کی وجـہ سے بلاشرعی مجبوری کے حج
ادا نہیں کرتے، سخت وعیدیں وارد ہوئی ہیں ان میں سے چند حسب ذیل ہیں:
رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا: فریضۂ حج ادا کرنے میں جلدی کرو کیونکہ کسی کو نہیں
معلوم کہ اسے کیا عذر پیش آجائے۔ (مسند احمد)
رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا: جو شخص حج کا ارادہ رکھتا ہے (یعنی جس پر حج فرض
ہوگیا ہے) اس کو جلدی کرنی چاہئے۔ (ابو داود)
رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا: جس شخص کو کسی ضروری حاجت یا ظالم بادشاہ یا شدید مرض
نے حج سے نہیں روکا اور اس نے حج نہیں کیا اور مرگیا تو وہ چاہے یہودی ہوکر
مرے یا نصرانی ہوکر مرے۔ (الدارمی) (یعنی یہ شخص یہود ونصاری کے مشابہ ہے)۔
حج کی اہمیت وفضیلت:احادیث نبویہ میں حج بیت اﷲ کی خاص اہمیت اور متعدد
فضائل احادیث نبویہ میں وارد ہوئے ہیں ، چند احادیث حسب ذیل ہیں:
نبی اکرم ﷺ سے پوچھا گیا کہ کون سا عمل سب سے افضل ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: اﷲ
اور اس کے رسول پر ایمان لانا۔ پھر عرض کیا گیا کہ اس کے بعد کون سا؟ آپ ﷺ
نے فرمایا: اﷲ کی راہ میں جہاد کرنا۔ پھر عرض کیا گیا کہ اس کے بعد کون سا؟
آپ ﷺ نے فرمایا: حج مقبول۔ (بخاری ومسلم)
رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا: جس شخص نے محض اﷲ کی خوشنودی کے لئے حج کیا اور اس
دوران کوئی بیہودہ بات یا گناہ نہیں کیا تو وہ (پاک ہوکر) ایسا لوٹتا ہے
جیسا ماں کے پیٹ سے پیدا ہونے کے روز (پاک تھا)۔ (بخاری ومسلم)
رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا: ایک عمرہ دوسرے عمرہ تک ان گناہوں کا کفارہ ہے جو
دونوں عمروں کے درمیان سرزد ہوں اور حج مبرور کا بدلہ تو جنت ہی ہے۔ (بخاری
ومسلم)
رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا: پے درپے حج وعمرے کیا کرو۔ بے شک یہ دونوں (حج وعمرہ)
فقر یعنی غریبی اور گناہوں کو اس طرح دور کردیتے ہیں جس طرح بھٹی لوہے کے
میل کچیل کو دور کردیتی ہے۔ (ابن ماجـہ)
عورتوں کے لئے عمدہ ترین جہاد حج مبرور:
ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے عرض کیا، یا رسول
اﷲ! ہمیں معلوم ہے کہ جہاد سب سے افضل عمل ہے، کیا ہم جہاد نہ کریں؟ آپ ﷺ
نے ارشاد فرمایا: نہیں (عورتوں کے لئے) عمدہ ترین جہاد حج مبرور ہے۔
(بخاری)
حجاج کرام اللّہ کے مہمان ہیں اور ان کی دعائیں قبول کی جاتی ہیں:
٭ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا: حج اور عمرہ کرنے والے اﷲ کے مہمان ہیں۔ اگر وہ اﷲ
تعالیٰ سے دعائیں کریں تو وہ قبول فرمائے، اگر وہ اس سے مغفرت طلب کریں تو
وہ ان کی مغفرت فرمائے۔ (ابن ماجـہ)
٭ رسول اﷲ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جب کسی حج کرنے والے سے تمہاری ملاقات ہو تو
اُس کے اپنے گھر میں پہونچنے سے پہلے اس کو سلام کرو اور مصافحہ کرو اور اس
سے اپنی مغفرت کی دعا کے لئے کہوکیونکہ وہ اس حال میں ہے کہ اس کے گناہوں
کی مغفرت ہوچکی ہے۔ (مسند احمد)
حج کی نیکی‘ لوگوں کو کھانا کھلانا، نرم گفتگو کرنا اور سلام کرنا:
٭ رسول اﷲ ﷺ نے ارشاد فرمایا: حج مبرور کا بدلہ جنت کے سوا کچھ نہیں۔ آپ ﷺ
سے پوچھا گیا کہ حج کی نیکی کیا ہے تو آپ ﷺ نے فرمایا: حج کی نیکی‘ لوگوں
کو کھانا کھلانا اور نرم گفتگو کرنا ہے۔ (رواہ احمد والطبرانی فی الاوسط
وابن خزیمۃ فی صحیحہ)۔ مسند احمد اور بیہقی کی روایت میں ہے کہ حضورِ اکرم
ﷺ نے فرمایا: حج کی نیکی‘ کھانا کھلانا اور لوگوں کو کثرت سے سلام کرنا ہے
۔
حج وعمرہ میں خرچ کرنا اجروثواب کا باعث:
٭ رسول اﷲ ﷺ نے ارشاد فرمایا: حج میں خرچ کرنا جہاد میں خرچ کرنے کی طرح
ہے، یعنی حج میں خرچ کرنے کاثواب سات سو گنا تک بڑھایا جاتا ہے۔ (مسند
احمد)
٭ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا: تیرے عمرے کا ثواب تیرے خرچ کے بقدر ہے یعنی جتنا
زیادہ اس پر خرچ کیا جائے گا اتنا ہی ثواب ہوگا۔ (الحاکم)
حج کا ترانہ لبیک:
٭ رسول اﷲ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جب حاجی لبیک کہتا ہے تو اس کے ساتھ اس کے
دائیں اور بائیں جانب جو پتھر، درخت اور ڈھیلے وغیرہ ہوتے ہیں وہ بھی لبیک
کہتے ہیں اور اسی طرح زمین کی انتہا تک یہ سلسلہ چلتا رہتا ہے (یعنی ہر چیز
ساتھ میں لبیک کہتی ہے)۔ (ترمذی، ابن ماجـہ)
بیت اﷲ کا طواف:
٭ رسول اﷲ ﷺ نے ارشاد فرمایا: اﷲ جل شانہ کی ایک سو بیس (۱۲۰) رحمتیں
روزانہ اِس گھر (خانہ کعبہ) پر نازل ہوتی ہیں جن میں سے ساٹھ طواف کرنے
والوں پر، چالیس وہاں نماز پڑھنے والوں پر اور بیس خانہ کعبہ کو دیکھنے
والوں پر ۔ (طبرانی)
٭ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا: جس نے خانہ کعبہ کا طواف کیا اور دو رکعت اداکیں
گویا اس نے ایک غلام آزاد کیا ۔ (ابن ماجـہ)
حجر اسود، مقام ابراہیم اور رکن یمانی:
٭ حضور اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: حجر اسود اور مقام ابراہیم قیمتی پتھروں
میں سے دو پتھر ہیں، اﷲ تعالیٰ نے دونوں پتھروں کی روشنی ختم کردی ہے، اگر
اﷲ تعالیٰ ایسا نہ کرتا تو یہ دونوں پتھر مشرق اور مغرب کے درمیان ہر چیز
کو روشن کردیتے۔ (ابن خزیمہ)
٭ حضور اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: حجر اسود جنت سے اترا ہوا پتھر ہے جو کہ
دودھ سے زیادہ سفید تھا لیکن لوگوں کے گناہوں نے اسے سیاہ کردیا ہے ۔
(ترمذی)
٭ نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: حجر اسود کو اﷲ تعالیٰ قیامت کے دن ایسی
حالت میں اٹھائیں گے کہ اس کی دو آنکھیں ہوں گی جن سے وہ دیکھے گا اور زبان
ہوگی جن سے وہ بولے گا اور گواہی دے گا اُس شخص کے حق میں جس نے اُس کا حق
کے ساتھ بوسہ لیا ہو۔ (ترمذی ، ابن ماجـہ)
٭ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا: ان دونوں پتھروں (حجر اسود اور رکن یمانی) کو چھونا
گناہوں کو مٹاتا ہے۔ (ترمذی)
٭ حضور اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: رکن یمانی پر ستّر فرشتے مقرر ہیں، جو شخص
وہاں جاکر یہ دعا پڑھے: (رَبّنَا آتِنَا فِی الدُّنْےَا حَسَنَۃً وّفِی
الْاخِـرَۃِ حَسَنَۃً وّقِنَا عَذَابَ النّارِ) تو وہ سب فرشتے آمین کہتے
ہیں۔ (یعنی یا اﷲ! اس شخص کی دعا قبول فرما) (ابن ماجـہ)
حطیم‘ بیت اللّٰہ کا ہی حصہ:
٭ حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا فرماتی ہیں کہ میں کعبہ شریف میں داخل ہوکر
نمازپڑھنا چاہتی تھی۔ رسول اﷲ ﷺ میرا ہاتھ پکڑکر حطیم میں لے گئے اور
فرمایا: جب تم بیت اﷲ (کعبہ) کے اندر نماز پڑھنا چاہو تو یہاں (حطیم میں)
کھڑے ہوکر نماز پڑھ لو۔ یہ بھی بیت اﷲ شریف کا حصہ ہے۔ تیری قوم نے بیت اﷲ
(کعبہ) کی تعمیر کے وقت (حلال کمائی میسر نہ ہونے کی وجہ سے ) اسے (چھت کے
بغیر) تھوڑا سا تعمیر کرادیا تھا۔ (نسائی)
آب زمزم:
٭ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا: زمزم کا پانی جس نیت سے پیا جائے وہی فائدہ اس سے
حاصل ہوتا ہے۔ (ابن ماجـہ)
٭ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا: روئے زمین پر سب سے بہتر پانی زمزم ہے جو بھوکے کے
لئے کھانا اور بیمار کے لئے شفا ہے۔ (طبرانی)
٭ حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا زمزم کا پانی (مکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ ) لے
جایا کرتی تھیں اور فرماتیں کہ رسول اﷲ ﷺ بھی لے جایا کرتے تھے۔ (ترمذی)
عرفہ کا دن:
٭ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا: عرفہ کے دن کے علاوہ کوئی دن ایسا نہیں جس میں اﷲ
تعالیٰ کـثرت سے بندوں کو جہنم سے نجات دیتے ہوں، اس دن اﷲ تعالیٰ (اپنے
بندوں کے) بہت زیادہ قریب ہوتے ہیں اور فرشتوں کے سامنے اُن (حاجیوں) کی
وجـہ سے فخر کرتے ہیں اور فرشتوں سے پوچھتے ہیں (ذرا بتاؤ تو) یہ لوگ مجھ
سے کیا چاہتے ہیں ۔ (مسلم)
حج یا عمرہ کے سفر میں انتقال:
٭ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا: جو شخص حج کو جائے اور راستہ میں انتقال کرجائے، اس
کے لئے قیامت تک حج کا ثواب لکھا جائے گا اور جو شخص عمرہ کے لئے جائے اور
راستہ میں انتقال کرجائے تو اس کو قیامت تک عمرہ کا ثواب ملتا رہے گا۔ (ابن
ماجـہ)
اﷲ تعالیٰ تمام عازمین حج کے حج کو مقبول ومبرور بنائے، آمین۔
|