طالبان سے مذاکرات -١

طالبان پاکستان کے سیکورٹی اداروں اور بعض اوقات عام شہریوں کے خلاف بم اورخودکش دھماکے کر رہے ہیں۔ پاکستان کے سیکورٹی ادارے طالبان کے خلاف کاروائیاں کر رہے بیں۔ بیشک دونوں فریق ایک ہی دھرتی کے باسی ہیں، دونوں میں کئی اقدار مشترک ہیں۔ لیکن بوجہ دونوں کا کردار جانی دشمنوں کا سا ہے۔ موجودہ صورتحال کو ہم دشمنی ہی کہیں گے۔ دشمنی میں دو یا زیادہ فریق ہوتے ہیں۔

دشمنی کی نوعیت کیسی ہی ہو مگر دشمنوں میں سب سے بڑا مسئلہ رابطے کا فقدان ہوتا ہے۔ جب دشمنی کی وجوہات معلوم ہوں تو بات چیت کا سلسلہ کسی بھی وقت شروع کیا جا سکتا ہے۔ کیونکہ دونوں کی دشمنی اختلافات پر بضد رہنے کی وجہ سے ہوتی ہے۔

طالبان کی لڑائی حکومت کے خلاف ہے۔ وہ حکومت حاصل کر کے اپنے فہم کے مطابق اسلامی قوانین کا نفاذ چاہتے ہیں۔ حالانکہ یہ کسی مسلمان معاشرے کی اجتماعی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے ہاں حدود اللہ کا نفاذ کرے۔

آئین پاکستان کے مطابق حکومت پابند ہے کہ قرآن و سنت کے خلاف کوئی قانون سازی نہ کرے۔ طالبان اسلامی قوانین کا نفاذ چاہتے ہیں اور پاکستان کا آئین غیر اسلامی قوانین کا راستہ روکتا ہے تو پھر کسی بھی غیر اسلامی قانون کو عدالت میں چیلنج کیا جا سکتا ہے۔

طالبان کو اسلامی جمہوریہ پاکستان کی منتخب حکومت کی طرف سے آئین پاکستان کے تحت مذاکرات کی دعوت دینا بالکل جائز عمل ہے اور حکومت اور طالبان کو آپس میں بیٹھ کر مسائل حل کرنے چاہئیں اور اغیار کے ہاتھوں میں نہیں کھیلنا چاہیے۔
Muhammad Jaffar Malik
About the Author: Muhammad Jaffar Malik Read More Articles by Muhammad Jaffar Malik: 5 Articles with 4397 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.